لاہور، پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیزکانفرنس کا وزیراعلیٰ شہباز شریف سمیت متعددصوبائی وزراء اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث حکومتی مشنری کے ارکان سے استعفے کامطالبہ،سپریم کورٹ کے 3 سینئرجج صاحبان پرمشتمل کمیشن ،آپریشن میں ملوث حکومتی مشینری برطرف کیا جائے، آل پارٹیز کانفرنس کے مطالبات

پیر 30 جون 2014 07:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30جون۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیزکانفرنس کے اعلامیے میں وزیراعلیٰ شہباز شریف سمیت متعددصوبائی وزراء اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث حکومتی مشنری کے ارکان سے استعفے کامطالبہ کیا ہے۔ آل پارٹیزکانفرنس کا اعلامیہ5نکات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

پرامن اورنہتے شہریوں پرظلم ،انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 3 سینئرجج صاحبان پرمشتمل ایسا کمیشن بنایا جائے جو وزیراعظم سمیت ہر ایک کو طلب کرسکے۔ مجوزہ اعلامیے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن میں ملوث تمام حکومتی مشینری کو برطرف کیا جائے اور انہیں اقدام قتل کے الزام میں گرفتار کیا جائے، شہبازشریف اورسانحے میں ملوث دیگرصوبائی وزراء بھی مستعفی ہوجائیں،شہبازشریف اور متعلقہ وزراء خود کو قانون کے حوالے کریں،اگرمتعلقہ افراد مستعفی نہیں ہوتے تو صدر انہیں برطرف کردیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں متاثرہ افراد کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کی جائے اور ایف آئی آر منہاج القرآن کی طرف سے درج کی جائے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے پنجاب انتظامیہ سے مستعفی ہونے اور واقعے کی شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیاہے۔ علامہ طاہر القادری نے خطاب میں کہا کہ11 دن گزرنے کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ان کی ایف آئی آر تک نہیں درج کی گئی۔ پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک نکاتی ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس میں بہت سی سرکردہ جماعتیں اور شخصیات نے شرکت کی، تاہم پیپلزپارٹی ، اے این پی اور جے یو آئی( س) نے شرکت سے معذرت کی۔

افتتاحی خطاب میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ کے روز ان کا ایک بھی کارکن مسلح نہ تھا۔ پولیس نے ان پر سیدھی گولیاں چلائیں اور پھر نہ کوئی ملزم گرفتار ہوا نہ کسی کو برطرف کیا گیا۔ داد رسی کیلیے متاثرین کی ایف آئی آر تک درج نہ کی گئی۔شفاف تفتیش کیلیے مسلم لیگ ق سمیت کئی جماعتوں نے وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کامطالبہ کیا۔

چودھری شجاعت کا کہنا تھاکہ اگر آج اس واقعے پر درست اقدام نہ کیے تو مستقبل میں کوئی جماعت محفوظ نہیں رہے گی۔ تحریک انصاف نے ماڈل ٹاؤن واقعے کے جوڈیشل کمیشن کو مسترد کردیا اور کہا کہ افسران پرحکومت پنجاب کا دباؤہے، شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں۔ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس سازش کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ آپریشن ضرب عضب کے آغاز پرہی یہ سانحہ کیوں رونما ہوا۔

شیخ رشید نے کہاکہ انہیں حیرت ہے کہ وزیراعلیٰ ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کا نوٹس تو لیتے ہیں لیکن انہیں ماڈل ٹاؤن میں15گھنٹے تک جاری اتنے بڑے واقعہ کا پتا ہی نہیں چلا۔عوامی تحریک کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن پرمنعقدہ کل جماعتی کانفرنس پانچ نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سمیت تمام حکومتی مشینری کو برطرف اور شفاف تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا تین رکنی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں اہم سیاسی و مذہبی پارٹیوں نے شرکت کی ۔تمام پارٹیوں کے قائدین کے خطاب کے بعد پانچ نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا کہ آل پارٹز کانفرنس سرکاری مدعیت میں کاٹی جانے والی ایف آئی آر کو مسترد کرتی ہے ۔

متاثرہ اصرار کے خلاف ایف آئی آر ختم کر کے منہاج القرآن کی جانب سے ایف آئی اے در ج کی جائے۔دو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات کے لئے لازم ہے۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں اگر وہ خود مستعفی نہیں ہوتے تو صدر پاکستان ان سے استعفیٰ طلب کر دیں۔تین سانحہ ماڈل ٹاؤن میں آئی جی ،ڈی آئی جی ہوم سیکرٹری متعلقہ وزراء کو برطرف کر کے ان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر کے فی الفور گرفتار کیا جائے ۔

چار ڈی سی او سی پی او کو برطرف کیا جائے۔پانچ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی صاف وشفاف تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کا تین رکنی کمیشن بنایا جائے جو وزیر اعظم سمیت سانحہ میں ملوث ہر شخص کو طلب کر سکے۔آئی ایس آئی ،آئی بی اور دیگر ایجنسیوں پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی جائے ۔جاری اعلامیہ میں مزید کہاگیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کوبھر پور مذمت کی جاتی ہے ۔

پرامن اور نہتے شہریوں پر ظلم و انصاف و قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے ۔سپریم کورٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ازخود نوٹس لے اور ذمہ داروں کو سزا دے عوام کو انصاف نہ ملاتو پھر عوام سڑکوں پر ہوں گے ۔دریں اثناء ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف معصوم افراد کے قتل عام کے اصل ذمہ دار ہیں اور آل پارٹیز کانفرنس نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اصل ذمہ دار شہباز شریف ہیں اور انکے اقتدار میں ہوتے ہوئے کسی قسم کے غیر جانبدار تفتیش کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی عدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا ہونے کا امکان ہے،طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور جرم میں شریک جملہ وزراء فی الفورعہدوں سے مستعفی ہوں اور خود کو قانون کے حوالے کردیں اور اگر وزیر اعلیٰ پنجاب مستعفی نہیں ہوئے تو پھر صدر مملکت بحیثیت ریاست انکو ہٹانے کیلئے کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث جملہ پولیس افسران اور انتظامی عہدیداران سمیت آئی جی پنجاب،ڈی آئی جی آپریشنز ہوم سیکرٹری،ڈی سی او،سی سی پی او،ایس ایس پی،ایس پی ماڈل ٹاؤن اور متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او فوری طور پر برطرف ہوجائیں اور ان تمام کو قتل عام کے جرم میں فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور قانون کے سپرد کیا جائے تاکہ انکو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ،طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کی آزادانہ،غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے تین غیر متنازعہ،غیر جانبدار اور اچھی شہرت کے حامل ججز کو متعین کیا جائے جن پر متاثرین کا کامل اعتماد ہو ان پر مشتمل بااختیار جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے اور کمیشن کو اختیار دیا جائے کہ وہ وزیراعظم کو بھی طلب کرسکیں اور اسکے علاوہ کمیشن نامزد اور وفاقی وزراء کو بھی طلب کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے تحقیقاتی اداروں کے اچھے وفاقی سطح کے اعلیٰ افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دیں جن پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین اعتماد کریں۔انہوں نے کہا کہ پانچ نکاتی ایجنڈے پر تمام پارٹیوں نے اتفاق کیا ہے اور ان تمام پارٹی سربراہوں اور کمیٹی اراکین کے دستخط ہیں۔