پاکستان اور بھارت کے درمیان خفیہ روابط پر مشتمل ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا سلسلہ جاری، دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف تجارتی وثقافتی روابطہ کو بڑھایا جائے بلکہ فوجی سربراہوں،انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کی بھی آپس میں ملاقاتیں ہونی چاہئیں،ٹریک ٹو ڈپلو میسی کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے اعلی حکام کا ملاقاتوں میں اتفاق

پیر 30 جون 2014 07:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)پاکستان اور بھارت کے درمیان خفیہ روابط پر مشتمل ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں شریک دونوں ملکوں کے اعلی حکام نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ صرف تجارتی وثقافتی روابطہ کو بڑھایا جائے بلکہ دونوں ملکوں کے فوجی سربراہوں اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کی بھی آپس میں ملاقاتیں ہونی چاہئیں۔

اس حوالے سے بھارتی نمائندوں نے جلد از جلد انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ دینے پر زور دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریک ٹو ڈپلو میسی کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے اعلی حکام کی ملاقات چند روز قبل تھائی لینڈ میں ہوئی جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مختلف شعبوں میں تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا ۔

(جاری ہے)

اس ملاقات کا اہتمام جناح انسٹی ٹیوٹ اور میلبورن کے آسٹریلیا انڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے اقدام کو سراہا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر اچھا اثر پڑے گا۔

اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے ریٹائرڈ سول اور فوجی حکام ،سیاست دانوں اور دیگر شعبوں کے ماہرین کے ساتھ ساتھ اہم حکام کی بھی ملاقاتیں ہونی ہونی چاہئیں ۔

بھارتی حکام نے امید ظاہر کی کہ مودی حکومت کی طرف سے شیوشینکر مینن کی جگہ اجیت دوال قومی سلامتی کا مشیر بنانے سے کوئی منفی اثر نہیں ہوگا۔اس موقع پر ہونے والی بات چیت میں اس امر کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا کہ کسی اور ممبئی حملے کو کس طرح روکا جا سکتا ہے اور ایسا ہونے کی صورت میں کس طرح صورت حال کو سنبھالا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے حکام نے اتفاق کیا کہ کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں کو مشترکہ ڈھانچہ قائم کرنا چاہیے اور اس مقصد کے لئے ایس او پی بھی بنایا جائے ۔

دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے پر بھی زور دیا

اور انہوں نے پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے سفارش کی کہ ڈی جی ایم اوز کو مسلسل رابطہ رکھنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کی ملاقاتیں بھی ہونی چاہئیں ۔دونوں ملکوں کے سفارت کاروں نے تجارت بڑھانے پر بھی زور دیا اور خاص طور پر کنٹرول لائن پر ہونے والی تجارت کو مستحکم اور تیز تر کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

پاک بھارت سفارت کاروں نے اس سے بھی اتفاق کیا کہ انہیں افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے بلکہ افغان عوام اور حکومت اپنے معاملات خود سنبھالنے کا موقع دینا چاہیے ۔انہوں نے میڈیا کی سطح پر تعلقات کو مزید فروغ دینے پر بھی زور دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے ذرائع ابلاغ تعلقات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :