مشترکہ اعلامیہ لانیوالے لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں،ماڈل ٹاؤن سانحہ میں جاں بحق ہونیوالوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا،پرویز رشید، اگر نیا کمیشن بنایا جائے تو پھر بھی مشترکہ اعلامیہ والے احتجاج کرتے رہے گے کیونکہ انکی سیاست ایسی ہے کہ دن کو لاش دفن کرتے ہیں تو رات کو اسکا کفن نکال لیتے ہیں، جب لال مسجد کا واقعہ ہوا تو اس دوران وزیرداخلہ انکا عزیز تھا کیا اس دوران استعفیٰ وزیرداخلہ سے لیا گیا تھا، طاہر القادری نے مشرف کے ریفرنڈم میں بھنگڑے ڈالے تھے لیکن ہم نے پھر بھی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ لیا تاکہ شفاف انکوائری ہو،گفتگو

پیر 30 جون 2014 07:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ اگر نیا کمیشن بنایا جائے تو پھر بھی مشترکہ اعلامیہ والے احتجاج کرتے رہے گے کیونکہ انکی سیاست ایسی ہے کہ دن کو لاش دفن کرتے ہیں تو رات کو اسکا کفن نکال لیتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز پرویز رشید نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں طاہر القادری کی اے پی سی پر دیتے ہوئے کہا کہ ماڈل ٹاؤن سانحے میں زندگیوں سے محروم ہونے والے افراد کو حکومت کی جانب سے انصاف فراہم کیا جائے گا اور سانحہ میں ملوث افراد کو بھی حکومت سزا دے گی،لیکن مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے والوں میں کچھ افراد ایسے ہیں جنہوں نے مسلم لیگ(ن) کی انتخاب میں کامیابی کے بعد حکومتی ذمہ داری سنبھالنے کے فوری بعد استعفوں کا مطالبہ کرنا شروع کردیا تھا جبکہ مشترکہ اعلامیہ میں بعض لوگ پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم ہی نہیں کرتے اور کچھ انتخابات میں شکست کھا کر بیٹھ گئے اور ان تمام کی حالت ایسے گورکن جیسی ہے جو دن کو قبر کھود کر لاش دفن کرتا ہے تو رات کو اس لاش کی قبر کھود کر کفن چوری کرلیتا ہے اور اس چوری والے کفن سے خرچہ چلاتا ہے،

پرویزرشید نے کہا کہ مشترکہ لائحہ عمل لانے والوں کی ایسی سیاست ہے کہ کوئی بھی چھوٹا سا واقعہ ہو تو اس تمام کی ذمہ داری حکومت کے کندھوں پر ڈال دو اور عمران خان کی سیاست کی بنیاد تو حکومتی نکتہ چینی ہے جبکہ یہ لوگ مشرف کے بھی پرورشاہی ہیں اور تمام ترکیبیں مشرف کو بازیاب کرانے کیلئے ہی کی جارہی ہیں اور انکے الزامات میں کوئی بھی حقیقت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پرویز رشید نے کہا کہ جب لال مسجد کا واقعہ ہوا تو اس دوران وزیرداخلہ انکا عزیز تھا کیا اس دوران استعفیٰ وزیرداخلہ سے لیا گیا تھا اور طاہر القادری نے مشرف کے ریفرنڈم میں بھنگڑے ڈالے تھے لیکن ہم نے پھر بھی وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ لیا تاکہ شفاف انکوائری ہو۔پرویز رشید نے کہا کہ اگر حکومت مشترکہ لائحہ عمل والوں کے کہنے پر نیا کمیشن بھی بنالے تو اس پر بھی انہی لوگوں نے کوئی اعتراض کھڑا کر لینا ہے اور حکومت پنجاب کو چاہئے کہ وہ اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت کرے کہ کیا ایک کمیشن کی موجودگی میں دوسرا کمیشن بن سکتا ہے اگر قانون کے مطابق بن سکتا ہے تو پھر ان جیسے لوگوں کا منہ بند کرنے کیلئے ایسے عمل سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباؤ رکھنا چاہئے کہ وہ کمیشن کی رپورٹ کو جاری رکیں لیکن اب تو ملک میں آزاد عدلیہ ،طاقتور میڈیا اور سول سوسائٹی موجود ہیں کہ اگر حکومت کمیشن رپورٹ بتانے سے گریز کریں تو ان پر دباؤ ڈال کر کمیشن رپورٹ کو واضح کرائیں لیکن جہاں پر قومی سلامتی کے معاملات پر معاملہ آئے تو اس حصے کو چھوڑ دینا چاہئے،ایک سوال کے جواب پر پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی دلی خواہش ہے کہ انسانی علمیہ پر کسی قسم کی سیاست نہیں ہونی چاہئے اور انسانی علمیہ پر تمام لوگوں کو مدد کرنی چاہئے جبکہ پرویز رشید نے نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کوئی ایسا شیڈول علم میں نہیں لیکن سیاستدانوں سے ملاقاتیں تو نواز شریف پارلیمنٹ میں کراتے رہتے ہیں۔