پاکستان کا شمالی وزیرستان سے بے گھر افراد کیلئے دنیاسے امداد کی کوئی اپیل نہ کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم کی واضح ہدایت ہے کہ غیر ملکی امداد نہیں لیں گے، ترجمان دفتر خارجہ،اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو بھارت کی جانب سے عمارت خالی کرنے کے حکم سے کشمیر کے حوالے سے ان کا مینڈیٹ ختم نہیں ہوتا،کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور یہ مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا ہے ،پاک بھارت سیکرٹریز خارجہ کی جلد ملاقات متوقع ہے، ترجمان دفتر خارجہ تسنیم کی صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 11 جولائی 2014 05:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جولائی۔2014ء)پاکستان نے شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے افراد کے لئے امداد کی دنیاسے کوئی اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی واضح ہدایت ہے کہ غیر ملکی امداد نہیں لیں گے ۔اقوام متحدہ کے ملٹری اور آبزرور گروپ کو بھارت کی جانب سے عمارت خالی کر دینے سے کشمیر کے حوالے سے ان کا مینڈیٹ ختم نہیں ہوتا۔

بھارت کے کشمیر کے ساتھ الحاق کا دعویٰ تسلیم نہیں کرتے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارادا دموجود ہے ،کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور یہ مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا ہے ۔پاک بھارت سیکرٹریز خارجہ کی جلد ملاقات متوقع ہے۔جمعرات کے روز ترجمان دفتر خارجہ تسنیم نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں ڈرون حملوں کے حوالے سے رپورٹ دیکھی ہیں مگر ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ۔

(جاری ہے)

ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے ۔ہم ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں یہ پاکستان کی خود مختاری کے خلاف ہیں ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے عالمی رائے عامہ ہموار کی جا سکے ۔ ڈرون حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس وقت ڈرون حملے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں منفی اثرات مرتب کررہے ہیں اور دشواریاں پیدا کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندرہ مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت قبول کی،دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں سیکرٹریز خارجہ کو ہدایات دی گئی تھی کہ وہ جلد ملاقات کریں،توقع ہے کہ یہ ملاقات جلد ہوگی ۔اس سے قبل ہم کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے ۔ترجمان نے کہا کہ چین میں مسلمانوں کو روزے رکھنے کی اجازت نہ دیئے جانے کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی اطلاعات نہیں، یہ افواہیں ملک میں جان بوجھ کر پھیلائی جارہی ہیں ۔

چین نے رابطہ کر کے بتایا ہے کہ ہم نے کوئی ایسی پابندی نہیں لگائی۔ ترجمان نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے کسی کو کوئی خصوصی پیغام رسانی نہیں کی یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ ماسکو اور بیجنگ سے ہمارے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف میٹنگز میں بات ہوئی ہے۔ شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے دنیا سے مثبت رد عمل آیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ہم بھارت کے کشمیر کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کرتے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارادا دموجود ہے ۔کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور یہ مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا ہے ۔اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو بھارت کی جانب سے عمارت خالی کر دینے سے کشمیر کے حوالے سے ان کا مینڈیٹ ختم نہیں ہوتا۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔

اسرائیلی فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرے،پاکستان دو ریاستی حل کو سپورٹ کرتا ہے ۔

آئی ڈی پیز کیلئے امداد کے بارے میں دنیا سے رابطہ کے بارے میں سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی عالمی امداد کی اپیل نہیں کی ۔2005 ء میں بھی زلزلہ کے بعد اقوام متحدہ سے اپیل کی تھی ۔سیلاب کے موقع پر ہم نے کوئی عالمی اپیل نہیں کی ۔وزیر اعظم کی واضح ہدایت ہے کہ غیر ملکی امداد نہیں لیں گے ۔ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس شمالی وزیرستان میں آپریشن کی وجہ سے افغانستان جانے والے لوگوں کی تعداد موجود نہیں ہے۔ ترجمان نے افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ افغان عوام نے خود فیصلہ کرنا ہے ۔