دریائے سندھ سے 27ہزار اور مجموعی طور پر گلگت بلتستان سے 49 ہزار میگاواٹ ، کشمیر سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی پید ا کی جاسکتی ہے،سینٹ کمیٹی میں انکشافات،1990 ء سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مستحقین کوچھ ماہ کیلئے تین ہزار روپے دی جانے والی زکوٰةکی مقرر ہ رقم کو بڑھایا نہیں گیا،ارکان کا اسے بڑھانے یا ختم کرنیکا مطالبہ، نیلم جہلم منصوبے سے سال کے آخر میں پیداوار شروع ہو جائے گی،سیکرٹری امور کشمیر، وادی لیپا میں ٹنل تعمیر،مظفرآباد سے وادی نیلم کی سٹرک زیادہ بہتر اور ریلوے ٹریک بھی مظفرآباد تک بنایا جائے گا،اجلاس کو بریفنگ

جمعرات 26 جون 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان میں انکشاف کیا گیا کہ صرف دریائے سندھ سے 27ہزار میگاواٹ اور مجموعی طور پر گلگت بلتستان سے 49 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، آزاد جموں و کشمیر سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی جگہ کی نشاندہی ہو چکی ہے اور پورے آزاد جموں و کشمیر سے 25 ہزار میگاواٹ بجلی پید ا کی جاسکتی ہے اور 1990 ء سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مستحقین کوچھ ماہ کیلئے تین ہزار روپے دی جانے والی زکوٰةکی مقرر ہ رقم کو بڑھایا نہیں گیاجس پر ارکان نے اس میں اضافہ یا اسے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔

سیکرٹری امور کشمیر شاہد اللہ بیگ نے بتایا کہ وزیراعظم کے خصوصی ترقیاتی پیکج کے تحت 29 منصوبے تجویز کیے گئے ، چار منظور ہو چکے ہیں اور ان پر کام بھی جاری ہے 19 منصوبے منصوبہ بندی کمیشن کو منظوری کیلئے بھیجے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

نیلم جہلم کے منصوبے سے اس سال کے آخر میں پیداوار حاصل ہونا شروع ہو جائے گی ۔موجودہ حکومت نے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے اہم منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں وادی لیپا میں ٹنل بنائی جائے گی جس سے مقامی آبادی کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔

مظفرآباد سے وادی نیلم کی سٹرک زیادہ بہتر بنایا جائے گا اور ایک ریلوے ٹریک بھی مظفرآباد تک بنایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی باز محمد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز میر محمد علی رند، روبینہ خالداور زاہدہ خان کے علاوہ سیکرٹری برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان شاہد اللہ بیگ ، ایڈیشنل سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان طاہر رضا نقوی ، سیکرٹری زکو ٰ ةو عشرآزاد جموں و کشمیر راجہ محمد عباس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے مالی سال 2013-14 و 2014-15 میں پی ایس ڈی پی کے جاری و ختم ہونے والی ترقیاتی سکیموں اور زکوٰة و عشر کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان شاہد اللہ بیگ نے کمیٹی کو پی ایس ڈی پی کی ترقیاتی سکیموں بارے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کیلئے 3.492 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جبکہ 1.723 ارب روپے جاری ہوئے اور 1.6 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔

گلگت بلتستان کیلئے 1.398 ارب روپے مختص ہوئے اور 0.458 ارب روپے جاری اور 0.183 ارب روپے خرچ ہوئے کچھ مسائل کی وجہ سے تمام فنڈز خرچ نہیں ہو سکے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے آزاد کشمیر کی ترقی کیلئے خصوصی دلچسپی رکھی ہے اور وزیراعظم کے خصوصی ترقیاتی پیکج کے تحت 29 منصوبے تجویز کیے گئے تھے چار منظور ہو چکے ہیں اور ان پر کام بھی جاری ہے 19 منصوبے منصوبہ بندی کمیشن کو منظوری کیلئے بھیجے گئے ہیں ۔

شاہد اللہ بیگ نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب و رسدکو پورا کرنے کیلئے متعدد پن بجلی منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ نیلم جہلم کے منصوبے سے اس سال کے آخر میں پیداوار حاصل ہونا شروع ہو جائے گی ۔ جاگراں فیز II- سے 48 میگاواٹ ، سکردو سے 26 میگاواٹ ، چلاس سے 4 میگاواٹ ، نلٹرV- سے 14 میگاواٹ اور نلٹر III- سے 16 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کیلئے 11342 ملین روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔

آزاد کشمیر میر پور میں پانی کی سپلائی اور سیورج سسٹم کیلئے 5122 ملین روپے خرچ کیے جارہے ہیں ۔ رٹھاوا پل کی تعمیر کا 58 فیصد کا م ہو چکا ہے فنڈ کی کمی کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو سکتاہے کمیٹی حکومت سے سفارش کرے کہ چوتھی سہ ماہی کے فنڈ فراہم کیے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ 183 پرانے ترقیاتی منصوبے موجودہ حکومت کی موثر حکمت عملی کی بدولت مکمل ہو چکے ہیں اور موجودہ حکومت نے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے اہم منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں وادی لیپا میں ٹنل بنائی جائے گی جس سے مقامی آبادی کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔

مظفرآباد سے وادی نیلم کی سٹرک زیادہ بہتر بنایا جائے گا اور ایک ریلوے ٹریک بھی مظفرآباد تک بنایا جائے گا ۔ مری اور کوہالہ روڈ کو دورویہ بنایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ان اہم منصوبوں کیلئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے وزیراعظم پاکستان کو شکریہ کا خط بھی لکھا ہے اور کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کے بڑے منصوبے اورفنڈز آزاد کشمیرو گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے مختص کیے ہیں ۔

قائمہ کمیٹی کو ایڈیشنل سیکرٹری برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان زکوةٰ و عشر کے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد زکوةٰو عشر کے معاملات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں ۔

وزارت مذہبی امور زکوةٰ اکٹھی کر کے صوبوں و دیگر علاقوں کو مشترکہ مفادات کونسل کے فارمولے کے مطابق تقسیم کر دیتی ہے انہوں نے کہا کہ فیڈرل ایریا کے کوٹے کے مطابق جمع شدہ زکوةٰ کی 7 فیصد کا 35 فیصد حصہ اسلام آباد کو 18 فیصد گلگت بلتستان کو اور 46 فیصد حصہ فاٹا کو ملتاہے جس پر اراکین کمیٹی نے اسلام آباد کو 35 فیصد دینے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہاں زیادہ تر تنخواہ دار طبقہ رہتا ہے زکوٰة غریب علاقوں کو زیادہ دی جائے ۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ گزارہ الاؤنس میں 6 ماہ کیلئے 3 ہزا رروپے دیے جاتے ہیں اور جہیز الاؤنس کیلئے 10 ہزارروپے دیا جاتا ہے۔ جس پر رکن کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ گزارہ الاؤنس 3 ہزار روپے 6 ماہ کیلئے دینا غریبوں لوگوں کی بے عزتی کرنا ہے اس کو بڑھایا جائے یا ختم کر دیا جائے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ مستحقین کو دی جانے والی زکوٰة کی رقم 1990 میں مقرر کی گئی تھی اور اس کے بعد اب تک وہی چل رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :