گورنر سٹیٹ بینک کی وزیر اعظم کے یوتھ بزنس لونز پروگرام میں بینکوں کی رضاکارانہ شرکت کو خواہش کی تعریف ، پروگرام میں شرکت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے فروغ اور اس کے نتیجے میں نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کرنے میں مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے، اشرف محمود وتھرا

جمعرات 10 جولائی 2014 07:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء )اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے وزیر اعظم کے یوتھ بزنس لونز پروگرام میں بینکوں کی رضاکارانہ شرکت کو خواہش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس پروگرام میں شرکت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے فروغ اور اس کے نتیجے میں ملک میں نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کرنے میں بہت مؤثر کردار ادا کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ یوتھ بزنس لونز پروگرام کا افتتاح وزیر اعظم نے دسمبر 2013ء میں کیا تھا اور اب اس پر نیشنل بینک آف پاکستان اور فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کے ذریعے عملدرآمد کیا جارہا ہے۔اب دیگر بینکوں نے نوجوانوں کو نیا کاروبار شروع کرنے یا موجودہ کاروبار کو مستحکم کرنے کے ذریعے بااختیار بنانے کے معاشی اقدامات میں رضاکارانہ طور پر مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

بینکوں کے ایک گروپ (نیشنل بینک/فرسٹ ویمن بینک کے علاوہ) نے بتایا ہے کہ بینک مالی سال 2014-15ء کے دوران وزیر اعظم کے یوتھ بزنس لونز پروگرام کے تحت 20 ارب روپے تک کے قرضے دے سکتے ہیں۔ آئندہ برسوں میں اسی طرح کے اہداف کا اعلان کیا جائے گا۔

اس پروگرام کو مؤثر طور پر چلانے کے لیے توقع ہے کہ بینک ایک یا ایک سے زیادہ ایس ایم مارکیٹ سیگمنٹس میں تخصیص کریں گے اور اس مقصد کے لیے اہل اور مخصوص عملے کو تربیت دیں گے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی گذشتہ برس جاری کردہ پروڈنشل ریگولیشنز برائے ایس ایم ای مالکاری سے بینکوں کو چھوٹے اداروں تک مالی خدمات پہنچانے میں سہولت فراہم ہوئی ہے۔ ایس ایم ایز میں عموماً لیبر زیادہ ہوتی ہے اور اس سے قدرے کم سطح کی سرمایہ کاری سے زیادہ روزگار پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چنانچہ اس شعبے کی سرگرمیوں کو قرضے کی فراہمی کے ذریعے فروغ دینے سے ملک میں زیادہ مؤثر طور پر بیروزگاری کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

محمود وتھرا نے وزیر اعظم کے یوتھ بزنس لونز پروگرام کے تحت خالصتاً میرٹ پر قرضے فراہم کرنے کے بینکوں کے عزم کا اعتراف کیا اور امید ظاہرکی کہ اس پروگرام کے تحت جاری کردہ قرضوں کا مختلف شعبوں میں روزگار پیدا کرنے، آمدنی بڑھانے اور حکومت پاکستان کے لیے اضافی ٹیکس محاصل پیدا کرنے کے حوالے سے اہم اثر ہوگا۔

متعلقہ عنوان :