آل پارٹیز کانفرنس میں ایسی جماعتیں شامل تھیں جن کے نام طاہر القادری بھی نہیں جانتے ہوں گے،رانا مشہود احمد خان،استعفیٰ چاہنے والوں نے مشرف سے لال مسجد کے واقعہ پر استعفیٰ کیوں طلب نہیں کیا؟ میڈیا عوام کو ویڈیولنک پر طاہرالقادری کی اشتعال انگیز تقریر ضرور دکھائے جس میں کارکنوں کو تشدد پر اکسایا گیا، پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کی جدوجہد ہمارا قصور ہے تو یہ قصور بار بار کریں گے،وزیرقانون کی پریس کانفرنس

پیر 30 جون 2014 07:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء) وزیرقانون پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ مولانا طاہرالقادری کی نام نہاد ”آل پارٹیز کانفرنس“ میں ایسی جماعتیں بھی شامل تھیں جن کے نام عوام تو کیا خود طاہرالقادری بھی نہیں جانتے ہوں گے۔ ماڈل ٹاؤن لاہور کے افسوسناک واقعہ کے بہانے چائے کی پیالی میں طوفان کھڑا کرنے کی بجائے مولانا طاہرالقادری کو آزاد جوڈیشل کمیشن اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تفتیش کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے سازشی عناصر ریفرنڈم میں پرویزمشرف کے ساتھی تھے۔ یہ سب آج اس لئے بے قرار ہیں کہ پرویزمشرف کے لئے آسانیاں مہیا کی جائیں۔ یہ عدالتوں کو نہیں مانتے جبکہ حکومت آئین اور قانون کے مطابق چلے گی۔

(جاری ہے)

فیصلہ ان کی مرضی سے نہیں آئے گا۔ یہ انصاف نہیں ہو گا کہ کمزور کوپکڑ لیا جائے اور بااثر شخص کسی جرم کا ارتکاب کرے تو سزا نہ دی جائے۔

انہوں نے یہ بات 90شاہراہ قائد اعظم لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

صوبائی وزیرخزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن بھی اس موقع پر موجود تھے۔ رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ عوام کے مسترد شدہ ان سیاسی عناصر کی خواہش ہے کہ ملک میں سارا سسٹم لپیٹ دیا جائے۔ یہ اس امید پر بیٹھے ہیں کہ انہیں کسی جانب سے سگنل ملے۔ ان سازشی عناصر کا اپنا سگنل ”ڈاؤن“ ہو چکا ہے۔

مولانا طاہرالقادری لاہور ایئرپورٹ پر جہاز میں بیٹھ کر فوج کے سگنل کی بات کرتے رہے۔ آج یہ وزیراعلیٰ پنجاب سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں‘ کل وزیراعظم سے استعفیٰ چاہئیں گے۔ شہبازشریف سے استعفیٰ طلب کرنے والوں نے کیا مشرف سے بھی لال مسجد کے اندوہناک واقعہ پر استعفیٰ طلب کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ دراصل یہ شکست خوردہ عناصر چاہتے ہیں کہ گلیاں ”سنجیاں“ ہو جائیں اور ”مرزا یار“ بلاروک ٹوک قانون اپنے ہاتھ میں لے کر پھرے۔

کوئی اسے پوچھنے والا نہ ہو۔ رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ پاک افواج اس وقت پاکستان کی سالمیت اور بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں جبکہ منتخب جمہوری حکومت نیک نیتی کے ساتھ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ جو لوگ جمہوری عمل کو رکوانا چاہتے ہیں‘ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا کسی کی خواہش (Whims&wills) پر نہیں ہو گا۔

پاکستان کے عوام معاشرے سے غربت کا خاتمہ‘ صحت و تعلیم کی سہولتیں‘ صاف پانی کا حصول اور باعزت روزگار کے علاوہ دنیا میں اپنے مقام کی بحالی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کا قصور یہی ہے کہ پاکستان کے عوام نے پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کا جو مینڈیٹ ہمیں دیا ہے‘ ہم اسے پورا کرنے کی جانب عملی سفر تیزی سے طے کر رہے ہیں۔

اگر یہ ہمارا قصور ہے تو یہ قصور ہم باربار کریں گے۔ ترقی اور خوشحالی کا سفر روندنے کے لئے پاکستان میں افراتفری کے خواہش مند یہ عناصر منہ کی کھائیں گے۔ انہیں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی قیادت میں ترقیاتی کاموں کے میگاپراجیکٹس میں کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں ملا تو ماڈل ٹاؤن کے افسوسناک واقعہ کی آڑ میں دنیا کو ایک تماشہ دکھایا جا رہا ہے۔

یہ لوگ قانون نافذ کرنے والے صوبائی اداروں کی توجہ اپنے اصل کام سے ہٹانا چاہتے ہیں جو فوج کے ساتھ مل کر اپنے اپنے علاقوں کی حفاظت پر مامور ہیں تاکہ دہشت گردی کی آڑ ہمارے شہروں اور دیہات تک نہ پہنچے۔ حکومتی اداروں کو ناکام بنانے کی کوشش پاکستان کی سلامتی کو کمپرومائز کرنے کی کوشش ہے جسے ہر صورت ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ رانا مشہود احمد خاں نے میڈیا سے کہا کہ عوام کو 16جون اور 17 جون کی درمیانی رات ویڈیولنک پر طاہرالقادری کی وہ تقریر ضرور دکھائیں جس میں طاہرالقادری اپنے کارکنوں کو تشدد پر اکسا رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہرالقادری میں ایک یہی بات مشترک ہے کہ گزشتہ 6دنوں میں دونوں نے 14 بار اپنا موقف بدلا اور ہر بار ایک نیا ایجنڈا بیان کیا ہے۔ ان کے دوسرے ساتھی چوہدری برادران نے اپنے دورحکومت میں لوٹ مار کا جو بازار گرم کیا تھا‘ نیب اور دوسرے ادارے اس کی تفتیش کر رہے ہیں۔ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا اورکرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :