شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے سے پہلے وفاقی حکومت کو اے پی سی بلانی چاہیے تھی،سراج الحق، اب جبکہ ساڑھے سات لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ، جس کے لیے اب بھی رہائش، خوراک، علاج، حفاظت، سحری اور افطاری کے لیے کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ہر متاثرہ خاندان کو ماہانہ 50 ہزار روپے تک نقد امداد دی جائے۔قبائلی عوام کو اندرون ملک نقل وحرکت کی اجازت دی جائے۔ ۔الخدمت فاؤنڈیشن کے 2500 رضا کار مسلسل دن رات آئی ڈی پیز کی خدمت کررہے ہیں۔ 9 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ 25 ایمبولینس سروس ہر وقت موجود ہے۔ 3 فیلڈ ہسپتال قائم کیے گئے ہیں۔ مویشیوں کے لیے دو علیحدہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔آئی ڈی پیز کی سحری وافطاری کے لیے کیمپوں کے اندر 4 بڑے کچن قائم کیے گئے ہیں،امیر جماعت اسلامی پا کستان کی اسلام آباد میں پر یس کا نفر نس

بدھ 2 جولائی 2014 06:41

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جولائی۔2014ء ) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان و سینئر وزیر خیبر پختونخواہ سراج الحق نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ایک ایسے وقت میں شروع کیا گیا جب رمضان المبارک کی آمد آمد تھی اور گرمی اپنے عروج پر تھی۔ آپریشن کے متاثرین کے لیے کوئی پیشگی بندوبست نہیں کیا گیا۔ نہ صوبائی حکومت اور قومی وسیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے وفاقی حکومت کو اے پی سی بلانی چاہیے تھی۔ اب جبکہ ساڑھے سات لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں، جس کے لیے اب بھی رہائش، خوراک، علاج، حفاظت، سحری اور افطاری کے لیے کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ہر متاثرہ خاندان کو ماہانہ 50 ہزار روپے تک نقد امداد دی جائے۔

(جاری ہے)

قبائلی عوام کو اندرون ملک نقل وحرکت کی اجازت دی جائے۔

یہ ان کا آئینی، قانونی اور انسانی حق ہے۔ ان کو دوسرے شہروں میں آباد ہونے سے نہ روکا جائے۔الخدمت فاؤنڈیشن کے 2500 رضا کار مسلسل دن رات آئی ڈی پیز کی خدمت کررہے ہیں۔ 9 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ 25 ایمبولینس سروس ہر وقت موجود ہے۔ 3 فیلڈ ہسپتال قائم کیے گئے ہیں۔ جبکہ مویشیوں کے لیے دو علیحدہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔آئی ڈی پیز کی سحری وافطاری کے لیے کیمپوں کے اندر 4 بڑے کچن قائم کیے گئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دفتر جماعت اسلامی اسلام آباد میں پر یس کا نفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔اس مو قع پر نائب امیر جماعت اسلامی پا کستان میاں محمد اسلم ،امیر جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فارو ق خان ،الخد مت فا و نڈیشن پا کستان کے سیکرٹری جنر ل میاں عبد الشکو ر،مر کزی میڈیا کو آرڈینیٹر شا ہد شمسی بھی مو جو د تھے۔سر اج الحق نے کہا شمالی وزیرستان ایک بار پھر انسانی المیے کا شکار ہے لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے ہی ملک میں دربدر ہونے پر مجبور ہیں خصوصاً خواتین ناقابلِ بیان مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ آپریشن سے نہ صرف انسان متاثر ہوئے ہیں، بلکہ مال مویشی بھی متاثر ہوئے ہیں۔

اس وقت پندرہ لاکھ جانوروں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے وفاقی حکومت ان کو بچانے کے لیے خصوصی اقدام کرے۔پہلی دفعہ IDPs کی اصطلاح کے ذریعے لاکھوں قبائلی خواتین اور بچے اپنے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے کے تلخ اور ناقابل برداشت واقعات سے دوچار ہیں۔ اس صورتِ حال کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں روزگار اور کاروبار تباہ ہوگئے ہیں، کھیت اور باغات اجڑ چکے ہیں، انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے، 25 سو تعلیمی ادارے بند ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشن کا ایک افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ہزاروں قبائلی افغانستان کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں۔

ان خاندانوں کے پاکستان دشمن قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کا خدشہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ مرکزی حکومت نے آئی ڈی پیز کی امداد کے حوالے سے جو اعلانات کیے تھے، وہ ناکافی ہیں۔ سراج الحق نے مر کزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلسل آپریشن کی وجہ سے خیبر پختونخوا کو Hard Area تسلیم کیا جائے انہوں نے عوام، مخیر حضرات اور خیراتی اداروں سے اپیل کی کہ مصیبت کی اس گھڑی میں تمام مسلمان قبائلی عوام کا ساتھ دیں۔