وزیرستان آپریشن سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی،بہت جلد وزیراعظم محمد نوازشریف بنوں کا دورہ کریں گے،عبدالقاد ر بلوچ ، یو اے ای نے شمالی وزیرستان کے متاثرین کیلئے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے،آئی ڈی پیز کیلئے فوج نے پورے ملک میں 33 ریلیف سینٹر قائم کئے ہیں،آئی ڈی پیز کو جتنی بھی پیسوں کی ضرورت ہو گی حکومت پورا کرے گی،عمران خان نے 6ارب کا مطالبہ کیا ہے ، اگر ضرورت محسوس کی گئی تو حکومت 5سے 10ارب تک امداد فراہم کرے گی، پریس کانفرنس

بدھ 25 جون 2014 07:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء)ریاستی و سرحدی امور کے وزیر اور آئی ڈی پیز کے فوکل پرسن عبدالقاد ر بلوچ نے کہا کہ لی وزیرستان آپریشن سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی تھی اور بہت جلد وزیراعظم محمد نوازشریف بنوں کا دورہ کریں گے، یو اے ای نے شمالی وزیرستان کے متاثرین کیلئے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے،آئی ڈی پیز کیلئے فوج نے پورے ملک میں 33 ریلیف سینٹر قائم کئے ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں منگل کے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کو 12ہزار روپے فی خاندان دئیے جارہے ہیں،80فیصد آئی ڈی پیز بنوں اور ڈی آئی خان آئے ہوئے ہیں،وزراء اور(ن) لیگ کے اراکین پارلیمنٹ ایک ماہ کی تنخواہ جبکہ مرکزی سرکاری ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ آئی ڈی پیز کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے علاوہ ڈیڑھ ارب روپے فاٹا ڈیزاسٹر میجمنٹ اتھارٹی کے ذریعے دئیے ہیں، ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی وجہ سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے جن کی خاطر ملک میں امن وامان کو قائم رکھنے کیلئے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ آئی ڈی پیز کی ہر ممکن مدد کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور کیش کی بجائے چیک کے ذریعے رقم آئی ڈی پیز اکاؤنٹ میں جمع کروائیں،آئی ڈی پیز کو جتنی بھی پیسوں کی ضرورت ہو گی حکومت پورا کرے گی،

عمران خان نے 6ارب کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اگر ضرورت محسوس کی گئی تو حکومت 5سے 10ارب تک امداد فراہم کرے گی،آئی ڈی پیز کیلئے پیسوں کی فراہمی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے،رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں آئی ڈی پیز کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کیلئے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی اور جنریٹر کا انتظام کیا جائے گا کیونکہ شدید گرمی میں خیمے میں رہنا انتہائی مشکل ہے،جس میں بچے،خواتین اور بوڑھے شامل ہیں،اس کے علاوہ بچوں کی پیدائش بھی ہورہی ہے،وفاقی حکومت تب تک آرام سے نہیں بیٹھی گی جب تک ان کی تمام تر تکالیف کو ختم نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے آئی ڈی پیز کیلئے ایک فیلڈ ہسپتال کا بندوبست کیا ہے،اس کے علاوہ تین پوائنٹس ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں بنائے گئے ہیں جہاں پر ان کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کا ایک قبائلی نظام ہے جس کے تحت وہ خیموں میں رہنا پسند نہیں کرتے جو ان کے کلچر کیخلاف ہے اور وہ پردے کا انتہائی اہتمام کرتے ہیں جس کیلئے ان کو 3000روپے کرائے کے مکان کیلئے ہر مہینے دئیے جائیں گے،اگر ضرورت محسوس کی گئی تو اس رقم کو بڑھا دیا جائے گا،دیہاتوں میں مکانات سستے کرایوں پر ملتے ہیں اس لئے حکومت نے ابتداء میں اتنی رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ مویشیوں کیلئے الگ باڑے کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ متاثرین کے مویشی محفوظ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کو جلد سے جلد عرصے میں مکمل کیا جائے گا جس میں کم سے کم نقصان اور دہشتگردوں کا مکمل طور پر خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔شمالی وزیرستان آپریشن کے مطابق جہاں پر ضرورت محسوس کی جائے گی وہاں پر قوم کو میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا،آئی ڈی پیز کا بہتر طریقے سے بندوبست کیا جائے گا ورنہ آپریشن پر بھی اس کے اثرات پڑیں گے،اس سے پہلے سوات کا آپریشن ہوچکا ہے جس میں آرمی نے آئی ڈی پیز کو سوات سے نکالا اور پھر بحفاظت ان کو آپریشن کے بعد پہنچا دیا تھا،پاک فوج کی قربانیوں پر کوئی شک نہیں،سات سے آٹھ ہزار جانوں کی قربانی پاک فوج نے ملک کی سلامتی کیلئے پیش کی ہے اور ہر 20 اہلکاروں میں ایک فوجی آفیسر شہید ہوا ہے،پاک فوج کی قربانیوں کو پوری قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

آئی ڈی پیز کی تعداد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی تعداد پانچ سے چھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے ۔متاثرین کو راشن ا ن کی ضروریات کے مطابق فراہم کی جارہی ہے ۔ ہنگو سمیت تمام دوسرے علاقوں میں آئی ڈی پیز پہنچ چکے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ خیبرپختونخوا حکومت مکمل طور پر تعاون کر رہی ہے اور وفاقی حکومت بنوں کمشنر کے ساتھ ہر وقت رابطے میں ہیں،اس کے علاوہ خیموں میں آئی ڈی پیز کی مکمل طور پر رجسٹریشن کی جاتی ہے اور اس بات کا مکمل طور پر بندوبست کیا گیا ہے کہ دہشتگرد آئی ڈی پیز کی شکل میں نہ آئیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایک شخص آیا اور الیکشن سے پہلے انقلاب کا نعرہ لگا کر چلا گیا اور عام انتخابات میں اپنی پارٹی کا ایک بندہ بھی کھڑا نہیں کیا اور ایک اور پارٹی ہے جنہوں نے 10سال ڈکٹیٹر کے ساتھ حکومت کی اور اس الیکشن میں ان کا ایک نمائندہ منتخب ہوا،یہ عوام اتنے بے وقوف نہیں ہیں ،لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے موجودہ حکومت کو ان عوام نے چنا ہے جو ان کے مسائل حل کرے گی،ایک دو بندوں کے کہنے سے حکومت نہیں جاتی۔