انقلاب بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر نہیں آیا کرتے،چودھری اعتزاز احسن،ایک لمحے کیلئے محسوس ہوا کہ شائد علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کوئی انقلاب لانے والے ہیں لیکن جب انکے دائیں جانب چودھری شجاعت حسین اور بائیں جانب چودھری پرویز الٰہی اور شیخ رشید احمد کو دیکھا تواس بات کا اندیشہ ہوا کہ وہ ٹورنٹو ہی واپس جائیں گے، مقررین کا سیمینار سے خطاب

اتوار 6 جولائی 2014 06:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جولائی۔2014ء) پیپلز پارٹی لاہور کے زیر اہتمام پر یس کلب میں پانچ جولائی یوم سیاہ کے حوالے سے ” جمہوریت کا قتل “ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا گیا ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنمابیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مجھے ایک لمحے کے لئے یہ شک محسوس ہوا تھا کہ شائد علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کوئی انقلاب لانے والے ہیں لیکن جب انکے دائیں جانب چودھری شجاعت حسین اور بائیں جانب چودھری پرویز الہی اور شیخ رشید احمد کو دیکھا تواس بات کا اندیشہ ہوا کہ وہ ٹورنٹو ہی واپس جائیں گے وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ کینڈا سے یہاں انقلاب لانے کے لئے اپنی جرابیں تک لے آئے ہیں ، انہوں نے ابھی تک اپنا کینڈا کا پاسپورٹ بھی پھاڑا ہے کہ نہیں ،انقلاب بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر نہیں آیا کرتے لینن اس طرح انقلاب لیکر نہیں آیا تھا‘البتہ 17جون کو انکی جماعت کے مرد و خواتین کارکنوں کے ساتھ پنجاب پولیس نے جو درندگی کا مظاہرہ کیا اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اس دن خواتین کا قتل کیا گیا تھا ‘ باوجود اس بات کے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف دھاندلی سے حکومت میں آئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم حکومت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے لیکن اپنا سیاسی دباؤ نواز شریف پر ڈالٹے رہیں گے۔

(جاری ہے)

سیمینار کی صدارت پیپلز پارٹی کی سنئیر ورکر شاہدہ جبین نے کی جبکہ مہمان خصوصی چودھری اعتزاز احسن تھے ۔سیمینار سے پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما نوید چودھری ‘ قائم مقام صدر لاہور زاہد زوالفقار خان ‘ فیصل میر‘ بیرسٹر عامر حسن شریف ‘ واجد علی شاہ ‘ سہیل ملک ‘ زاہد علی شاہ ‘ خرم فاروق ‘ ضیاء اللہ بنگش اور عارف خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنان نے اپنے بازؤں پر سیاہ پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں۔

بیرسٹر چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان نے اپنے لانگ مارچ کے حوالے سے نظر ثانی کرنے کی بات کی ہے حکومت بھی انکے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد گھبرائی ہوئی ہے دونوں ہی سوچ بچار کررہے ہیں اس لئے ابھی عمران کے حوالے سے بات نہیں کروں گا وہ پہلے اپنا حتمی کوئی فیصلہ کر لیں پھر اس پر بھی بات کر لوں گا لیکن جو انقلاب کے داعی بننے کی کوشش کررہے ہیں علامہ ڈاکٹر طاہر القادری ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے کہا تھا کہ میں اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر حتی کہ اپنی جرابیں بھی پاکستان واپس لے آیا ہوں کیا انہوں نے اپنا کینڈا کا پاسپورٹ بھی ابھی تک پھاڑا ہے کہ نہیں بلٹ پروف گاڑی کے زریعے سے انقلاب نہیں آیا کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ پانچ جولائی 1977کے دن کو کویں سیاہ ترین دن کہا جاتا ہے اس کی کوکھ سے جو قطرہ قطرہ کرکے نکلے ہیں وہ ملک کے لئے عذاب بن چکے ہیں اگر اس دن جمہوریت کا قتل نہ کیا جاتا تو آج پاکستان عالم اسلام میں لیڈ کررہا ہوتا کیونکہ بھٹو شہید جس طرح سے ملک کو ترقی کی طر لیکر جا رہے تھے اس کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کے پاسپورٹ کی ایک ویلیو ہونی تھی اور بھارت بھی اپکستان کی مصنوعات کے لئے ایک منڈی ہوتا اور آج پاکستان کو جس بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے وہ نہ ہوتا سب سوچیں کہ اگر بھٹو زندہ ہوتے تو آج پاکستان کا کیا نقشہ ہوتا بھٹو کے بعد انکی بیٹی ان کی آواز بن گئی اور پاکستان کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔

نوید چودھری نے کہا کہ آج کے دن ایک مخصوص سوچ نے اپنا کام دکھایا تھا اور بھٹو شہید کی منتخب حکومت کو ختم کردیا تھا یہ سیاہ دن صرف پیپلز پارٹی کے لئے نہیں ہے بلکہ ہر سیاسی جماعت اور قوم کے لئے ہے آج بھی کوئی سونامی اور کوئی انقلاب کے نام پر اکھٹے ہو رہے ہیں لیکن انکی سوچ کہیں اور پر ہے اور جن کے ہاتھ میں وہ آخر پر اپن اراستہ بنائیں گے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی ہے ضیاء کی باقیات ہمیشہ دھاندلی سے ہی حکومت میںآ ئی ہے آج وہ چوہے بلی کا کھیل کھیل رہے ہیں نوے دنوں میں لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کے دعوے کرنے والے اور نام بدلنیو الے کہاں چلے گئے ہیں طالبان ان کے پیٹ میں ہے یہ شروع دن سے ہی آپریشن کے خلاف تھے وہ تو آئی ایس پی آر نے میڈیا پر آپریشن جاری کیا تو مجبورا انہوں نے بھی مانا ۔

زاہد زوالفقار خان نے کہا کہ ہم نے ایک ورکر شاہدہ جبین کو آج کی صدارت دی ہے اس کے بھائی عثمان طوطی نے اپنی جان کا نذرانہ دیا ہے ہم نے ہمیشہ آمریت کے خلاف جدوجہد کی ہے آج آمریت کے پیدوار کچھ لوگ ہمارے اندر گھس آئے ہیں ہم نے ان کو بھی پارٹی سے نکالنا ہے گورنر کی اگڑی میں بیٹھ کر انقلاب نہیں آتے البتہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ہم تعزیت کے لئے بھی انکے پاس گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو گھسیٹنے کی باتیں کرتے رہے وہ آج مشکل پڑنے پر انہی سے مدد مانگنے کے لئے ملاقات کا وقت مانگ رہے ہیں ۔پیپلز پارٹی لاہور کے سیکرٹری اطلاعات فیصل میر نے پانچ جولائی 1977کے واقعہ کے بعد پارٹی کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے دینے والے اور پارٹی کی خاطر جیلیں اور کوڑے کھانے والوں کے فردا فردا نام پکار کر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر جمہوریت کا قتل نہ کیا جاتا تو کارکن بھی شہید نہ ہوتے اور انہیں کوڑے بھی نہ کھانے پڑتے اور آج کارکن اچھی اچھی جگہوں پر کام بھی کررہے ہوتے مجھے بھی بھٹو شہید کا نعرہ لگانے پر گرفتار کر لیا گیا تھا لیکن چودھری اعتزاز احسن میری ضمانت کروائی میری پارٹی کے ساتھ وابستگی زمانہ طالب علمی سے ہے جو اب تک چلی آ رہی ہے اور مرتے دم تک رہے گی ۔

بیرسٹر عامر حسن شریف نے کہا کہ ہماری قیادت نے جمہوریت کے پودے کی آبیاری کرکے شریف برادران کو دی ہے لیکن ان سے اس کی حفاظت نہیں ہو رہی ہے پانچ جولائی صرف سیاہ نہیں بلکہ ایک سیاہ ترین دن تھا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔