قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس اراکین کا بنگلہ دیش میں نیشنل بنک کے آپریشنزمیں بے ضابطگیوں بارے شدید ردعمل، چیئر مین نیشنل بنک سے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ طلب ، بنک انتظامیہ سے ضبط یا نیلام کردہ تمام جائیدادوں کی فہرستیں و دیگر تفصیلات بھی طلب

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:47

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین نے نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش میں 9ارب روپے لاگت سے شروع کی جانے والی مالی و بینکاری سر گرمیوں، ان میں ہونے والی مالی بے ضابطگیوں، ان آپریشنوں کے دوران مختلف افراد کو دی جئانے والی رقوم ، رقوم کی واپسی کی تفصیلات اوربنگلہ دیش میں نیشنل بینک کی ان ساری مالی و بینکاری سرگرمیوں کی بھرپور ناکامی پر شدید ترین تحفظات اور سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے چیئر مین نیشنل بنک کو ہدایت جاری کی ہے کہ بنگلہ دیش میں نیشنل بنک کی جانب سے شروع کئے گئے نو ارب کے آپریشنزمیں ہونے والی بے ضابطگیوں کے بار ے میں تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کریں ۔

قائمہ کمیٹی نے بنک انتظامیہ سے ایسی تمام جائیدادوں کی فہرستیں و دیگر تفصیلات بھی طلب کر لیں جن کو نیشنل بینک نے قرضے کی وصولی نہ ہونے کے باعث اپنے قبضہ مین لیا، ضبط کیا یا جن کی نیلامی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چئیرمین عمر ایوب خان کی زیر صدارت ہو جس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران نیشنل بنک کے چئیرمین اقبال اشرف نے اراکین کمیٹی کو نیشنل بنک ، اس کے انتظامی ڈھانچہ اور کام کرنے کے طریقہ کار و آپریشنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کے اراکین نے نیشنل بنک آف پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش میں نو ارب روپے کی لاگت سے شروع کئے گئے مالی، انتظامی اور بینکاری آپریشنوں یا سر گرمیوں کی ناکامی پر سخت ترین رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کریا، کمیٹی نے چیئر مین نیشنل بینک سے بار بار سوال کیا کہ مزکورہ آپریشنز کی کی تجویز تھے ان کو شرعع کرنے کی اجازت کس نے دی اور اتنی بڑی رقم کس کے کہنے پر دی گئی ،کمیٹی نے یہ بھی استفسار کیا کہ یہ رقم کن کن افراد کو دی گئی اور واپسی کی شرح کیا رہی ، اجلاس کے دوران کمیٹی نے دیہات اور دوردراز کے علاقوں میں بنکو ں کی جانب سے قرضوں کی کم شرح کے بارے میں بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہ نیشنل بنک کے زرعی قرضوں کا ایک بڑا حصہ دیہی علاقوں کی بجائے شہروں میں صرف ہو جاتاہے جبکہ دیہاتی علاقوں میں قرضوں کی شرح بہت کم ہے ،

ممبر قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہاکہ دیہی علاقوں میں قرضوں کی شرح کم ہونے کی وجہ سے زرعی پیداوار پر برا اثر پڑ رہا ہے اور پیداوار میں کمی ہو رہی ہے اورہم بھار ت سمیت دیگر ممالک پر انحصار کر رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ جب شرح سود ایک جیسی ہے تو پھر بنک دیہی علاقوں میں جانے سے کیوں کتراتے ہیں چئیرمین نیشنل بنک نے کہا کہ قرضے ڈیمانڈ کے مطابق دئیے جاتے ہیں ، دانیال عزیز نے کہاکہ ہر سال سٹیٹ بنک کی جانب سے زرعی قرضوں کی حد ف مقرر کیا جاتاہے تاہم نیشنل بنک کیجانب سے یہ ہدف کبھی بھی حاصل نہیں کیا گیا،قائمہ کمیٹی نے نیشنل بنک کو ہدایت کہ وہ دیہاتوں اور شہروں سے ڈیپازٹ اور دونوں کیلئے فراہم کئے جانیوالے قرضوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کریں ، قائمہ کمیٹی نے دیہاتوں میں دئیے جانیوالے قرضوں کے بارے میں تفصیلات اور دیگر امور کا جائزہ لینے کیلئے دانیال عزیز کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی ہے ،

قائمہ کمیٹی نے چئیرمین نیشنل بنک کو کہاکہ وہ نیشنل بنک کی کارکردگی اور اہلیت کے متعلق سیٹیٹ بنک کے اٹھائے گئے سوالات کے بارے میں تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کریں جس پر حکام نے بتایاکہ اس پر رپورٹ ابھی آنی ہے جونہی رپورٹ آئے گی کمیٹی کو بھی فراہم کر دی جائیگی،کمیٹی کو بتایاگیاکہ نیشنل بنک کے ایس ایم ایز کے ساتھ تیس ارب کی رقم outstanding ہے جبکہ lending دس ملین سے بھی کم ہے ،رکن کمیٹی عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ بنک غریب آدمی جو اپنا روزگار کرنا چاہتاہے اس کو سہولت فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور قرضے صرف بڑے صنعتکاروں اور تاجروں کو دئیے جاتے ہیں نیشنل بنک کے حکام نے بتایاکہ بنک کی نوے فی صد سے زائد شاخیں منافع میں ہیں جبکہ سات آٹھ شاخیں نقصان میں ہیں ، کمیٹی نے بنک انتظامیہ کو ہدایت کہ وہ ایسی تمام جائیدادوں کی فہرست فراہم کرے جو بینک نے قرضے کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے قبضے میں لی ہیں یا جن کی نیلامی کی گئی ہے ،کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ بینک اگلے پانچ سال کیلئے تمام سیکٹر ز کیلئے اپنے سٹریٹیجک پلان کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرے اس بات کی تفصیلات فراہم کرے کہ بینک اپنے بنکاری نظام کو مزید وسعت دینے کیلئے کیا کیا اقدامات کر رہاہے۔