شمالی وزیرستان آپریشن میں اچھے اوربرے سب طالبان کوختم کیاجائیگا،سرتاج عزیز، آپریشن سے چین بھی مطمئن ہوگیاہے ،بھارت کوتحفظات ختم ہونے کے بعد ہی تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ترین ملک قراردیں گے ،پاک ایران گیس پائپ لائن پرپیشرفت ہورہی ہے ،جلدتمام معاملات طے پاجائیں گے ، من موہن سنگھ سے ملاقات کے دوران بلوچستان میں مداخلت کامعاملہ اٹھایاتھا،سینٹ کمیٹی کو بریفنگ،حکومت کہتی ہے عراق وبحرین میں لوگ نہیں بھجوائے گئے مگروہاں سے لاشیں آناشروع ہوگئی ہیں،طاہرمشہدی،پاکستان امریکہ اورنیٹوکنٹینرزسے ڈھائی سوڈالرفی ٹریک وصول کررہاہے،نیٹوکنٹینرزکی وجہ سے ہماری سڑکیں خراب ہوئیں،حکومت معاوضہ بڑھائے،صغریٰ امام،فرحت اللہ بابر کا وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل سکھوں کے پارلیمنٹ پر دھاوے کے معاملہ میں فریق بننے کا مطالبہ

جمعرات 26 جون 2014 07:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جون۔2014ء)وزیراعظم کے مشیربرائے خارجہ اموروقومی سلامتی سرتاج عزیزنے کہاہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں اچھے اوربرے سب طالبان کوختم کیاجائیگا، آپریشن سے چین بھی مطمئن ہوگیاہے ،بھارت کوتحفظات ختم ہونے کے بعد ہی تجارت کے حوالے سے پسندیدہ ترین ملک قراردیں گے ،پاک ایران گیس پائپ لائن پرپیشرفت ہورہی ہے ،جلدتمام معاملات طے پاجائیں گے ، من موہن سنگھ سے ملاقات کے دوران بلوچستان میں مداخلت کامعاملہ اٹھایاگیاتھا،ستمبرمیں امریکہ میں وزیراعظم کی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی توتمام معاملات اٹھائیں گے ،بگلیارڈیم کے معاملے میں نیلم جہلم منصوبے کے بعدکافی حدتک بہتری آئی ہے ۔

سینیٹرطاہرمشہدی نے کہاکہ حکومت انکارکررہی ہے کہ عراق اوربحرین میں کوئی لوگ نہیں بھجوائے گئے اورنہ ہی مداخلت کی جارہی ہے ،مگروہاں سے لوگوں کی لاشیں آناشروع ہوگئی ہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹرصغریٰ امام نے کہاکہ پاکستان امریکہ اورنیٹوکنٹینرزسے ڈھائی سوڈالرفی ٹریک وصول کررہاہے جو2001ء میں طے ہواتھا، نیٹوکاواحدراستہ پاکستان سے ہی ہے حکومت پیشرفت کرے کیونکہ نیٹوکنٹینرزکی وجہ سے ہماری سڑکیں خراب ہوئی ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے وزیراعظم کے دورہ بھارت سے دو روز قبل سکھوں کے پارلیمنٹ پردھاوے پر مطالبہ کیا کہ دفترخارجہ بھی فریق بنے اورتحقیقات میں حصہ لے کہ کہیں یہ کوئی سازش تونہیں تھی۔

بدھ کے روزپارلیمنٹ ہاوٴس میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکوبریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیزنے کہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن پرکافی پیشرفت ہوئی ہے ،جلدمعاملات طے پاجائیں گے ،پاک ایران کے درمیان تجارت مایوس کن حدتک کم ہے ،جس میں اضافہ کیاجائیگا۔

انہوں نے کہاکہ نیٹواورامریکہ سے بات ہوئی ہے کہ افغانستان میں سامان لے جانے کی وجہ سے جوسڑکیں خراب ہوئی ہیں ان میں سے امریکہ نے صرف ایک ہی سڑک بنائی ہے اورباقی سڑکیں بہترکرنے کاوعدہ کیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں مفاہمتی عمل افغان عوام پرچھوڑدیاہے ،اگرافغانستان حکام درخواست کریں گے توہم ضرورمددکریں گے ،ہم نے وہاں پرعدم مداخلت کی پالیسی اپنارکھی ہے ،اورتمام توجہ پاکستان کی اپنی داخلی صورتحال پردے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران اچھے اوربرے تمام طالبان کاخاتمہ کیاجائیگا،بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کے دوران بلوچستان میں مداخلت کامعاملہ اٹھایاگیاتھا،اگرستمبرمیں امریکہ میں وزیراعظم کی بھارتی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی توتمام معاملات اٹھائیں گے ،پانی کے معاملے پرہم بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے فریم ورک میں رہ کرگفتگوکرنے کوترجیح دیں گے ،بگلیہارڈیم کے معاملے میں نیلم جہلم منصوبے کے بعدکافی حدتک بہتری آئی ہے ۔

بھارت کے ساتھ ویزے کے معاملے پرکچھ رکاوٹیں آرہی ہیں اس لئے ویزہ پالیسی پربات چیت چل رہی ہے ،بھارت کوتجارت کے حوالے سے پسندیدہ ملک قراردینے کے معاملے پریکطرفہ اعلان نہیں کریں گے ،نان ٹیرف اوردیگرمعاملات پرکچھ رکاوٹیں موجودہیں پہلے ان رکاوٹوں کوختم کیاجائیگاپھرہی اس معاہدے پردستخط ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایسٹ ترکمانستان موومنٹ کے حوالے سے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے بعدچین مطمئن ہوگیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایران سے تجارت مایوس کن حدتک کم ہے ،اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے ۔متحدہ عرب امارات میں ایکسپو2020ہونے جارہی ہے اس کیلئے چارلاکھ کے قریب افرادی قوت کی ضرورت ہوگی ،ہم نے متحدہ عرب امارات کوتجویزدی ہے جوانہوں نے مان بھی لی ہے کہ ایک طریقہ کارکے تحت شفاف طریقے سے جس شعبے کے لوگ انہیں چاہئیں اس شعبے کے متعلقہ لوگوں کوٹریننگ دینے کے بعدسرٹیفکیٹ دیکربھجوایاجائے تواس سے انہیں بھی فائدہ ہوگااورہمیں بھی اورغیرقانونی پاکستانیوں کامسئلہ بھی حل ہوگا۔

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرطاہرمشہدی نے کہاکہ حکومت انکارکررہی ہے کہ عراق اوربحرین میں کوئی لوگ نہیں بھجوائے گئے اورنہ ہی مداخلت کی جارہی ہے ،مگروہاں سے لوگوں کی لاشیں آناشروع ہوگئی ہیں ۔سینیٹرصغریٰ امام نے کہاکہ پاکستان امریکہ اورنیٹوکنٹینرزسے ڈھائی سوڈالرفی ٹریک وصول کررہاہے جو2001ء میں طے ہواتھااس کے بعدکوئی پیشرفت نہیں ہوئی ،اب نیٹوکاواحدراستہ پاکستان سے ہی ہے تواس حوالے سے بھی حکومت پیشرفت کرے کیونکہ نیٹوکنٹینرزکی وجہ سے ہماری سڑکیں خراب ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پانی کامعاملہ بھی شامل ہوگایانہیں ۔سینٹ میں قائدایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ حکومت نے ایک سال میں حالات کودرست سمت میں لانے کی کوشش کی ہے تاہم ابھی تک بھی بہت سی گنجائش موجودہے ،لیکن حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں قابل قدرہیں ۔معاشی دنیامیں تعلقات برابری کی سطح پرہوتے ہیں ،اگرہم نے دنیامیں مقابلہ کرناہے توہمیں معاشی طورپرمضبوط ہونے کیلئے اقدامات کرناہونگے ۔

کرکٹ میچزکے دوران بنگلہ دیش کے لوگوں نے پاکستان کی حمایت کااظہارکیاتھا،جس کامطلب ہے کہ بڑی سطح پرلوگ پاکستان سے ہمدردی رکھتے ہیں ۔بھارت کے علاوہ دیگرسارک ممالک سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وسطی ایشیائی ممالک سے تعلقات بہتربنانے کیلئے افغانستان سے تعلقات بہترکرناضروری ہونگے ،ہمارے ہاں حکومتیں آنے کے بعدپالیسیاں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان چین کے ساتھ مل کرمواصلات کے ذرائع کوبہترکررہاہے جس سے وسطی ایشیائی ممالک کوبھی فائدہ ہوگا۔ ہماری خواہش ہے کہ فرقہ وارانہ فضاء کونہ بڑھایاجائے ،سعودی عرب اورایران کے لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے اہم کرداراداکرسکتاہے ۔سینیٹرفرحت اللہ بابرنے کہاکہ پاکستان ابھی تک کچھ ایسے دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہاہے جس کوہم اپنی خارجہ پالیسی کیلئے استعمال کرناچاہتے ہیں ،مگرہم ابھی تک ان کوتسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ابھی تک ہمارے ملک میں وزیرخارجہ موجودنہیں ،وزیراعظم کے پاس وزارت خارجہ کاقلمدان ہے جبکہ مشیرخارجہ اورمعاون خصوصی بھی ہیں اس کے علاوہ رسمی اورغیر رسمی وزرائے خارجہ بھی ہیں ۔وزیراعلیٰ پنجاب بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ معاہدہ سائن کرتے ہیں،اگرکسی اورصوبے نے کیاہوتاتوملک میں کہرام مچ چکاہوتا،جوطریقہ کاراستعمال کیاگیاوہ دفترخارجہ کومضبوط نہیں کرتا۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے جب بھارت کادورہ کرناتھاتواس سے دوروزقبل سکھوں نے پارلیمنٹ پردھاوابول دیا،اگراس موقع پرپولیس کی جانب سے لاٹھی چارج ہوجاتایافائرنگ ہوجاتی توپھروزیراعظم کادورہ جانے سے پہلے ہی ناکام ہوجاتا،جس کامطلب ہے کہ کچھ قوتیں ہیں جونہیں چاہتیں کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے ۔سکھوں کے پارلیمنٹ پرحملے کے حوالے سے دفترخارجہ بھی فریق بنے اورتحقیقات میں حصہ لے کہ کہیں یہ کوئی سازش تونہیں تھی۔