پرویز مشرف نے ملک میں فوج کی حمایت سے عبوری سیٹ اپ قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی،اب پاکستان میں ملٹری ٹیک اوور کا دور گزر چکا ہے،ملک کی ساکھ یہ ہے کہ کل سری لنکا ہم سے مدد لے رہا تھا آج اس نے آمد پر ویزہ کی سہولت ختم کر دی ہے، جلد دوسری کتاب میں مزید انکشافات کروں گا، انٹرویو میں انکشافات

پیر 14 جولائی 2014 07:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جولائی۔2014ء)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ملک میں فوج کی حمایت سے عبوری سیٹ اپ قائم کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے تاہم کہا ہے کہ اب پاکستان میں ملٹری ٹیک اوور کا دور گزر چکا ہے،کل سری لنکا ہم سے مدد لے رہا تھا آج اس کے آمد پر ویزہ کی سہولت ختم کر دی ہے، جلد دوسری کتاب میں مزید انکشافات کروں گا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی نظام ملک کے کام نہیں آرہا ، اس وقت ملک کواچھے خاصے وقت کے لیے ایسے عبوری سیٹ اپ کی ضرورت ہے جسے آرمی کی بھرپور حمایت حاصل ہو۔

پرویز مشرف نے کہاکہ عوام نے پیپلز پارٹی کو آزمایا جو ڈیلیور کرنے میں فیل ہوگئی اوراب ن لیگ بھی کچھ خاص کارکردگی پیش نہیں کررہی ، پرویز مشرف عمران خان سے بھی زیادہ پرامید نہیں۔

(جاری ہے)

انکاکہناہے کہ آپ پاکستان میں جتنے چاہیں انتخابات کروالیں یہی لوگ ہر بار منتخب ہوکر آجاتے ہیں ، پاکستان کو اس وقت اچھے خاصے عرصے کے لیے ایسے عبوری سیٹ اپ کی ضرورت ہے جسے فوج کی بھرپور حمایت حاصل ہو۔

پرویز مشرف نے کہاکہ اب پاکستان میں ملٹری ٹیک اوور کا وقت گزر چکا ، تاہم انہوں نے طاہر القادری کی تحریک کی حمایت کی ، ساتھ ہی پرویز مشرف نے کہاکہ جب تک پاکستان کے مدرسے اسکول سسٹم سے ہم آہنگ نہیں ہوتے پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں جیت سکتا۔ پرویز مشرف نے فخریہ انداز میں کہاکہ انہوں نے مدرسوں کے خلاف چند سخت اقدامات اٹھاکر ان کے نصاب میں ترامیم کیں اور انہوں موجودہ حالات سے ہم آہنگ کیا۔

پرویز مشرف نے پاکستان کی ساکھ پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکا نے پاکستان کو آمد پر ویزہ دینے سے انکارکردیا ہے۔ ان کے الفاظ تھے کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ سری لنکا ہمارے ساتھ یہ کررہا ہے، جب کہ خود سری لنکا کو دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے انہوں نے اپنے دورحکومت میں مدد فراہم کی تھی۔ پرویز مشرف نے اشارہ دیا کہ ان کی دوسری کتاب بھی تیاری کے مراحل میں ہے جس میں وہ مزید انکشافات کریں گے تاہم اسکے لیے انہیں اپنے خلاف چلنے والے غداری کے مقدمے کے خاتمے کاانتظار ہے، جبکہ کتاب کا کافی کام مکمل ہوچکاہے۔