پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے،اپنی اپنی اطراف دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے اور سرحد پر سکیورٹی کے لیے جوائنٹ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق، بارڈر سکیورٹی کے لیے متعلقہ اداروں کا اجلاس تین جولائی کو بلانے کا فیصلہ ، افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر رنگین دادفر سپانتا کی وزیراعظم نواز شریف،آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور سرتاج عزیزسے ملاقاتوں کے بعد مشترکہ اعلامیہ، افغانستان حکومت نے سرحد پر پاکستان کے خدشات دور کرنے کا یقین دہانی کرادی

جمعہ 27 جون 2014 07:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء) پاکستان اور افغانستان نے دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے،اپنی اپنی اطراف دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے اور سرحد پر سکیورٹی کے لیے جوائنٹ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق اور بارڈر سکیورٹی کے لیے متعلقہ اداروں کا اجلاس تین جولائی کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ فیصلے جمعرات کے روز افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر رنگین دادفر سپانتا کی یہاں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتوں میں کئے گئے۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے مشیر برائے قومی سلامتی رنگین دادفر سپانتا کے دورے کے اختتام پر دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے خارجہ امور اور دفاع کی وزارتوں سمیت نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی اور افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرکے انہیں افغان صدر کی جانب سے ایک خط پہنچایا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی دوطرفہ امو راور دیگر اہم مسائل پر بات چیت کی گئی ۔

دونوں فریقوں نے بامقصد اور نتیجہ خیز انداز میں تمام شعبوں میں باہمی شراکت داری کو مزید بڑھانے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا ۔ڈاکٹر سپانتا نے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کئے ۔

افغان مشیر نے بعد ازاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی ۔اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اوردونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون بڑھانے کے امور پر بات چیت کی گئی ۔دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ تمام دہشتگردوں کیخلاف کسی امتیاز کے بغیر کارروائی کی ضرورت ہے اور دونوں ملکوں کو اپنے اطراف ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا چاہئے۔

دونوں فریقوں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دہشتگردی مشترکہ دشمن ہے اور اس مشترکہ لعنت سے نمٹنے کیلئے ادارتی سطح پر قریبی تعاون اور رابطے پر زور دیا۔اس ضمن میں دونوں فریقوں نے سیکورٹی کے بارے میں مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر بھی اتفاق کیا

جس کی صدارت مشترکہ طور پر سیکرٹری خارجہ اور نائب وزیر خارجہ کریں اور یہ متعلقہ سیکورٹی اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔

انہوں نے 3جولائی جمعرات کو سیکورٹی رابطہ بڑھانے کیلئے اسلام آباد میں متعلقہ حکام کا ایک اجلاس منعقد کرن پر بھی اتفاق کیا۔دونوں فریقوں نے جامع باہمی شراکت داری کے فروغ کے عزم کو دوہراتے ہوئے ہوئے کہا کہ اس کا اظہار تجارتی اور اقتصادی شراکت داری سے ہونا چاہئے۔پاکستان نے افغان قیادت میں ان کے اپنے امن عمل کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔تمام سطح پر باہمی رابطوں کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ ایک دوسرے کے تحفظات پر غور کیا جاسکے اور علاقے میں امن اور استحکام کیلئے ملکر کام کیا جائے۔افغانستان حکومت نے سرحد پر پاکستان کے خدشات دور کرنے کا یقین دہانی کرادی ہے ۔