ڈاکٹر طاہر القادری(آج) سہ پہرلندن سے روانہ (کل) صبح 6بجے اسلام آبادایئرپورٹ پہنچیں گے،استقبال کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں،کارکنوں کو رات دس بجے ہی ایئرپورٹ پر پہنچنے کی ہدایات جاری، جڑواں شہروں سمیت جی ٹی روڈ کو بینروں سے سجا دیا گیا،سخت سیکورٹی انتظامات مکمل ،ایئرپورٹ اور نواحی علاقوں میں ریڈالرٹ نافذ کرنے کا فیصلہ،حفاظتی انتظامات کیلئے فوج کو بھی تیار رہنے کی ہدایت،وزیراعلیٰ پنجاب خود ڈاکٹر طاہرالقادری کے استقبال سے لے کر ان کے لاہو رپہنچنے تک سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کریں گے

اتوار 22 جون 2014 08:31

لندن/ اسلام آباد/راولپنڈی/سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری(آج)22جون کی سہ پہر لندن سے روانہ ہوں گے اور (کل)23جون کو صبح 6بجے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچیں گے جبکہ جماعتی کارکنوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 22اور 23جون کی درمیانی شب ہی ائرپورٹ پر پہنچ جائیں ۔ڈاکٹرطاہرالقادری کے استقبال کیلئے اسلام آباد راولپنڈی سمیت گردونواح میں تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور شہرکی تمام سڑکوں پر قد آدم بینرز لگا دیئے گئے ہیں جن کا ان کا رات دس بجے استقبال کیلئے عوام سے ایئرپورٹ پہنچنے کی اپیل کی گئی ہے۔

دریں اثناء جی ٹی روڈ تک بھی جگہ جگہ بینرز اور پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔قانون نافذ کرنیو الے اداروں کو اس موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بااعتماد ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طاہرالقادری کی آمد کے موقع پر ایئرپورٹ اور اردگرد کے علاقے میں ریڈ الرٹ نافذ رہے گا اور کسی عام شخص کو تلاشی کے بغیر آنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس موقع پر پولیس اور رینجرز کے دستوں کے ہمراہ ایف سی اہلکار بھی تعینات ہوں گے جبکہ فوج کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے عمان ، قطر اور امارات کی فضائی کمپنیوں کے ٹکٹ حاصل کررکھے ہیں اور توقع ہے کہ وہ 23جون کی صبح چھ اور سات بجے کے درمیان اسلام آباد ائرپورٹ پہنچیں گے ۔ اسلام آباد سے قافلہ کی شکل میں پروفیسر ڈاکٹر علامہ طاہر القادری لاہور کیلئے روانہ ہونگے جہاں پر جگہ جگہ تحریک منہاج القرآن اور دیگر اہم سیاسی پارٹیوں کے رہنما اور کارکن ان کا استقبال کرینگے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وزیر قانون رانا مشہور‘ آئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو حکم دیا ہے کہ صوبہ بھر میں سکیورٹی کے غیر معمولی حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں بالخصوص اسلام آباد سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور تک کے راستوں پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق حکومت نے یہ اقدام کسی بھی ممکنہ خطرہ کے پیش نظر اٹھایا ہے۔

علامہ طاہر القادری کی آمد کے موقع پر جلسے جلوسوں میں شریک ہونیوالی گاڑیوں کی چیکنگ اور قافلے کے اردگرد پولیس کی بھاری نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ان کے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعہ کو روکا جا سکے۔

خبر رساں ادارے کو موصولہ شیڈول کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری لندن سے(آج) 22 جون کو دن دو بجے دوبئی کیلئے روزانہ ہوں گے۔

لندن سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی بڑی تعداد میں ساتھ لیا جائے گا تاکہ پاکستان پہنچنے پر پیداہونے والی صورتحال کو فوری ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق وہ لندن سے دوبئی پہنچنے پر وہاں تین گھنٹے ٹرانزٹ قیام کریں گے اور اس کے بعد الامارات ائیر لائن کی پرواز سے اسلام آباد روانہ ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ ڈاکٹر طاہر القادری کا بار بار یہ کہنا ہے کہ وہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے تاہم اس حوالے سے بنیادی فیصلے کرلئے گئے ہیں جن کے تحت اب ڈی چوک جانے کا پروگرام تبدیل کردیا گیا ہے اور ڈاکٹر طاہر القادری اسلام آباد سے جی ٹی رود پر لاہور روانہ ہوں گے راستے میں درجنوں مقامات پر اجتماعات سے خطاب کریں گے ۔

پارٹی ذرائع کے مطابق راستے میں گجرات میں مسلم لیگ (ق) کی قیادت چوہدری شجاعت حسین ‘ چوہدری پرویز الٰہی اور دیگر اس جلوس کا خیر مقدم کریں گے جبکہ بعض دیگر مقامات پر توقع ہے کہ مجلس وحدت المسلمین‘ تحریک انصاف اور دیگر جماعتیں بھی ڈاکٹر طاہر القادری سے اظہار یکجہتی کے طو رپر ان کا استقبال کریں گی۔ ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ اسلام آباد سے اس جلوس کو لاہور پہنچنے میں کافی طویل وقت لگ سکتا ہے اور اس مقصد کیلئے عوامی تحریک اور دیگر جماعتوں نے اپنے کارکنوں کو انتظامات کیلئے متحرک کردیا ہے تاکہ جلوس میں شریک لوگون کو ہر ممکن سہولیات دی جاسکیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر طاہر القادری کی اسلام آباد آمد سے لے کر لاہور پہنچنے تک کی تمام سرگرمیوں کی خود نگرانی کریں گے جس کی انہیں وزیراعظم محمد نوازشریف نے ہدایت کی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔