آزاد و مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں نے یوم شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا،مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال، کاروبارزندگی مکمل ،کشمیریوں کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے، بھارتی حکومت کے خلاف اوراسلام و آزادی کے حق میں زبردست نعرے بازی ،فوج کے تشدد سے درجنوں افراد زخمی

پیر 14 جولائی 2014 08:01

سری نگر ، مظفر آباد، اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جولائی۔2014ء )آزاد و مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں کشمیریوں نے اتوار کو یوم شہدائے کشمیر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا اور مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس سے کاروبارزندگی مکمل طورپر معطل ہو کر رہ گیا۔اس دوران کشمیریوں کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور بھارت سرکار کے خلاف اوراسلام و آزادی کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی۔

بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق و دیگر کشمیری رہنماؤں کو ان کے گھروں میں نظر بند رکھا گیا اور احتجاجی مظاہروں اور مزار شہداء نقشبند کی طرف جانے والی ریلیوں کی قیادت کی اجازت نہیں دی گئی۔ مظاہروں کے موقع پر بھارتی فورسز اور نہتے کشمیریوں کے مابین مختلف مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں پر آنسو گیس کے گولے پھینکے اور لاٹھی چارج کیا جس سے کئی کشمیری زخمی ہو گئے۔

کشمیری نوجوانوں کی طرف سے بھارتی فوج پر پتھراؤ کے واقعات بھی ہوئے۔

سید علی گیلانی، حافظ محمد سعید ، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت نوشتہ دیوار پڑھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں پر زیادہ دیر تک اپنا غاصبانہ تسلط قائم نہیں رکھ سکتا۔ شہداء کی قربانیاں جلد رنگ لائیں گی اور کشمیری غاصب بھارت سے جلد آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔

کشمیریوں کی قربانیاں نظر انداز کر کے کسی قسم کے بھارت سے مذاکرات اور ٹریک ٹو ڈپلومیسی کی پالیسیاں کامیاب نہیں ہوں گی۔ پاکستانی حکمران کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کریں۔مقبوضہ کشمیر میں جب تک ایک بھی بھارتی فوجی موجود ہے‘ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یوم شہدا کے موقع پر عام ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔

شہر میں دفعہ 144 نافذ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اتوار کو مقررہ وقت پرمختلف کشمیری رہنماؤں نے پرامن جلوسوں کی قیادت کرتے ہوئے مزار شہدانقشبند اور مزار شہداعیدگاہ سرینگر کی طرف جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فورسز کی بھاری نفری نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کیں۔1931 کے شہدا کی یاد میں یوم شہدا کے حوالے سے حریت پسند تنظیموں کے پروگراموں کو ناکام بنانے اور امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر کے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

تقریبات کے سلسلے میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی پولیس نے سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے اور کشمیر کو عملی طور پر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے رکھ دیا گیا تھا۔ 13جو لا ئی یوم شہدا کے حوالے سے حریت پسند لیڈران کی طر ف سے دیئے گئے پروگراموں کو نا کا م بنانے کیلئے پو لیس نے تمام تر اقدا ما ت اٹھا ئے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت مزاحمتی لیڈران کی نقل و حر کت پر فو ری پابندی عائد کی گئی۔

پائین شہر کے خانیار، نوہٹہ، رعناواری، صفاکدل اور مہاراج گنج کے تحت آنے والے علاقوں میں ناکہ بندی کردی گئی کسی بھی شخص کو ان علاقوں میں چلنے پھرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طور خواجہ بازار اور اس کے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ سرینگر شہر حساس علاقوں میں سیکورٹی اقدامات بڑھا دیے گئے تھے اور اضافی تعداد میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔

مزار شہدا نقشبند خواجہ بازار کے گردو نواح میں جمعہ کی شام کو ہی سیکورٹی بڑھا دی گئی اورپائین شہرمیں پولیس اور فورسز کے اضافی دستے تعینات کردئیے گئے۔پولیس اور فورسز نے مزار شہدا نقشبند کی طرف جانے والے راستوں کو 12جولائی کی رات سے ہی سیل کر دیا تھا جس کے تحت مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑا کرنے کے ساتھ ساتھ خار دار تاروں کو بچھادیا گیا تھا۔

ادھر آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈ کواٹرز میں 1931 کے شہدا کی یاد میں یوم شہدا کے حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔کشمیری رہنماؤں نے اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بھارت کشمیری قوم کے جذبہ حریت کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے لیکن کشمیری عوام کسی بھی صورت میں ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں اور بلا جواز گرفتاریوں اور لوگوں کو تشدد کا شکار بنانے سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبایا نہیں جا سکتا بلکہ ایسی کارروائیوں سے تحریک کے تئیں کشمیریوں کے ارادے اور بھی مصمم اور مضبوط تر ہو جائیں گے۔

یوم شہداء کے موقع پر حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کشمیری شہداء کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ شہداء کی قربانیوں کی بدولت آج تحریک آزادی زندہ ہے اور نہتے کشمیریوں نے قربانیاں دیکر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی صورت غاصب بھارت کی غلامی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت مسئلہ کشمیر کو بندوق کے ذریعے سے حل کرنا چاہتا ہے اور کشمیر کے حوالے سے اس کے سارے جمہوری دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔

تنازعہ کشمیر کا جمہوری، قابل عمل اور قابل قبول حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں مضمر ہے اور ان قراردادوں کے نفاذ میں تاخیر سے کشمیریوں کا حقِ آزادی فوت نہیں ہوا ہے۔کشمیر کا ذرہ ذرہ بھارتی قبضے کے خلاف سراپا احتجاج ہے، البتہ جموں کشمیر میں فوج اور پولیس کے بندوق سے قبرستان کی خاموشی قائم کرائی گئی ہے، جس کو حکمران امن کا نام دیتے ہیں، انہوں نے اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری قوم کا حقِ خودرادیت واگزار کرانے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور جموں کشمیر میں انسانی زندگیوں کے اتلاف کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے نفاذ میں بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سب سے بڑی رْکاوٹ ہے اور پاکستانی حکمرانوں نے بھی کشمیر پالیسی کے حوالے سے تاریخی غلطیاں کی ہیں۔

امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی اور امیر جماعةالدعوة آزاد کشمیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہاکہ پاکستانی قوم شہدائے کشمیر کے لہو کا سودا نہیں کرنے دے گی۔

بھارت ظلم و جبر کی بنیاد پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بناکر نہیں رکھ سکتا۔پاکستانی قوم تحریک آزادی میں کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ہم کشمیر یوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ کشمیریوں کی امنگوں کے برعکس مسلط کردہ کوئی حل قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان سے دوستی اور مذاکرات کو مقبوضہ کشمیر پر اپنافوجی قبضہ مستحکم کرنے کیلئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔انڈیا پاکستانی دریاوٴں پر بنائے گئے غیر قانونی ڈیموں سے بجلی حاصل کر کے پاکستان کو ہی بیچنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ بھارت پاکستان سے مذاکرات میں سنجیدہ ہے توآٹھ لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر سے نکالے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔

حافظ محمد سعید اور دیگر رہنماؤں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطہ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کے استحکام اور بقاء کے لیے کشمیرپر سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانابہت ضروری ہے۔مظلوم کشمیری پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت نے اپنا ہر حربہ آزما کر دیکھ لیا لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کے عزم و حوصلہ میں کمی نہیں آ سکی۔

حکمران اپنی کشمیر پالیسی واضح کریں۔کشمیریوں کی تکلیف کا درد پاکستانی اپنے سینوں میں محسوس کرتے ہیں، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر آلو پیاز کی تجارت یا کشمیر کی تقسیم کاکوئی فارمولا قبول نہیں کریں گے۔ حریت کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق،جموں لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک، جموں کشمیر فریڈم پارٹی کے صدر شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی و دیگر نے کہا کہ کٹھ پتلی حکمران اور دوسرے اقتدار پسند سیاستدان آج 13جولائی کے شہداء کی باتیں کرتے ہیں اور اس دن کو منانے کیلئے کشمیریوں کو یرغمال بنائے رکھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس قوم نے غلامی سے آزادی پانے کیلئے 13جولائی 1931کو جس تحریک کا آغاز کیا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔

اگر پچھلی 3دہائیوں ہی کی تاریخ کو دیکھ لیا جائے تو یہ ان اقتدار پسندوں کی ہی کارستانی ہے کہ جس کی وجہ سے اس قوم نے اپنے ایک لاکھ لوگ قربان کئے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ہزاروں افراد لاپتہ کئے گئے ہیں، ہماری ماؤں بہنوں کی عزت و ناموس پر ہاتھ ڈالا گیا ہے اورہماری سرزمین بے نام قبرستانوں کی آماجگاہ بن چکی ہے ،اسلئے حق یہ ہے کہ آج کے یہ نئے مہاراجے حد درجہ ظالم جابر اور انسانیت و آزادی کے دشمن ہیں۔