فلاحی تنظیموں کو شمالی وزیر ستان آپریشن سے متاثرہ عوام کی امداد کے لئے رسائی فراہم نہیں کی جا رہی ، ملک ریاض ، بحریہ ٹاون ایک لاکھ متاثرہ اور بے گھر افراد کو تمام ضروریات فراہم کر سکتا ہے، ایک لاکھ متاثرین ان کے حوالے کر دئے جائیں، پریس کانفرنس

پیر 30 جون 2014 07:55

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)بحریہ ٹاؤن کے چئیر مین ملک ریاض حسین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو اور دیگر فلاحی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کو شمالی وزیر ستان ایجنسی میں ہونے والے فوجی آپریشن کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے عوام کی امداد کے لئے رسائی فراہم نہیں کی جا رہی جس کی وجوہات کا ان کو علم نہیں ہے انہوں نے متعلقہ اداروں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کو شمالی وزیرستان ایجنسی کے متاثرین کی امداد کے لئے رسائی فراہم کی جائے۔

ٍاتوارکے روزیہاں ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ وہ اور ان کا ادارہ بحریہ ٹاون شمالی وزیرستان ایجنسی کے ایک لاکھ متاثرہ اور بے گھر افراد کو تمام ضروریات فراہم کر سکتا ہے اور ایک لاکھ متاثرین ان کے حوالے کر دئے جائیں جن کی ہر ضرورت کا انتظام کرنا ان کی ذمہ داری ہوگا، کیونکہ آپریشن سے متاثرہ بے گھر افراد ایک یا دو روز کے لئے نہیں آئے بلکہ ان کی بحالی میں برسوں لگ سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ملک ریاض حسین کا کہنا تھا کہ اس وقت اس فوجی آپریشن کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد ہے اور تقریبا 2 سے اڑھائی لاکھ مزید متاثرین کی آمد متوقع ہے،لہذا ایک مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کی حیثت سے ان کی امداد کرنا ان کا فرض ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے متاثرین کی امداد کے لئے 50 کروڑ کا اعلان کر رکھا ہے تا کہ وہ اس سے ان لاچار افراد کی امداد کر سکیں تاہم بعض نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان کو متاثرین کی امداد کے حوالے سے ان تک رسائی فراہم نہیں کی جا رہی، وہ ان وجوہات کی تہہ میں نہیں جانا چاہتے ہو سکتا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کی بنا پر ایسا ہو تاہم ان کا مقصد وجوہات کی تلاش نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ان اداروں کا نام لینے سے احتزاز کیا جو ان کو رسائی فراہم کرنے میں رکاوٹ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ صرف پریس کانفرنس بلکہ تمام ضروری طریقہ کار مکمل کر کہ ان متاثرین تک رسائی کے لئے رابطے کئے تاہم ابھی تک ان کو رسائی فراہم نہیں کی جا رہی ۔انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاون پہلے بھی اس قسم کی کاروایئوں میں بڑے پیمانے پر حصہ لے چکا ہے اور اس قسم کی صورتحال میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتا ہے کیونکہ ادارے کے پاس بھاری مشینری سے لے کر اساتذہ، ڈاکٹر، پینے کے پانی کہ سہولیات اور دیگر متعلقہ سٹاف موجود ہے وہ نہ صرف ان علاقوں میں متاثرین کی امداد کر سکتے ہیں بلکہ سڑکوں ، کیمپوں کے قیام سے لے کر ہرشیہہ فراہم کر سکتے ہیں،

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ قبل ازیں و ہ آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثرین، سوات آپریشن کے متاثرین، تھرمیں خوراک کی عدم دستیابی کے شکار افراد اور سب سے مشکل تریں عطاآباد جھیل کے متاثرین کی خدمت کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 472 امیر ترین خاندان میوجود ہیں اور ان کی ان472 امیر ترین کاندانوں سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اس فلاحی کام میں ان کی مدد کرین ، بے شک وہ ذاتی طور پر پیش قدمی کریں ملک ریاض اوربحریہ ٹاؤن ان کی زیر قیادت نہ صرف کام کریں گے بلکہ اپنے تمام تر وسائل بھی ان کو فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے حکومت اورصوبائی حکومتوں کی جانب سے قائم کسی بھی اکاونٹ میں اپنی اور اپنے ادارے کی جانب سے رقوم جمع کروانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کا ادارہ حکومت سے بہتر کام کر سکتا ہے اور حکومت سے بہتر صلاحیتیں رکھتا ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کہ فوج متاثرین کی بحالی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے،تاہم ہم بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے ہمیں متا ثرہ علاقوں میں رسائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ متاثرین کے لئے کیمپ بنانا چاہتے ہیں ، سڑکوں کی تعمیر کے لئے ان کی بھاری مشینری تیار کھڑی ہے، اس حوالے سے نجی شعبہ کو آگے آنا ہوگا اور اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ، بحریہ ٹاؤن متاثرین کے لئے ماڈل گاؤں تعمیر کرے گا جہاں ان کے لئے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے دعوٰی کیا کہ اس وقت بحریہ ٹاؤن کی 650 تربیت یافتہ افراد پر مشتمل ٹیم تیار کھڑی ہے جس میں اساتذہ، ڈاکٹر صاحبان ، انجینئراور دیگر تمام ضروری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں جبکہ 55 ہزار خوارک کے تھیلے تیار پڑے ہیں انتظار صرف متاثرین تک رسائی کے سگنل ملنے کا ہے اور کسی بھی نجی ادارے کو اس حوالے سے اجازت فراہم نہیں کی جا رہی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کا ادارہ پہہلے بھی سوات آپریشن سے متاثرہ 10 لاکھ افراد کو امداد فراہم کر چکا ہے اور اس حوالے سے کیمپوں کی تعمیر میں ان کی علاقائی روایات اور پردہ کا مکمل انتظام کیا گیا تھااگر ان کو تماسم تر سہولیات فراہم کی جائیں تو وہ ضرور کیمپوں میں آئیں گے۔ملک ریاض حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹیکسوں کی وصولی ھکومت کا کام ہے وہ چاہتے ہیں کہ سب پرٹیکس نافذ ہوں کیونکہ وہ نا صرف اپنے حصہ کا مکمل ٹیکس ادا کرتے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے 75 فیصد اثاثہ جات نیک اور فلاحی کاموں کے لئے وقف کر رکھے ہیں۔

چئیرمین بحریہ ٹاؤن کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے بھی ایک خط لکھا تھا کہ پاکستان کے تمام امیر ترین خاندانوں کو مل کر ایک فنڈ قائم کرنا چاہئے جہاں وہ سالانہ بنیادوں پر ایک مخصوص رقم جمع کروائیں جو کہ فلاحی کاموں اور ناگہانی آفات کے موقع پر متاثرین کی بحالی اور امداد پر خرچ کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :