حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم احمد فیض کی سعودی عرب سے پاکستان واپسی کیلئے ایف آئی اے اور دیگر حکام کو سولہ جولائی تک آخری مہلت،اٹارنی جنرل کو احمد فیض کی عدم گرفتاری کے مبینہ ذمہ داروں کی فہرست پیش کرنیکی ہدایت، چار سال کا عرصہ ملزم کو گرفتار کرنے میں لگ گیا،ملک واپسی کے لیے ایف آئی اے حکام کو چار سال مزید دے دیں؟ جسٹس جواد ایس خواجہ ، دوست ملک سے اپنا شہری واپس نہیں لاسکتے،دشمن ملک سے لانا پڑے توپھر تو ناممکن ہوجائیگا،کارروائی نہیں کرسکتے تو بتلا دیں کسی اور کو ذمہ داری سونپ دیتے ہیں،ریمارکس

جمعرات 10 جولائی 2014 07:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء) سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم احمد فیض کی سعودی عرب سے پاکستان واپسی کیلئے ایف آئی اے اور دیگر حکام کو سولہ جولائی تک کی آخری مہلت دیتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ ملزم احمد فیض کی عدم گرفتاری کے مبینہ ذمہ داروں کی فہرست بنا کر عدالت میں پیش کی جائے ۔ ملزم کو چار سال تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا ۔

بادی النظر میں ملزم کی عدم گرفتاری متعلقہ حکام کی نااہلی ہے یہ ہدایت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جاری کی ہے دوران سماعت اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا ہے کہ احمد فیض کو سعودی حکام نے گرفتار کرلیا ہے اور اب ان کی ملک واپسی کے لیے اقدامات کئے جارہے ہیں عدالت نے کہا کہ حاجیوں کو لوٹنے والا مرکزی ملزم کب واپس لایا جائے گا اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کیاجائے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال کا عرصہ ملزم کو گرفتار کرنے میں لگ گیا ہے ملزم کی ملک واپسی کے لیے ایف آئی اے حکام کو چار سال مزید دے دیں؟ کیا ہم اتنے بے بس ہیں کہ دوست ملک سے اپنے شہری کو واپس نہیں لاسکتے اگر دشمن ملک سے لانا پڑے تو ہمارے لیے ناممکن ہوجائے گا ۔

(جاری ہے)

جو افسران کارروائی نہیں کرسکتے وہ بتلا دیں کہ ہم بے بس ہیں ہم کسی اور کو ذمہ داری سونپ دیتے ہیں ۔

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں وقفے کے بعد اٹارنی جنرل نے وزارت داخلہ سے رابطے کے بعد بتایا کہ وزارت خارجہ سے افسر آتے ہیں ڈاکٹر رضوان ڈائریکٹر مڈل ایسٹ پیش ہوئے عدالت نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ احمد فیض کو کب واپس لایا جائے گا چار سال کا عرصہ کیوں لگ گیا کون ذمہ دار ہے ؟ چاہے وہ ایف آئی اے ، وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ ہے اس حوالے سے اٹارنی جنرل بتائیں گے 2010ء کی ایف آئی آر کاٹی گئی تھی اسلامی مملکت خداداد پاکستان کے حاجیوں کے ساتھ یہ ظلم ہورہا ہے کوئی اس حوالے سے کچھ کرنے کو تیار نہیں اٹارنی جنرل چارٹ بنا کردیں کہ اس سارے معاملے کا ذمہ دار کون ہے ۔

کم از کم اتنا تو پتہ چلے کہ ذمہ دار کون ہے ان کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے ۔ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ غیر ملکی حکومت کی کارکردگی کا بھی ضرور جائزہ لیا جائے ہم تو کافی کوشش کرتے رہے ہیں ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ بتادیں کہ آپ بے بس ہیں یہ ہماری بے بسی ہے کہ ہم چار سال تک حاجیوں کو لوٹنے والے ملزم احمد فیض کو گرفتار نہ کرسکے ۔ ایف آئی اے کی دانست میں ان کے پاس مواد ہے تو پھر ملزم کی گرفتاری ہوجانی چاہیے تھی کسی دشمن ملک سے اگر کسی کو لانا ہو تو یہ ناممکن ہوگا اندرون قواعد وضوابط ایسے ہیں جن کی وجہ سے آپ کو مشکلات ہیں بندے یہاں سے جا تو سکتے ہیں واپس لائیں عدالت کے ساتھ مذاق کرتے تین سال کافی ہوگئے اگر آپ بے بس ہیں تو ہم آپ کو فارغ کردیں بیان دے دیں جس کو آپ نے کہناہے یہ آپ ہمیں بتائیں گے عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ یہ مقدمہ 2010 سے چل رہا ہے جب سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے 12نومبر 2010ء کو ایف آئی آر درج کی ۔

حاجیوں کو لوٹنے کا معاملہ تھا اس کیس کی آرڈر شیٹ ظاہر کرتی ہے کہ بادی النظر میں متعلقہ انتظامی اداروں کی نااہلی تھی اور ایک ملزم احمد فیض کی گرفتاری نہیں ہوسکی تھی ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ٹرائل چل رہا ہے 49گواہ نمٹ چکے ہیں صرف 6رہ گئے ہیں ۔ احمد فیض کا الگ سے ٹرائل کرنا پڑے گا عدالت نے اٹارنی جنرل سے پوچھا تھا کہ ملزم کو کب ملک میں واپس لایا جائے گا گرفتاری میں تاخیر کی وجوہات بھی بتائی جائیں اور ذمہ داروں کا بھی نشاندہی کی جائے ملک بدری اور ملک میں واپسی لانے کا معاملہ الگ الگ ہیں ۔

رضوان نے بتایا کہ سعودی حکومت کے قوانین کس طرح سے اس پر کارروائی کرتی ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم خوشی کے شادیانے نہ بجائیں چار سال کا اور انتظار کریں اگر آپ کو اتنا بھی پتہ نہیں کہ اس کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے یا کچھ اور ہوگا عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کررہے ہیں اس پر عدالت نے استدعا کی گئی کہ اس میں مزید وقت دیاجائے کیونکہ ملزم کو ضرور پاکستان لایا جائے گا ۔

وزارت خارجہ نے سعودی حکومت کو خط ارسال کردیاہے جس کے مطابق ملزم پاکستان آجائے گا احمد فیض سعودی حکام کی تحویل میں ہے انہیں چھ جولائی کو گرفتار کیا گیا سعودی حکام اس حوالے سے اقدامات کررہے ہیں کہ انہیں کیسے پاکستان بھجوایا جائے سولہ جولائی تک مقدمہ کی سماعت ایف آئی اے کی استدعا پر ملتوی کی جاتی ہے