لا ہور میں12 لاشیں گرانا آئینی حکومت کیخلاف قادری ‘چودھری لندن پلان کا حصہ ہے،صدیق الفاروق، لا ہو ر میں منہاج القرآن کے مسلح کارکنوں اور پرویزالٰہی کے چندوفادار پولیس ملازمین کو استعمال کیاگیا، لندن پلان بے نقاب ہونے کے ڈر سے ”قادری ‘چودھری “گٹھ جوڑ نے عدالتی کمیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ،طا ہر القا در ی ملک کے جمہو ری نظا م کا حصہ نہیں بن سکتے اسلئے وہ جمہو ری نطام کو تبا ہ کر نا چا ہتے ہیں ‘نیوز کانفرنس سے خطاب

پیر 23 جون 2014 05:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جون۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے چیف کوآرڈینیٹر محمد صدیق الفاروق نے کہا کہ طا ہر القا در ی ملک کے جمہو ری نظا م کا حصہ نہیں بن سکتے اسلئے وہ جمہو ری نطام کو تبا ہ کر نا چا ہتے ہیں لیکن ن لیگ انہیں ایسا ہر گز نہیں کر نے دے گی ،لا ہور میں12 لاشیں گرانا آئینی حکومت کے خلاف قادری‘چودھری لندن پلان کا حصہ ہے جس پر منہاج القرآن کے مسلح کارکنوں اور پرویزالٰہی کے چندوفادار پولیس ملازمین کو استعمال کیاگیا،یہاں ایک پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لاہور میں12 لاشیں گرانا آئینی حکومت کے خلاف قادری -چودھری لندن پلان کا حصہ ہے جس پر منہاج القرآن کے مسلح کارکنوں اور پرویزالٰہی کے چندوفادار پولیس ملازمین کو استعمال کیاگیا۔

(جاری ہے)

مئی میں لندن میں ”قادری ۔چودھری“ سازشی ملاقاتوں میں لندن پلان بنایا گیا ۔ اس کے تحت طاہر القادری نے پروگرام تبدیل کر کے جولائی کی بجائے جون میں پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور طے پایا کہ تحریک چلانے کیلئے سازگار ماحول بنانے کی خاطر کسی نہ کسی طرح کچھ لاشیں گرا کر عوام کی ہمدردی حاصل کی جائے ۔ ان سازشی کرداروں نے رکاوٹیں ہٹانے کے عمل سے لندن پلان کے مطابق فائدہ اٹھایا ۔

انہوں نے کہاکہ ایک پولیس ملازم سمیت 12افراد کے قتل کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے اور مجرموں کا تعین کرنے کیلئے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے جوڈیشل کمیشن قائم کرکے اس سازش کو ناکام بنانے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ طاہر القاددی کے لوگ کمیشن میں پیش ہوں یا نہ ہوں مجھے امید ہے کہ کمیشن اپنے مینڈیٹ کے مطابق تحقیقات مکمل کر کے حقائق قوم کے سامنے پیش کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں صدیق الفاروق نے کہا کہ لندن پلان بے نقاب ہونے کے ڈر سے ”قادری ۔چودھری “گٹھ جوڑ نے عدالتی کمیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1990ء میں جب طاہر القادری نے اپنے گھر پر قاتلانہ حملے کا ڈرامہ رچایا تھا تو ہائی کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن میں اس ڈرامے کا پول کھل گیا تھا اور ہائی کورٹ کے جج کی طرف سے 8اگست 1990ء کو جاری ہونے والی رپورٹ میں طاہر القادری کو جھوٹا ، ڈرامہ باز ، احسان فراموش اور پبلسٹی کا بھوکا قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں طاہر القادر ی آئین کی دفعہ62اور 63 پر بھی پورا نہیں اترتے ۔

آمریت اور جمہوریت میں فرق کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صدیق الفاروق نے کہا کہ 12مئی 2007ء کو جب کراچی میں 50شہریوں کو گولیوں سے بھون دیا اور 9وکلاء کو چیمبروں میں زندہ جلا دیا گیاتو اس وقت کے آمر جنرل پرویز مشرف اسلام آباد میں مکا لہراتے ہوئے اسے ”حکومت کی طاقت کا مظاہرہ“ قرار دیااور عدالتی تحقیقات کرانے سے یکسر انکار کر دیا۔

چودھری برادران بھی اس کارروائی کا مرکزی کردار تھے جبکہ طاہر القادری اس سانحے پرخاموش رہے تھے ۔ جبکہ جمہوری دور میں ماڈل ٹاؤن سانحہ ہوا تو حکومت نے تمام حقائق سامنے لانے اور ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے عدالتی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا اور ضرورت پڑنے پر وزیر اعلیٰ نے خود عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا اعلان کیااور تحقیقات کو شفاف بنانے کیلئے وزیر قانون ، پرنسپل سیکرٹریوں کو ان کے عہدوں سے علیحدہ کر دیا۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف بندوق اٹھانے کا حلف لینے والا ”جھوٹا اور دغاباز “طاہر القادری اب مسلح افواج سے تعلق اور محبت کا جھانسا دے رہے ہیں۔” قادری ۔ چودھری “گٹھ جوڑ اشاروں کنایوں اور افواہوں کے ذریعے اپنے آئین اور ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کیلئے مسلح افواج کی حمایت کا تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حالانکہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں مسلح افواج پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کی ہدایت پر میدان عمل میں اتر چکی ہیں اور قوم ان کے اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ صدیق الفاروق نے کہا کہ پاکستان میں انتخاب لڑنے کیلئے نااہل طاہر القادری اپنے مادر وطن کینڈا میں بیٹھ کر پاکستان کو ذاتی جاگیر کی طرح چلانا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا طاہر القادر ی سن لے پاکستان لاوارث ملک نہیں ہے ۔ بیس کروڑ عوام اور مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس ملک کے وارث ہیں۔ ”قادری ۔چودھری“ گٹھ جوڑ اب عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اور ذلت آمیزشکست ان کا مقدر بن چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صدیق الفاروق نے کہا کہ طاہر القادری کے اصل کردار سے پردہ اٹھانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ کی تحقیقاتی رپورٹ ، نعت گو شاعر مظفر وارثی کی کتاب ، ان کے محسن ملک فیض ، منہاج القرآن کے بانی مفتی محمد خان قادر ی ، ان کے سابق پریس سیکرٹری سمیت سینکڑوں علماء اور صحافیوں کے بیانات اور کالموں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ ان کے نام نہاد خوابوں پر مبنی دعووں کا مطالعہ ضروری ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش 180-Hماڈل ٹاؤن کے گرد قائم حفاظتی باڑ کو 1994ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ منظور وٹو نے رات دو بجے بلڈوز کروا دیا تھا ۔ اس وقت محمد نواز شریف ، محمد شہباز شریف اور ان کے والد گرامی میاں محمد شریف اور پارٹی کے سینکڑوں کارکن موجود تھے لیکن نواز شریف نے مشتعل پارٹی کارکنوں کو جوابی کاروائی سے روک دیا تھا۔

صدیق الفاروق نے مزید کہا کہ عوامی تائید سے اقتدار تک پہنچنے سے مایوس کچھ عناصر اس وقت عوام کا عدلیہ ، فوج اور منتخب سیاسی قیادت پر اعتماد کو اپنی سیاسی موت سمجھتے ہیں۔ان کو یہ یقین ہے کہ آزاد عدلیہ کی نگرانی میں اور سیاسی قیادت اور پاک فوج کی دفاع وطن کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے یکسوئی اور ملک کو ۔ ایک طرف آزاد عدلیہ کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے اور دوسری طرف یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاک فوج جو اپنے آئینی کردار پر قائم رہنے کیلئے پرعزم ہے ، اس کو عوام کی نظروں میں مشکوک بنا دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :