پاکستان اور تاجکستان کے مابین کاسا1000 کے تحت گیس خریدوفروخت کی قیمتوں پر اتفاق ، پاکستان تاجکستان سے 5.1سینٹ فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی خریدے گا،بجلی ترسلی لائن کی راہداری فیس کی مد میں افغانستان کو 0.99 سینٹ فی یونٹ اداکئے جائیں گے، افغانستا ن میں سیکورٹی کی ابتر صورتحال منصوبے کیلئے چیلنج،قطری خبر ایجنسی کی رپورٹ

جمعرات 10 جولائی 2014 07:32

دوشنبے(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جولائی۔2014ء)وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیائی ملکوں کے درمیان ایک ہزار میگا واٹ بجلی کے ترسیلی منصوبے کاسا1000کے تحت تاجکستان اور پاکستان کے درمیان گیس کی خریدوفروخت کی قیمتوں پر اتفاق ہو گیا ہے،جس کے تحت پاکستان تاجکستان سے 5.1سینٹ فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی خریدے گا۔قطرکی خبر ایجنسی کے مطابق تاجکستان ،کرغستان،افغانستان کے راستے پاکستان پہنچنے والی بجلی کی ترسیلی لائن کے عوض افغانستان نے راہداری فیس کی مد میں پاکستان سے2.5امریکی سینٹ فی یونٹ کا مطالبہ کیا تھا جس پر پاکستان نے اسے 0.56سینٹ فی یونٹ ادا کرنے کی پیشکش تھی تاہم بعد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جذبہ خیر سگالی کے تحت ہمسایہ ملک افغانستان کو زیادہ سے زیادہ 0.99 سینٹ فی یونٹ راہداری فیس ادا کرنے کی پیشکش کی جس پر افغانستان نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

قطری خبر ایجنسی کے مطابق روس کی جانب سے تاجکستان اور کرغستان کو بجلی فروخت کرنے کی پیشکش کے بعدافغانستان اور پاکستان کے منصوبے سے نکلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا جس پر افغانستان اور پاکستان نے لچک کا مظاہرہ کر کے راہداری کی فیس پر معاملات طے کر لئے۔دوسری جانب بدھ کو دوشمبے میں پاکستان اور تاجکستان کے حکام کے درمیان بجلی کی خرید و فروخت کی قیمتوں پر ہونے والے مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان بجلی کی خرید و فروخت کی قیمتوں کا تعین کر لیا گیا جو 5.1سینٹ فی یونٹ طے پائی ہیں۔

واضح رہے کہ منصوبے کے آغاز میں تاجکستان نے بجلی 3.5سینٹ فی یونٹ کے حساب فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا جو بعد میں بڑھا کر 7سینٹ فی یونٹ کر دیا گیا تاہم پاک تاجک حکام کے مذاکرات کے بعد یہ بجلی کی خرید و فروخت کے نرخ 5.1سینٹ فی یونٹ طے پاگئے ہیں تاہم اسکے باوجود افغانستا ن میں سیکورٹی کی ابتر صورتحال منصوبے کیلئے چیلنج ہے کیونکہ بجلی کی ترسیلی لائن کا بڑا حصہ افغانستان کے شورش زدہ علاقوں سے گزرے گا۔