غیر ملکی شدت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا:گورنرخیبر پختونخوا ، آپریشن ضربِ عضب صرف ازبک جنگجووں کے خلاف نہیں بلکہ تمام غیر ملکی عسکریت پسند اس کے نشانے پر ہیں ، پاکستانی طالبان اس ملک کے شہری ہیں ، ماضی میں چاہے ان کا جو بھی کردار رہا ہو ہم اس کو بھولنے کے لیے تیار ہیں،سردار مہتاب احمد خان کا برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو

بدھ 25 جون 2014 07:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جون۔2014ء)گورنرخیبر پختونخوا کے سردار مہتاب احمد خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کا مرکزی ہدف غیر ملکی شدت پسند ہیں جن کا پیچھا اس وقت تک ہو گا ، جب تک جڑ سے خاتمہ نہیں ہو جاتا۔فاٹا میں پھر سے قبائلی ڈھانچے کو پورے آب و تاب کے ساتھ زندہ کیا جائے گا۔ گورنر ہاوس پشاور میں برطانوی خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سردار مہتاب نے کہا کہ غیر ملکی شدت پسندوں نے پچھلی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے قبائلی علاقوں میں اپنا راج قائم کیا ہوا تھا اور یہاں سے وہ پاکستان کے اندر کارروائیوں میں ملوث تھے۔

ان کی سرگرمیوں کے باعث بیشتر قبائلی علاقے اور ان کے عوام یرغمال بنے ہوئے تھے۔ گورنر نے واضح کیا کہ آپریشن ضربِ عضب صرف ازبک جنگجووں کے خلاف نہیں کیا جا رہا بلکہ تمام غیر ملکی عسکریت پسند اس کے نشانے پر ہیں جن میں تاجک، چیچن اور چینی شدت پسند خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔

(جاری ہے)

طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ پاکستانی طالبان پھر بھی اس ملک کے شہری ہیں ، ماضی میں چاہے ان کا جو بھی کردار رہا ہو ہم اس کو بھولنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ وہ پاکستان کے قانون و آئین کے سامنے خود کو پیش کریں اور یہ سب کا عمومی فیصلہ ہے۔

جاری آپریشن ضربِ عضب کے ٹائم فریم کے بارے میں گورنر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان کارروائیوں کو زیادہ طویل نہیں رکھا جائے۔ آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں افراد پہلے ہی بے گھر ہوچکے ہیں ، میں ان متاثرین کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے ملک و قوم کی خاطر خود کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے ، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ یہ کارروائیاں جلد اختتام کو پہنچیں تاکہ متاثرین جلد از جلد اپنے گھروں کو واپس عزت و احترام سے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ’دہشت گردی اور شدت پسندی کے باعث ملک کا سارا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے، ہماری معشیت ختم ہو رہی ہے۔ اس لیے ہم فیصلہ کر چکے ہیں کہ دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہے کیونکہ اب ہمیں اور ہماری نسلوں کو امن و سکون چاہیے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ آپریشن سے پہلے زیادہ تر شدت پسند شمالی وزیرستان سے نکل جانے میں کامیاب ہوچکے ہیں تو اس پر انھوں نے کہا کہ شدت پسند جدھر بھی جائیں گے سکیورٹی فورسز ان کا پیچھا کرتی رہیں گی۔

انھوں نے کہا کہ زیادہ تر قبائلی علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار پہلے سے تعینات ہیں لہٰذا عسکریت پسندوں کا بچ کر جانے کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔قبائلی جرگہ کی ناکامی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سردار مہتاب احمد خان نے کہا کہ اتمان زئی وزیر قبائل کا جرگہ ناکام نہیں ہوا بلکہ حالات کچھ اس طرح پیدا ہوئے جس کی وجہ سے جرگہ کو کام کرنے میں مشکلات کا سامنا رہا۔

تاہم انھوں نے کہا کہ آپریشن کے دوسرے مرحلے پر قبائلی مشران کو پھر سے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور حکومت ان کے پیچھے پورے طاقت سے کھڑی ہوگی۔ انھوں نے مزید بتایا کہ فاٹا میں پھر سے قبائلی ڈھانچے کو پورے آب و تاب کے ساتھ زندہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروکار لائے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ حالیہ آپریشن میں افغان حکومت سے مسلسل رابطے برقرار ہیں اور کامیابی کے لیے دونوں حکومتوں کو ایک دوسرے سے تعاون کرنا پڑے گا ورنہ دونوں پڑوسی ممالک کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :