بھارتی حکام اور مقبوضہ کشمیر انتظامیہ کا اہم اجلاس‘ آرپار تجارت میں رکاوٹیں دور کرنے پر اتفاق‘ اشیاء لین دین کی فہرست میں وسعت‘ بینکنگ و مواصلات کیلئے پاکستان سے بات چیت کا عندیہ‘ اجلاس کی رپورٹ حکومت کو بھیجنے کا فیصلہ

ہفتہ 28 جون 2014 08:17

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جون۔2014ء) بھارت اور مقبوضہ کشمیر انتظامیہ نے آرپار تجارت کا حجم بڑھانے اور مزید اشیاء فہرست میں شامل کرنے کے علاوہ بینکنگ و مواصلات کے حوالے سے درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کئی اہم ایشوز پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ اور داخلہ کے اعلی مرکزی افسران کی سرینگر میں انتظامیہ کے اعلی حکام سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں فنانشل کمشنر انڈسٹریز اینڈ کامرس خورشید احمد گنائی‘ جوائنٹ سیکرٹری امور کشمیر وزارت داخلہ آر کے سری واستوا‘ پرنسپل سیکرٹری ہوم سریش کمار‘ آئی جی سی آئی ڈی بی سرینواس‘ ڈپٹی سیکرٹری وزارت امور داخلہ مسز سلیجا کے علاوہ محکمہ انڈسٹری اینڈ کامرس‘ جموں و کشمیر بینک اور بی ایس این ایل کے افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میٹنگ میں لائن آف کنٹرول کے آر پار تاجروں کو اسلام آباد اوڑی اور پونچھ کے چکاں دا باغ میں درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کو محسوس کیا گیا کہ آر پار تجارت کو آسان اور بہتر بنانے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

اس بات پر اتفاق رائے ظاہر کیا گیا کہ آرپار کی تجارت میں مزید اشیاء شامل کی جانی چاہئیں اور اس سلسلے میں انڈسٹریز اینڈ کامرس کو وزارت داخلہ سے منظوری حاصل کرنا ہوگی تاکہ انہیں ایس او پی میں شامل کیا جاسکے۔

بینکنگ سہولیات بارے جوائنٹ سیکرٹری نے کہا کہ اس معاملے کو پہلے ہی پاکستان اٹھایا گیا ہے اور وزارت اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ میٹنگ میں ایل او سی تجارت سے وابستہ افسروں کیلئے آئی ایس ڈی سہولیات فراہم کرنے پر بھی اتفاق رائے ظاہر کیا گیا۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ فل باڈی ٹرک سکینر کی خریداری کیلئے ٹینڈر طلب کرنے ک عمل کو مکمل کیا گیا ہے اور ماہرین کی ایک ٹیم عنقریب ہی مناسب جگہ کی نشاندہی کیلئے بھیجی جارہی ہے۔

میٹنگ میں آرپار سفر کرنے والے مسافروں کیساتھ لی جائی جانے والی نقد رقم میں اضافہ کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے ایم ایچ اے کو تجاویز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خورشید احمد گنائی نے آرپار تجارت میں بہتری لانے کیلئے تجاویز پیش کرنے پر مہمان افسروں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اس تجارت سے آرپار کے تاجروں اور عوام کو کافی فائدہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ریاستی وزارت داخلہ مرکزی وزاررت داخلہ کو منظوری کیلئے ایک منصوبہ پیش کرے گی۔ میٹنگ میں مزید ٹریڈ روٹس کے کھولنے‘ ویزا پرمٹوں کا اجراء اور دونوں جانبسے تجارت کی جانے والی اشیاء کیلئے بیلنس شیٹ بنانے کے معاملات بھی زیر غور آئے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ٹی ایف سی اسلام آباد اور ٹی ایف سی چکاں دا باغ میں ڈھانچہ کی توسیع کاری کی بھی منظوری دی گئی اور اس ضمن میں دونوں ٹریڈ فیسیلی ٹیشن سنٹروں کے کسٹوڈینز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس ضمن میں منصوبے ریاستی حکومت کو پیش کریں تاکہ مزید کام اور فنڈز کی دستیابی کیلئے اس منصوبے کو مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :