سیاسی مشاورت کے بعد انقلاب کی کال کیلئے فائنل تاریخ کا اعلان کروں گا،طاہر القادری،اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ملک کی جنگ لڑنے آیا ہوں،اس حکومت کا تختہ عوام الٹیں گے اور حکمرانوں سے پائی پائی کا حساب لیں گے،حکمران گولیوں سے چھلنی تو کرسکتے ہیں انقلاب سے نہیں روک سکتے، حکومت نے میرا جہاز ہائی جیک کرایا،300مسافروں کو گھنٹوں اذیت میں مبتلا رکھا گیا،سربراہ عوامی تحریک کامنہاج القرآن سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے خطاب ، زخمی کارکنوں کی عیادت بھی کی

منگل 24 جون 2014 07:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24جون۔2014ء)عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سیاسی مشاورت کے بعد انقلاب کی کال کیلئے فائنل تاریخ کا اعلان کروں گا کارکن تیار رہیں،اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ملک کی جنگ لڑنے آیا ہوں،اس حکومت کا تختہ عوام الٹیں گے اور حکمرانوں سے پائی پائی کا حساب لیں گے،حکمران گولیوں سے چھلنی تو کرسکتے ہیں انقلاب سے نہیں روک سکتے،منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی ر یاستی دہشتگردی اور جہاز کا رخ موڑنے کے باوجود خیریت سے وطن پہنچ آیا ہوں،طیارہ ہائی جیک کرنا دہشتگردی ہے،ریاستی دہشتگردی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،ماڈل ٹاؤن شہداء کے ایک ایک خون کے قطرے کا حساب لیا جائے گا،دنیا بھر میں لوگوں نے بہت انقلاب دیکھے اب دنیا پاکستان کا انقلاب دیکھے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انقلاب کے آخری منزل تک میڈیا میرا ہر اول دستہ ہوگا،میری جنگ اپنی ذات کیلئے نہیں ہے،مجھے اللہ نے عزت دی ہے،20کروڑوں غریبوں کیلئے جنگ لڑنے آیا ہوں جن کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے،ملک کا مقدر بدلنے کیلئے عوام میں نکلا ہوں عوامی تحریک کے کارکنوں نے اپنا خون دے کر انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے۔بہت جلد انقلاب آئے گا،اس حکومت کا تختہ عوام الٹیں گے،ان سے پائی پائی کا حساب لیں گے۔

نواز شریف اور شہباز شریف دہشتگرد ہیں،یہ مجھے گولیوں سے چھلنی کر سکتے ہیں لیکن انقلاب کو نہیں روک سکتے،انہوں نے کہا کہ 14سوٹ کیس اور دیگر سامان لے کر کینیڈا سے آگیا ہوں،میرا سب کچھ یہاں ہے،میرے انقلاب کا سفر شریف برادران نے آسان بنا دیا ہے،دہشتگردوں اور غنڈوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب آپ سے جنگ ہوگی یا تم نہیں ہوگے یا ہم نہیں ہوں گے۔

لٹیروں کو بھاگنے نہیں دوں گا،رائے ونڈ محل4ہزارایکڑ پر ہے یہاں پر10سے15ہزار غریبوں کے گھر بن سکتے ہیں،خواتین کی قربانیوں کو کبھی بھول نہیں سکتا،اس سے انقلاب آئے گا۔

اس سے پہلے عوامی تحریک کے سربراہ مولانا طاہرالقادری نے جناح ہسپتال میں سانحہ لاہور میں زخمی ہونیوالے کارکنوں کی عیادت کی ان کے ہمراہ گورنرپنجاب چوہدری محمد سروراورسابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کی جناح ہسپتال آمد سے قبل ہی کارکنان کی بڑی تعداد بھی ہسپتال پہنچی جنہوں نے ہسپتال آمد کے موقع پر ان کے حق میں نعرے بازی کی۔اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے‘قبل ازیں شرط کے مطابق گورنر پنجاب چودھری سرور انہیں طیارے میں لینے آئے جبکہ ان کی پرائیوٹ سیکورٹی اور گاڑیاں بھی جہاز تک لائی گئیں۔ طاہرالقادری اسلام آباد سے طیارے کا رخ موڑنے اور لاہور میں اتارنے پر احتجاجاً صبح ساڑھے نو بجے سے طیارے میں ہی بیٹھے ہوئے تھے۔

پہلے ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں حکومت پر اعتماد نہیں ، فوج کو ان کی سیکورٹی دی جائے یا پھر ان کا طیارہ واپس اسلام آباد بھجوایاجائے، کئی گھنٹوں بعد طاہرالقادری نے اپنی شرائط آسان کیں اور گورنرپنجاب چودھری سرور کے ساتھ جانے پر آمادگی ظاہر کی۔ گورنر چودھری سرور فوری انہیں لینے طیارے میں جاپہنچے جہاں دونوں شخصیات کی کچھ دیر بات چیت ہوئی اور پھر طاہرالقادری طیارے سے باہر آگئے۔

طاہرالقادری کی دیگر شرائط میں سیکورٹی اور بلٹ پروف گاڑیاں طیارے تک لانا اور گھر تک سفر کی براہ راست میڈیا کوریج بھی شامل ہیں۔طیارے کے لاہور ایرپورٹ پر لینڈ کرنے کے وقت سے طاہر القادری کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی ایئرپورٹ احاطے میں موجود ہے جنہیں سیکیورٹی اہل کار ایرپورٹ میں داخلے سے نہ روک سکے۔

بعد ازاں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت نے میرا جہاز ہائی جیک کرایا،300مسافروں کو گھنٹوں اذیت میں مبتلا رکھا گیا،حکومت بوکھلاہٹ میں پاگل ہوگئی ہے،میری آمد کے بعد انقلاب کا آغاز ہوگیا ہے،حکمرانوں سے شہداء مصطفوی کے خون کا انتقام لوں گا،کرپشن کے خاتمے تک پرامن جنگ لڑی جائے گی۔

لاہور کے جناح ہسپتال میں کارکنوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وطن واپسی کا اپنا وعدہ پورا کردیا ہے،حکومت نے خوف میں مبتلا ہوکر اسلام آباد میں اترنے نہیں دیا ،میں نے اسلام آباد سے لاہور ہی آنا تھا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں نے لاہور میں بربریت کی انتہا کردی،نہتے کارکنوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے،کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماریں،ریاستی دہشتگردی کی ایسی مثال دنیا میں نہیں ملتی،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قاتل اعلیٰ پاکستان ہیں وہ سب سے بڑے دہشتگرد ہیں،نواز شریف ٹیلر اور شہباز مسولینی ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے خون کے نذرانے دئیے،شہیدوں،مظلوموں و مجبوروں کے خون کا حساب لیں گے اور انتقام ضرور لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو کس چیز کا خوف ہے وہ بوکھلاہٹ میں پاگل ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور سے شہباز شریف کو رہنمائی لینی چاہئے تھی،راولپنڈی میں بھی کارکنوں پر تشدد ک پہاڑ ڈھائے گئے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ہمارے ساتھ کھڑا ہے،پاکستان میں بڑے انقلاب کی تحریک کا آغاز ہوگیا ہے،بڑے انقلاب کی تحریک میں ظالموں سے مظلوموں اور شہیدوں کے خون کا بدلہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی قدرداروں کی حکمرانی تک جنگ لڑیں گے،انہوں نے کہا کہ میڈیا میرے ساتھ رہا ،ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

قبل ازیں ڈاکٹر طاہرالقادری بالا آخر پانچ گھنٹے بعد طیارے سے باہر آگئے ، ان کی شرط کے مطابق گورنر پنجاب چودھری سرور انہیں طیارے میں لینے آئے جبکہ ان کی پرائیوٹ سیکیورٹی اور گاڑیاں بھی جہاز تک لائی گئیں۔

طاہرالقادری اسلام آباد سے طیارے کا رخ موڑنے اور لاہور میں اتارنے پر احتجاجاً صبح ساڑھے نو بجے سے طیارے میں ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ پہلے ان کا مطالبہ تھا کہ انہیں حکومت پر اعتماد نہیں ، فوج کو ان کی سیکیورٹی دی جائے یا پھر ان کا طیارہ واپس اسلام آباد بھجوایاجائے، کئی گھنٹوں بعد طاہرالقادری نے اپنی شرائط ا ٓسان کیں اور گورنرپنجاب چودھری سرور کے ساتھ جانے پر آمادگی ظاہر کی۔

گورنر چودھری سرور فوری انہیں لینے طیارے میں جاپہنچے جہاں دونوں شخصیات کی کچھ دیر بات چیت ہوئی اور پھر طاہرالقادری طیارے سے باہر آگئے۔ طاہرالقادری کی دیگر شرائط میں سیکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑیاں طیارے تک لانا اور گھر تک سفر کی براہ راست میڈیا کوریج بھی شامل ہیں۔طیارے کے لاہور ایرپورٹ پر لینڈ کرنے کے وقت سے طاہر القادری کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی ایئرپورٹ احاطے میں موجود رہی جنہیں سیکیورٹی اہل کار ایرپورٹ میں داخلے سے نہ روک سکے

متعلقہ عنوان :