عدلیہ مخالف مہم کیس ،سپریم کورٹ کا ملزمان کیخلاف کارروائی کے حوالے سے وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہا ر ، ایک ہفتے میں ملزموں کی گرفتاری کے حوالے سے رپورٹ طلب ،کیا ریاست اتنی بے بس ہے کہ جو شخص مرضی آئے ریڈ زون میں جو کچھ کرکے چلا جائے ،جسٹس جواد ایس خواجہ

جمعرات 26 جون 2014 07:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء) سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف مہم میں ملزمان کیخلاف کارروائی کے حوالے سے وزارت داخلہ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک ہفتے میں ملزموں کی گرفتاری کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ عدالت میں عدلیہ مخالف بینرز اور پوسٹرز کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں خالی رپورٹ نہیں چاہئے‘ بتایا جائے کہ رپورٹ کا نتیجہ کیا ہے‘ کتنے ملزمان گرفتار اور ان سے کیا راہنمائی ملی‘ سکیورٹی اہلکار ہر جگہ موجود ہیں کیا انہوں نے بھی کسی کو بینر لگاتے نہیں دیکھا جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ وزارت داخلہ کا جواب تسلی بخش نہیں ہے اس کا مطلب تو یہ ہے کہ عدلیہ غیر محفوظ ہے‘ کیا سی سی ٹی وی کیمرے نہیں ہیں‘ ناکوں پر اندراج نہیں ہوتا‘ کیا ریاست اتنی بے بس ہے کہ جو شخص مرضی آئے ریڈ زون میں جو کچھ مرضی کرکے چلا جائے جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل احمد سعید نے عدالت میں آئی بی اور وزارت داخلہ کی جانب سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت نے سکیورٹی کے حوالے سے سیلف سٹی پراجیکٹ بنایا تھا جسے سپریم کورٹ نے ختم کردیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ رپورٹ بدھ کے روز جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو پیش کی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رپورٹ میں بتایا کہ آئی بی کی رپورٹ خفیہ ہے۔ اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ کیا بات خفیہ ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ پیشرفت پر مبنی ہے اس پر عدالت نے کہا کہ یہ کیسی پیشرفت ہے کہ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ کتنے ملزمان تھے اور بینرز لگانے والوں کیخلاف کیا کارروائی کی گئی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی تلاش جاری ہے‘ دو گرفتار ہوچکے ہیں ان سے راہنمائی ملی ہے‘ ایک ہفتہ دے دیں۔ ملزموں کیخلاف کارروائی کرکے رپورٹ دے دیں گے اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ کیا ہم غیر مسلح اور غیر مستند ہیں۔ بعدازاں عدالت نے حکم نامہ تحریر کراتے ہوئے کہ رپورٹ مکمل نہیں ہے اور اس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔ ملزموں کی تلاشی جاری رکھنا ہی کافی نہیں ملزموں کی گرفتاری بھی ضروری ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ملزموں کی گرفتاری کیلئے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے اسلئے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی۔