سینئر ریٹائرڈ عسکری قیادت کو موجودہ وقت کی نازک صورتحال کو مدنظر رکھنا چاہیئے،چودھری نثار،جو عسکری قیادت ماضی میں فیصلہ سازی میں شامل رہی ہے ان کو چاہیئے کہ راز داری سے کام لیں اور ملکی سلامتی و قومی مفاد سے متعلق حساس امور پر بات سے گریز کریں،حالیہ ملکی حالات کے پیش نظر زبان کی معمولی سی لعزش سنگین صورتحال پیدا کر سکتی ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 3 جولائی 2014 05:35

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جولائی۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سابق ڈائریکٹر جنرل( ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل (ر) اطہر عباس کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینئر ریٹائرڈ عسکری قیادت کو موجودہ وقت کی نازک صورتحال کو مدنظر رکھنا چاہیئے،جو عسکری قیادت ماضی میں فیصلہ سازی میں شامل رہی ہے ان کو چاہیئے کہ راز داری سے کام لیں اور ملکی سلامتی و قومی مفاد سے متعلق حساس امور پر بات سے گریز کریں۔

حالیہ ملکی حالات کے پیش نظر زبان کی معمولی سی لعزش سنگین صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔وہ پنجاب ہاوٴس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر سابق ڈی جی آئی ایس پی پی آر میجر جنرل ریٹائرڈ اطہر عباس کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے حالیہ انٹرویو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ سینئر ریٹارئرڈ عسکری قیادت کو موجودہ صورتحال بارے بیان دیتے وقت بہت احتیاط سے کام لینا چاہیئے،

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اہم فیصلہ سازی میں شامل رہے ہیں تدبر اور تعبیر ان سے تقاضا کرتی ہے کہ جتنا وہ راز داری سے کام لیں اتنا ہی ملک و قوم کے لئے بہتر ہوگا اور یہی قومی مفاد ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے اس دور میں زبان کی معمولی سی لغزش سنگین ارو خطرناک صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے اطہر عباس کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ موجودہ یا سابقہ عسکری لیڈر شپ کو تاریخ کے اس نازک موڑ پر سامنے لے آنا مشکلات تو پیدا کرسکتا ہے مگر کسی صورت مددگار ثابت نہیں ہوسکتا۔انہوں نے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ ملکی کی موجودہ صورتحال اور دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ کے دوران اس معاملہ یا سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کو موضوع بحث نہ بنایا جائے۔