آئین کی بالادستی سے ہی ملک مضبو ط ہوگا، چیف جسٹس، قانون کی بالادستی عدلیہ کیلئے اہم ہے، ملک میں جمہوریت اس وقت پھل پھول سکتی ہے جب ملک میں جوڈیشری آزاد،اسلام تلوار سے نہیں مذہبی رواداری سے پھیلا ہے، برصغیر میں فروغ اسلام کیلئے صوفیائے کرام کی اہم خدمات ہیں ، تصدق حسین جیلانی

اتوار 22 جون 2014 08:28

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ میری اس ملتان کی دھرتی سے لگاؤ کی وجہ ملتان دھرتی میں مدفن صوفیائے کرام اس برصغیر میں فروغ اسلام کیلئے خدمات ہیں،انہوں نے کہا کہ حضور ﷺ کے دور میں اسلام تلوار سے نہیں مذہبی رواداری اور درگزر سے پھیلا ہے،انہوں نے کہا کہ آج ہم جس مذہبی ناخواندگی کا شکار ہیں ہمیں اسے ختم کرنا ہوگا،تشدد کو بھی ختم کرنا ہوگا،اسلام میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں،ہمیں اپنے آپ میں مذہبی درگزر پیدا کرنی ہوگی،انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کیرےئر کا آغاز ملتان سے کیا،انہوں نے کہا کہ بار اور بنچ کا ایک اہم تعلق ہے جس کو مضبوط سے مضبوط ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اس وقت مضبوط ہوگی جب ملک میں آئین کی بالادستی ،قانون کی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمیں جوڈیشلی کوبہت سی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس کیلئے وکلاء کا تعاون ضروری ہے،یہ بات انہوں نے ہفتے کی شب ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ ہی ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے اہم کردار ادا کرسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ وکلاء نے جو تحریک چلائی ہے اس کی کامیابی سے ملک میں جوڈیشلی کو مزید آزادی ملی ہے،انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی عدلیہ کیلئے اہم ہے اور ملک میں جمہوریت اس وقت پھل پھول سکتی ہے جب ملک میں جوڈیشری آزاد،آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہو،انہوں نے کہا کہ جج سول کورٹ کا ہو یا سپریم کورٹ کا دونوں کی ایک ہی اہمیت ہے اور دونوں کی ذمہ داری انصاف کی فراہمی ہے،انہوں نے کہا کہ ضلع کی سطح پر انصاف کی فراہمی سے آگے عوام کو انصاف ملنے کے چانسز بڑھتے ہیں،انہوں نے کہا کہ معاشرے میں وکلا کا اہم کردار ہے اور وکلا معاشرے میں انصاف کی فراہمی،ناانصافی کے خاتمے،کرپشن اور دیگر برائیوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ تشدد کے رجحان کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ رول آف لاء ملک کی ضرورت ہےٍ جس کیلئے ہمیں اپناکردار ادا کرنا چاہئے،انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرے میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہئے اور ہمارے ملک میں پولٹیکل اور معاشری استحکام اسی وقت ممکن ہے جب ملک میں امن وامان،آئین کی بالادستی،قانون کی حکمرانی اور عوام کو انصاف ملتا ہو،انہوں نے کہا کہ مجھے وکلاء سے توقع ہے کہ وہ ان تمام باتوں کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ امتیاز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آئین کی حفاظت،قانون کی عملداری اور خداوند کریم کا خوف ہونا چاہئے،انہوں نے کہا جج اور وکیل دونوں خدا کو جوابدہ ہیں،تحریک میں وکلاء کے کردار سے جو عدلیہ کو آزادی ملی ہے اور عدلیہ بحال ہوئی ہے ہمیں اس پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہئے بلکہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا چاہئے،انہوں نے کہا کہ آج جس ہستی کے اعزاز میں یہ تقریب منعقد ہوئی ہے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔