پرویز مشرف سنگین غداری مقدمہ،چوتھے گواہ کا بیان بھی ریکارڈ ،تین نومبر 2007کے ججز کے حلف نامے،ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت پرویز مشرف کی طرف سے کی گئی تقریر کی اصل ٹیپ، اعلی عدلیہ کے ججز کو کام سے روکنے،چودہ دسمبر کو ایمرجنسی اٹھانے کے حلف نامے سمیت 19اہم دستاویزات خصوصی عدالت میں جمع کروا دی گئیں،مشرف کا 342 کابیان ریکارڈکرانے کیلئے قانوناعدالت میں حاضرہوناضروری ہے،وکیل استغاثہ

بدھ 9 جولائی 2014 06:54

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9جولائی۔2014ء) سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمہ میں چوتھے گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا ہے ۔ عدالت میں تین نومبر 2007کے ججز کے حلف نامے،ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت پرویز مشرف کی طرف سے کی گئی تقریر کی اصل ٹیپ، اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری سمیت اعلی عدلیہ کے ججز کو کام سے روکنے،چودہ دسمبر کو ایمرجنسی اٹھانے کے حلف نامے کے حکم نامے سمیت 19اہم ادستاویزات خصوصی عدالت میں جمع کروا دی گئی ہیں۔

منگل کے روز سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت میں قائم خصوصی عدالت میں کی۔

(جاری ہے)

سماعت کے موقع پر استغاثہ کی جانب سے وزارت قانون وانصاف کے سابق ڈپٹی سالی سائیٹر تاج عمر کو بطور گواہ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے بیان ریکارڈ کرنے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

اس موقع پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت عدالت عظمی اور اعلی عدلیہ کے ججز،ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت پرویز مشرف کی جانب سے کی گئی تقریر کی اصل ٹیپ،تین نومبر کے ججز کے حلف نامے،14دسمبر کو ایمرجنسی اٹھانے کے حکم نامے،سمیت 19دستاویزات بھی عدالت میں بطور ثبوت پیش کی گئیں تاہم متعدد دستاویزات کی اصل کاپی جمع نہ کرانے پر وکلاء صفائی نے اعتراض کیا،جس پرجسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کا اعتراض ریکارڈ پر لے آتے ہیں، بحث کے موقع پر اس کی درستگی کا فیصلہ کر لیا جائے گا۔

تاج عمر نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے مقصود الحسن کے خط پر دستاویزات تفتیشی ٹیم کو دیں۔ سیکریٹری قانون نے یہ دستاویزات فراہم کرنے کا اختیار انہیں دیا تھا۔ دستاویزات وصول کرنے کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد رسول نے مشیر نامہ جاری کیا۔۔دوران سماعت استغاثہ ٹیم کے سربراہ و چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب تک شکایت کنندہ سمیت چار گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں ، اب صرف تین نومبر کے اقدامات کی تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے ٹیم کے تین تفتیشی افسران کے بیانات باقی ہیں۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے افسران کی شہادت مکمل ہونے کے بعد مشرف کا 342 کابیان ریکارڈکرانے کیلئے قانوناعدالت میں حاضرہوناضروری ہے۔بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :