پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے رقوم کی تقسیم کے نظام کو غیر منصفانہ قرار دیدیا،تین ماہ میں از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت، حکومتیں ناکام ہوجائیں تو دوبارہ انتخابات ہو سکتے ہیں تو غربت سروے کیوں نہیں ہوسکتا، امریکہ اور برطانیہ کی طرز کے بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے،پنجاب10کروڑ سے زائد آبادی کا صوبہ ہے تو پھر سندھ کو اڑھائی گنا زیادہ رقم کیوں دی جارہی ہے،کمیٹی،77 لاکھ 62ہزار346 خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی،54لاکھ25ہزار127 خاندانوں میں 30مئی تک2کھرب سے زائد کی امداد تقسیم کی جاچکی ہے،حکام

جمعرات 3 جولائی 2014 05:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی)کی ذیلی کمیٹی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے رقوم کی تقسیم کے نظام کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے تین ماہ میں از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کردی ہے اور کہا ہے کہ حکومتیں ناکام ہوجائیں تو دوبارہ انتخابات ہو سکتے ہیں تو غربت سروے کیوں نہیں ہوسکتا،امریکہ اور برطانیہ کی طرز کے بجائے زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے،پنجاب10کروڑ سے زائد آبادی کا صوبہ ہے تو پھر سندھ کو اڑھائی گنا زیادہ رقم کیوں دی جارہی ہے جبکہ بی آئی ایس پی حکام نے بتایا کہ77 لاکھ 62ہزار346 خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی جن میں سے54لاکھ25ہزار127 خاندانوں میں 30مئی تک2کھرب سے زائد کی امداد تقسیم کی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو کنونےئر کمیٹی سردار عاشق حسین گوبانگ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ،اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ بی آئی ایس پی کے حکام،آڈٹ،ایف آئی اے،نیب ،وزارت خزانہ کے حکام نے شرکت کی،

بی آئی ایس پی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نظام کی شفافیت پر عالمی اداروں نے بھی اعتماد کا اظہار کیا ہے،گھرگھر سروے کے دوران77لاکھ62ہزار346 خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا جن میں سے 54لاکھ 25ہزار 127 خاندانوں کو امداد فراہم کی جارہی ہے،23لاکھ37 ہزار219 خاندانوں کے کیس التواء کا شکار ہیں،30مئی2014ء تک پنجاب میں 86ارب66 کروڑ10لاکھ خیبر پختونخوا46ارب83کروڑ40لاکھ،سندھ میں 71ارب 35کروڑ20لاکھ بلوچستان ،10ارب7کروڑ50لاکھ گلگت بلتستان،2ارب10کروڑ10لاکھ فاٹا میں3ارب 61کروڑ70لاکھ آزاد کشمیر،4ارب47کروڑ60لاکھ اور وفاقی علاقہ میں69 کروڑ 20لاکھ کی امداد تقسیم کی گئی،اس طرح غریب خاندانوں کو مجموعی طور پر2کھرب26ارب53کروڑ70لاکھ کی امداد تقسیم ہوئی ہے،کنونےئر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ بریفنگ میں سب اچھا قرار دیا جارہاہے،زمینی حقائق قطعی مختلف ہیں،غربت کو وضع کرنے کا طریقہ کار درست نہیں ہے ترجیح دیہاتوں کو دی گئی جہاں شہریوں کو مختلف سہولیات میسر ہیں،اس پروگرام میں شہروں کو نظرانداز کیا گیا،شہروں کی حالت زیادہ خراب ہے،

غربت سروے این جی اوز کے تعاون سے امریکہ اور برطانیہ کی طرز پر کیا گیا،زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا گیا،اس کا از سر نو جائزہ لینا چاہئے جس پر حکام نے کہا کہ2016ء میں پروگرام کا از سرنو جائزہ لیں گے جس پر کمیٹی نے کہا کہ حکومتیں فیل ہوجائیں تو دوبارہ انتخابات ہوتے ہیں اس پروگرام کا دوبارہ جائزہ کیوں نہیں لیا جاسکتا،عالمی ادارے شفافیت نے سرٹیفکیٹ بے شک جاری کیا حقائق مختلف ہیں پنجاب کی آبادی10کروڑ سے زیادہ ہے،سندھ 3کروڑ کے لگ بھگ ہے،پروگرام میں اڑھائی گنا بجٹ زیادہ کیسے ہوگیا،کمیٹی نے بی آئی ایس پی کی بریفنگ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے 3ماہ میں از سر نوجائزہ لے کر رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔