آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کیس، چاروں صوبوں سے آٹے کی فراہمی اور سبسڈی سے متعلق اقدامات کے رپورٹ چوبیس گھنٹوں میں طلب، ملک اناج میں خود کفیل ہونے کے باوجود لوگ بھوکے مر رہے ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ،قانون ، اتھارٹیز اور کمیٹیاں بنانے سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا، ٹارگٹڈ سبسڈی کے بغیر دی گئی ہر سبسڈی بے معنی ہے اگر وسائل نہیں تو پھر آرٹیکل 9اور 14 کو آئین سے نکال دیا جائے، صوبے بتائیں کہ آخر غریبوں کے لئے سستے آٹے کی فراہمی کیسے ہوگی؟ریمارکس

منگل 8 جولائی 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جولائی۔2014ء) سپریم کورٹ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ کی درخواست پر چاروں صوبوں سے آٹے کی فراہمی اور سبسڈی سے متعلق اقدامات کے حوالہ سے چوبیس گھنٹوں میں عملی اقدامات کی رپورٹ طلب کی ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اناج میں خود کفیل ہونے کے باوجود لوگ بھوکے مر رہے ہیں کچھ صوبوں کو پنجاب پر انحصار کرنا پڑتا ہے مگر اتنا اناج موجود ہے کہ کوئی بھوکا نہ مرے قانون ، اتھارٹیز اور کمیٹیاں بنانے سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا سستی اشیاء کی فراہمی کی عدالت کی ذمہ داری نہیں آئین کہتا ہے کہ ریاست میں کوئی بھوکا نہ مرے ، ٹارگٹڈ سبسڈی کے بغیر دی گئی ہر سبسڈی بے معنی ہے اگر وسائل نہیں تو پھر آرٹیکل 9اور 14 کو آئین سے نکال دیا جائے، صوبے بتائیں کہ آخر غریبوں کے لئے سستے آٹے کی فراہمی کیسے ہوگی؟ اس حوالے سے عملی اقدامات کیا ہوں گے ؟ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران وفاق اور صوبوں نے اپنے اپنے صوبوں میں کئے گئے اقدامات بارے عدالت کو آگاہ کیا ۔ چاروں سیکرٹریز خوراک نے تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا

حکومت پنجاب کے لاء افسر اور سیکرٹری خوراک نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں سوشل ویلفئر اتھارٹی قائم کی جارہی ہے جس کے تحت صوبے ، تعلیم اور خوراک پر کام کیاجائے گا اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ اتھارٹیز ، قانون اور کمیٹیوں کے بننے سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا ۔

لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کیسے دی جائے گی یہ بتایا جائے ۔ سیکرٹری خوراک پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں دس کلو آٹے کا تھیلا 310 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے،سندھ حکومت نے 4.4 ملین روپے کی گندم پر غریبوں کو سبسڈی دے رہی ہے کے پی کے کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ بھی غریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے ہیں حکومت بلوچستان آج منگل کو رپورٹ جمع کروائے گی

اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے اگر ویسے دی جارہی ہے تو اس سے غریب کم دوسرے طبقات زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور ایسے افراد کو فائدہ نہیں ملنا چاہیے جن کا معیار زندگی بلند ہے اصل معاملہ تو غریبوں کا ہے کہ ان کو سستا آٹا مل رہا ہے یا نہیں بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے صوبوں سے غریبوں کو دی جانے والی سبسڈی بارے تفصیلات طلب کی ہیں وفاق کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ وفاق اناج کے حوالے سے صوبوں کی مالی معاونت کے لیے تیارہے اس پر جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ بعض صوبے اناج کے لیے پنجاب پر انحصار کررہے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اناج کم ہے اناج اتنا ہی موجود ہے کہ لوگ بھوکے نہ مریں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج منگل تک ملتوی کردی ۔