سنگین غداری کیس،مشرف کے وکیل صفائی فروغ نسیم کی سیکرٹری داخلہ پر جرح مکمل ، ایمرجنسی کے نفاذ پر کسی نے بھی حکم ماننے سے انکار نہیں کیاتمام افسران کی شناخت ہوسکتی ہے توانکے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی؟وکیل صفائی کا سوال،مجھے علم نہیں، سیکرٹری داخلہ کا جواب،عدالت نے مزید چار گواہوں کو (آج )بیان ریکارڈ کرنے کے لئے طلب کر لیا

جمعرات 3 جولائی 2014 05:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء) سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل صفائی فروغ نسیم نے مقدمہ کے شکایت کنندہ سیکرٹری داخلہ شاہد خان پر جرح مکمل کر لی ہے۔عدالت نے سابق ڈپٹی سیکرٹری کابینہ ڈویژن سراج احمد،سابق سیکشن آفیسر کابینہ ڈویژن کلیم احمد شہزاد،پاکستان ٹیلی ویژن(پی ٹی وی) کے کیمرہ مین حسین اور سابق سالیسٹر لاء ڈویژن تاج عمر خان کو آج (جمعرات کو)بیان ریکارڈ کرنے کے لئے طلب کر لیا ہے۔

بدھ کے روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کی جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر وکیل صفائی بیرسٹر فروغ نسیم نے غداری مقدمہ کے شکایت کنندہ و وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان پر جرح جاری رکھتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے کتنے ممبران تھے؟اس پر سیکرٹری داخلہ نے جواب دیا کہ چار ممبران تھے،جس پرفروغ نسیم نے پوچھا کہ پھر تحقیقاتی رپوٹ پر چوتھے ممبرکے دستخط یا نام کیوں نہیں؟

اس کے جواب میں سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ چوتھے ممبر اعظم خان تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی ریٹائرڈ ہو چکے تھے۔

(جاری ہے)

اس پر وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کیا یہ د رست ہے کہ یہ ممبران آپ کے ماتحت تھے؟اور عوام کو بتایا گیا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر ویز مشرف کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے؟اس کے جواب میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ممبران میرے ماتحت تھے مگر یہ افسران ایف آئی اے کے ماتحت تھے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات کے بارے میں عوام کو بتانے بارے ان کو علم نہیں ہے۔

فروغ نسیم نے اپنے سوال جاری رکھتے ہوئے پوچھا کہ جب میڈیا پر آیا کہ پرویز مشرف کے خلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تحقیقات کر رہی ہے تو کیا آپ نے اس کی تردید کی، جس کے جواب سیکرٹری داخلہ نے ”کبھی نہیں “ میں دیا۔اس پر فروغ نسیم نے پوچھا کہ تین جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق26جون کو اٹارنی جنرل نے جواب جمع کروایا تھا کہ ایک کمیشن بنایا جائے گا جو تین نومبر کے اقدامات کی تحقیقات کرے گااور ایسی سب چیزوں کو مانیٹر کرے گا، کیا ایسا کوئی کمیشن بنا؟جس کے جواب میں شکایت کنندہ نے کہا کہ نہیں ایسا کوئی کمیشن نہیں بنا۔

اس پر وکیل صفائی نے کہا ہے کہ کیا آپ کو علم ہے کہ سپریم کورٹ نے 2005ء میں اقبال ٹکا خان کیس میں باوردی صدر رہنے کی اجازت دی تھی؟جس کے جواب میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میرے علم میں نہیں ہے اور نا ہی میں آئینی ماہر ہوں۔اس پر فروغ نسیم نے سوال کیا کہ ایمرجنسی کے نفاذ پر کسی کور کمانڈر، سروسز چیف یا اعلی حکام نے استعفیٰ نہیں دیا اور نہ ہی حکم ماننے سے انکار کیا؟جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ مجھے علم نہیں۔

اس پر وکیل صفائی نے سوال کیا کہ اگر ایمرجنسی کے نفاذ پر کسی نے بھی حکم ماننے سے انکار کیوں نہیں کیا اورتمام افسران کی شناخت ہوسکتی ہے،اس کے باوجودان افسران کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی یا ان کو تحقیقات میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟ ،جس پر سیکرٹری داخلہ نے جواب دیا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ان کے خلاف کوئی ریکارڈ نہیں ملا جس سے وہ معاون یا مدد گار ثابت ہوں۔بعد ازاں عدالت نے مذکورہ گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے انہیں آج عدالت میں طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :