انقلاب کے بعد بے رحم احتساب اور پھر انتخابات ہونگے، طاہر القادری،ہزاروں ایکڑ پر مشتمل محلات اور بیرون ممالک پھیلی ہوئی ایمپائرز کا کڑا احتساب ہو گا،ہمارا دامن دودھ کی طرح پاک اور پانی کی طرح شفاف ہو ،فلسطین کے تحفظ کیلئے او آئی سی با مقصدکردار ادا کرے،ڈاکٹر طاہر القادری کا مرکزی سیکرٹریٹ میں سیالکوٹ اور ناروال سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداران سے خطاب

بدھ 16 جولائی 2014 07:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء)غزہ پر اسرائیلی بربریت نہتے فلسطینیوں کی بے بسی ،امت مسلمہ کے بے حسی اور اقوام متحدہ کی چشم پوشی کی انتہا ہے۔فلسطین کے تحفظ کیلئے او آئی سی با مقصدکردار ادا کرے ۔انقلاب کے بعد بے رحم احتساب اور پھر انتخابات ہونگے۔اہل افراد کو الیکشن کے قابل بنائیں گے۔نظام میں مکمل تبدیلی کے بعد ہی انتخابات ہونگے ۔

انقلاب قوم کو ایسی قیادت دے گا جو سڑسٹھ سالوں سے نہیں ملی۔مسلم لیگ قائد اعظم کے چوہدری برادران ،سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ راجہ ناصر عباس اور دیگر جماعتیں انقلاب کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔20مزدور فیڈریشنزنے بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیاہے ۔وقت قریب ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ایک ایک قطرہ خون کا حساب اور قصاص لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں سیالکوٹ اور ناروال سے آئے ہوئے ہزاروں پارٹی عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پر امن جدوجہد آئین پاکستان کے مطابق پسے ہوئے اور متوسط طبقہ کے وقار اور معیار زندگی بلند اور اقتدار میں شریک کرنے کیلئے ہے۔حکمران ہمیںآ ئینی و جمہوری انقلاب سے روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں کے طور پر منی لانڈرنگ کے نام سے خوف زدہ کر نا چاہتے ہیں ۔

ہمارا دامن دودھ کی طرح پاک اور پانی کی طرح شفاف ہے ۔سینکڑوں ادارے جس طرح اور جتنی چاہیں انکوائریاں کر لیں ہمیں کوئی فکر نہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فکر تو کرپٹ حکمرانوں کو کھائے جا رہا ہے کیونکہ انقلاب کے بعد انکے ہزاروں ایکڑ پر محیط محلات اور بیرون ممالک پھیلی ہوئی ایمپائرز کا کڑا احتساب ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ انقلاب کے بعد عوام پاکستان کو دس نکاتی ایجنڈا کے تحت ہربے گھر کو گھر،بے روزگار کو روزگار،مفت تعلیم،علاج اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹربیونل پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گرد حکمران 14معصوم اور نہتے کارکنوں کا قتل عام اور 80سے زائدکوسیدھی گولیوں سے چھلنی کرنے کو جمہوریت کہتے ہیں۔ایسی جموریت پر لعنت ہے اس ظالمانہ نظام کے خاتمہ کو جمہوریت کا ڈی ریل ہونا کہتے ہیں تو ایسی جمہوریت کو ڈی ریل ہو جانا ہی چاہیے۔

ٹربیونل کی بے بسی اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بارے انہوں نے کہاکہ محکمہ داخلہ پنجاب نے پہلے بھی 20جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افراد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کی ہدایت کی اور سات روز بعد ٹربیونل کے جج سے اس مینڈیٹ کو ایک مراسلہ جاری کر کے واپس لے لیا جس سے حکمرانوں کی منافقت اورخباثت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہایہ ہے کہ قاتل حکمرانوں نے خون کی ہولی کھیلنے کے بعد مقتولین،زخمیوں اور ورثاء کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کر دی اور کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود قاتلوں کے خلاف عوامی تحریک کی مدعیت میں FIR درج نہیں کی جا رہی ۔