افغانستان کے اندر گھس کر کارروائیوں کے افغان حکام کے الزامات مسترد، الزام بے بنیاد اور پروپیگنڈا ہے ، پاکستان دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کر رہا ہے ، دوسرا محاذ نہیں کھول سکتا،یہ تاثر غلط ہے کہ امریکہ اور پاکستان شمالی وزیرستان میں ملکر آپریشن کر رہے ہیں،آپریشن سے ریاست کی رٹ بحال اور ہر قسم کے دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگا،دہشت گردوں کے گرد گھیرا ڈال رکھا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر،کچھ مشکوک لوگ گرفتار بھی ہوئے جنہیں واپس دھکیل دیا گیا،327دہشت گرد ہلاک، 19دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں ، ہمارے دس جوان شہید اور7زخمی ہوئے ،صرف شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں ہورہا بلکہ پورے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے،اس جنگ میں پوری قوم کا کردار اہم ہے،گل بہادر کے ساتھ معاہدہ پورا کیا جاتا تو آج آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی،افغانستان سے کہا ہے دہشت گرد اس طرف بھاگ رہے ہیں انہیں روکا یا مار دیا جائے،آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ کی پریس بریفنگ

جمعہ 27 جون 2014 07:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27جون۔2014ء)پاک فوج نے افغانستان میں گھس کر کارروائیوں کے بارے میں افغان حکام کے الزامات کو مسترد کردیا ہے اورڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ یہ الزام بے بنیاد اور پروپیگنڈا ہے ،اس وقت پاکستان دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کر رہا ہے وہ اس وقت دوسرا محاذ نہیں کھول سکتا۔یہ تاثر غلط ہے کہ امریکہ اور پاکستان شمالی وزیرستان میں ملکر آپریشن کر رہے ہیں،امریکہ کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان خود یہ آپریشن کر رہا ہے اور یہ ہماری اپنی کارروائی ہے، آپریشن سے ریاست کی رٹ بحال ہوگی اور ہر قسم کے دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگا،دہشت گردوں کے گرد گھیرا ڈال رکھا ہے،انہوں نے نکلنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے،آئی ڈی پیز کے حوالے سے چیلنج تھا کہ کہیں دہشت گرد معصوم لوگوں کی آڑ لے کر نکل نہ جائیں مگر ایسا نہیں ہوا،کچھ مشکوک لوگ گرفتار بھی ہوئے جنہیں واپس اندر دھکیل دیا گیا۔

(جاری ہے)

آپریشن کے دوران327دہشت گرد ہلاک، 19دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں ، ہمارے دس جوان شہید اور7زخمی ہوئے ہیں،یہ آپریشن ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز ہے،صرف شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں ہورہا بلکہ پورے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے،اس جنگ میں پوری قوم کا کردار اہم ہے،کہیں پر کوئی بھی مشکوک شخص نظر آجائے تو1135پر کال کرکے اطلاع دی جائے۔

ابھی زمینی کارروائی شروع نہیں ہوئی،صرف فضائی حملے کئے جارہے ہیں جب زمینی کارروائی کا آغاز ہوگا تو دہشتگردوں کے نام بھی واضح ہوتے جائیں گے،دہشتگردوں کی تعداد کا اندازہ ہے مگر ہم قوم کو اعداد وشمار میں الجھانا نہیں چاہتے،گل بہادر کے ساتھ معاہدہ پورا کیا جاتا تو آج آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی،افغانستان سے کہا ہے کہ دہشت گرد افغانستان کی جانب بھاگ رہے ہیں ان کو روکا یا مار دیا جائے۔

جمعرات کے روزآئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 15جون کو پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں ”ضرب عضب “ آپریشن کا آغاز کیا،ابھی تک صرف فضائی آپریشن جاری ہے، جنوری میں شروع ہونے والے مذاکرات سے لیکر جون تک مختلف واقعات میں دہشتگردوں نے 195معصوم لوگوں کو شہید کیا،آپریشن کے بعد رد عمل کا خطرہ ہے،اس حوالے سے صوبائی حکومتوں نے بہت سارے مشکوک لوگوں کو پکڑا ہے جبکہ حساس ہوائی اڈوں پر بھی فوج تعینات کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے اندر بھی پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور ان میں آپس میں لڑائی ہورہی ہے،شوال کے مقام پر طالبان کے درمیان ابھی بھی لڑائی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان تحریک طالبان پاکستان کا آخری مضبوط گڑھ تھا جہاں سے تمام واقعات کو کنٹرول کیا جاتا تھا،خودکش حملہ آور بھرتی کئے جاتے تھے،سب کچھ وہیں سے ہورہا ہے اس کی مثال پشاور میں چرچ اور قصہ خوانی بازار پر حملہ شامل ہیں جس کے تانے بانے شمالی وزیرستان سے جاکر ملے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں موبائل سروس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی سمیں نہیں چلتیں مگر افغانستان نے جو سرحدوں کے قریب ٹاور لگا رکھے ہیں اس کی وجہ سے افغانی سمیں وہاں پر چلتی ہیں اسی لئے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغان سنگلز بلاک کئے جائیں تاکہ وہاں پر موبائل سروس بند ہو۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن سے ریاست کی رٹ بحال ہوگی اور ہر قسم کے دہشتگردوں کا خاتمہ ہوگا،ہم نے دہشتگردوں کے گرد گھیرا ڈال رکھا ہے،انہوں نے نکلنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہوسکے،اس کے بعد ان کی کلےئرنس نہیں ہوئی،آپریشن کے دوران ہر قسم کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے۔

آئی ڈی پیز کے حوالے سے چیلنج تھا کہ کہیں دہشت گرد معصوم لوگوں کی آڑ لے کر نکل نہ جائیں مگر ایسا نہیں ہوا،کچھ مشکوک لوگ گرفتار بھی ہوئے جنہیں واپس اندر دھکیل دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو انسانی حقوق کے حوالے سے خاص ہدایات جاری کی گئی ہیں اور اس پر ہم خاص توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران327دہشتگرد مارے گئے جبکہ 19دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں جن میں7دہشتگردوں نے آج ہتھیار ڈالے ہیں،دہشتگردوں کی 45پناہ گاہیں اڑائی گئی ہیں جبکہ ہمارے دس جوان شہید اور7زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کا آغاز ہے،صرف شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں ہورہا بلکہ پورے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے،اس جنگ میں پوری قوم کا کردار اہم ہے،ہر سطح پر کام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کچھ مشترکہ کنٹرول روم بنائے گئے ہیں اگر کہیں پر کوئی بھی مشکوک شخص نظر آجائے تو1135پر کال کرکے اطلاع دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ لوگوں سے وہاں سے نکلنے سے انکار کردیا،پاکستانیوں کے ساتھ400افغان خاندان بھی شمالی وزیرستان سے نکلے ہیں جن کو چیکنگ کے بعد افغانستان بھجوا دیا ہے۔ شمالی وزیرستان سے آنے والے لوگوں کو پولیو کے قطرے بھی پلوائے جارہے ہیں ،ابھی تک 2لاکھ21ہزار لوگوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جنہوں نے پولیو کے قطرے پئے ہیں،لوگ خود آکر پولیو کے قطرے پی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرمی نے اپنا پورا ایک میڈیکل یونٹ بھیجا ہے جو کہ لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کے ہر خاندان کو15000روپے اور راشن دیا جارہا ہے،راشن وافر مقدار میں موجود ہے، آپریشن سے پہلے گورنر خیبرپختونخوا نے قبائلیوں کو کہا تھا کہ غیر ملکیوں کو نکالا جائے جس کے بعد قبائلیوں نے اعلان کیا تھا کہ غیر ملکی وہاں سے نکل جائیں،یہ کہنا درست نہیں کہ سب لوگ وہاں سے نکل گئے ہیں،آپریشن اچانک ہوا ہے اس لئے دہشت گرد ہمارے گھیرے میں پھنس گئے ہیں،دہشت گردوں کے خلاف ابھی زمینی کارروائی شروع نہیں ہوئی،صرف فضائی حملے کئے جارہے ہیں جب زمینی کارروائی کا آغاز ہوگا تو دہشتگردوں کے نام بھی واضح ہوتے جائیں گے۔

ہمیں دہشتگردوں کی تعداد کا اندازہ ہے مگر ہم قوم کو اعداد وشمار میں الجھانا نہیں چاہتے کیونکہ یہ ضروری نہیں،اس سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے آپریشن شروع ہونے کے بعد کہا ہے کہ دہشت گرد افغانستان کی جانب بھاگ رہے ہیں ان کو روکا جائے یا مار دیا جائے،اس کے علاوہ کنڑ،نورستان اور دیگر جگہوں پر بھی دہشت گرد موجود ہیں جو پاکستان کیخلاف کارروائیاں کر رہے ہیں،ان کیخلاف بھی کارروائی کی جائے مگر ابھی تک افغانستان نے کارروائی کا آغاز نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ گل بہادر کے ساتھ جو معاہدہ طے ہوا تھا اگر وہ پورا کیا جاتا تو آج آپریشن کی ضرورت نہ پڑتی،گل بہادر نے ابھی تک ہتھیار نہیں ڈالے۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں مقامی ہو یا غیر ملکی سب کے خلاف آپریشن کیا جارہاہے،جو لڑ رہا ہے اس کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ ہتھیار ڈالنے کا بھی ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت دہشت گرد ہتھیار ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ دہشتگردوں کی جانب سے متوقع مزاحمت نہیں ہوئی ،جب زمینی کارروائی شروع ہوگی تو اس حوالے سے صحیح علم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کبھی بھی فوج نے یہ نہیں کہا کہ ہم آپریشن کیلئے تیار نہیں ہیں بلکہ جب آپریشن کا سیاسی فیصلہ ہوا تو ہم نے آپریشن شروع کردیا۔ افغانستان کی جانب سے افغان حدود میں جاکر پاک فوج کی جانب سے کارروائی کرنے کا الزام بے بنیاد ہے اور پروپیگنڈا ہے ،اس وقت پاکستان دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کر رہا ہے وہ اس وقت دوسرا محاذ نہیں کھول سکتا۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن بھرپور تیاری سے کیا گیا اور ہماری افواج کے پاس تمام قسم کے آلات موجود ہیں،دہشت گرد پہلے دن سے ہی مذاکرات بھی کر رہے تھے اور حملے بھی کرر ہے تھے۔ افغانستان سے سرحد کے معاملے کو ڈپلومیسی سے طے کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کو سیاسی اونر شپ حاصل ہے،سیاسی فیصلے کے بعد ہی آپریشن کا آغاز کیا گیا،آپریشن کی اجازت ملنے کے بعد ہی کارروائی شروع ہو ئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ امریکہ اور پاکستان شمالی وزیرستان میں ملکر آپریشن کر رہے ہیں،امریکہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس کی فوجیں پاک افغان سرحد پر موجود ہیں،پاکستان خود یہ آپریشن کر رہا ہے اور یہ ہماری اپنی کارروائی ہے تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔