اختلاف برائے اصلاح کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار ،خدا کا شکر ادا کرتے ہیں قوم کی بہتری کیلئے فرائض انجام دے رہے ہیں، 2014ء کے حوالے سے افواہیں اب دفن ہوچکی ہیں اس کا سہرا وزیراعظم ، حکومت ، اپوزیشن قومی اسمبلی اور سینٹ کو جاتا ہے،سینٹ کی کم از کم 52 ترامیم فنانس بل میں شامل کرنا تاریخی کام ہے،دس ہفتے تک تمام شعبوں سے مشاورت کی اور پھر فنانس بل کو حتمی شکل دی ،بجٹ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے جس طرح امور انجام دیئے ہیں وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں،وزیر خزانہ کا پارلیمنٹ میں بجٹ منظوری کے بعد آخری خطاب ،سینٹ قومی اسمبلی سٹاف کی تین ماہ کے اعزازایہ کا بھی اعلان ،وزیراعظم تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کو بلائیں اور ایک ناشتہ اور کھانے کی دعوت دیں جو ا چھی روایات ہوگی ،محمود اچکزئی کی تجویز ،حکومت بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے تاکہ لوکل سطح کے کام بھی ہوسکیں،عبدالوسیم

اتوار 22 جون 2014 08:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ قوم کی بہتری کیلئے فرائض انجام دے رہے ہیں،ملک انتہائی مالی بحران کا شکار تھا اور 2014ء کے حوالے سے یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ 30جون 2014ء تک ملک ڈیفالٹ کرجائے گا مگر یہ افواہیں اب دفن ہوچکی ہیں، اس کا سہرا وزیراعظم ، حکومت ، اپوزیشن قومی اسمبلی اور سینٹ کو جاتا ہے،سینٹ کی 52کم از کم ترامیم فنانس بل میں شامل کیا ہے جو کہ تاریخی کام ہے،حکومت کو جو بھی اچھا مشورہ یا تجویز دی گئی اس کو کھلے دل سے لیا ،دس ہفتے تک تمام شعبوں سے مشاورت کی اور پھر فنانس بل کو حتمی شکل دی اور بعد ازاں ملنے والے مشوروں کوبھی اس میں شامل کیا، بجٹ اجلاس میں جس طرح سپیکر قومی اسمبلی کے امور انجام دیئے ہیں وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز قومی اسمبلی میں مالی سال برائے 2014-15کے بجٹ کی منظوری کے بعد اپنے حتمی خطاب میں کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سپیکر اپنی ذات میں الگ ہیں البتہ سپیکر کا دل اپوزیشن کی جانب لگتا ہے کیونکہ اپوزیشن کو بجٹ میں زیادہ وقت دیا گیا جو کہ لائق تحسین ہے جس کو حکومت سراہتی ہے ڈپٹی سپیکر اور پینل آف چیئرز کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے خلوص نیت کے ساتھ کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ کھلے دل اور ذہن کے ساتھ یہ عمل مکمل ہوا ہے یہی جمہوریت کا حسن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری روایات کو فروغ دینے میں اس بجٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں تمام شعبوں اور طبقات کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے اور سٹرٹیجی پلان سے چلے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو کلچر اب رواداری ، برداشت کا فروغ پایا ہے اس کو ہمیں آگے بڑھانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح انتخابی اصلاحات کمیٹی بنا ئی گئی ہے وہ بھی لائق تحسین ہے اور ایک تاریخی کام ہوگا الیکشن غیر جانبدار شفاف انتخابات کی جانب ایک تاریخ ساز فیصلہ ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ مفاہمت اور سماجی اقدار کو سامنے رکھ کر اختلاف برائے اصلاح کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ پلانگ ڈویژن ایف بی آر و دیگر محکموں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے بجٹ اجلاس میں بہترین کردار ادا کیا ہے جبکہ قومی اسمبلی و سینٹ کے عملہ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کو جس صورتحال کا شکار ہے اس سے ہم سب لیکر اس کو نکالنا ہے کیونکہ یہ سب پاکستان ہے اور سب کو آگے لے کر جائینگے ۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے سینٹ قومی اسمبلی سٹاف کی تین ماہ کے اعزازایہ کا بھی اعلان کیا بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کوشش ہوتی ہے کہ ہر کسی کو موقع ملے دونوں اطراف میرے برابر ہیں لیکن ہمیشہ اپوزیشن کو وقت دیتا ہوں انہوں نے کہا کہ غیر جانبداری کے حوالے سے اللہ کو جوابدہ ہوں اور بعد ازاں آپ کو بھی جوابدہ ہوں

انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں کشیدہ صورتحال تھوڑی سی درپیش آئی جبکہ آئندہ کے لیے ختم کرنے کی کوشش کرینگے البتہ اب ایوان میں میچورٹی آگئی ہے بعد ازاں وزیر خزانہ وزیر اطلاعات ، سی ڈی اے اور دیگر سکیموں سے بھی سفارش کرینگے کے وہ بجٹ سیشن میں شرکت کرنے والے ملازمین کو تین ماہ کا اعزازیہ دیں ۔

بعد ازاں وزیر خزانہ کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپوزیشن کی طرف سے پیپلز پارٹی کے سید منور تالپور نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ نے ڈیفالٹ کے لفظ استعمال نہیں کئے کیونکہ 2007ء کی طر ح 2013ء میں بھی حالات بہتر تھے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس طرح پارلیمانی کمیٹیوں کے قیام سے سپیکرز نے کام کیا ہے جس پر وہ لائق تحسین ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جس طرح اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا گیا وہ حکومت کے لیے اچھا ہوتاہے کیونکہ اس طرح کی اقدام سے حکومت کی سمت درست ہوتی ہے اور اپوزیشن کے پاس صرف پارلیمنٹ ہی ہوتے ہے کہ وہ یہاں بات کرسکتے ہیں اور اپنی بات سیکھتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جو ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں وہ نہیں ہونے چاہیے تھے البتہ وقت کے ساتھ ساتھ میچورٹی آجائے گی وہ اپوزیشن کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں

بعدازاں پختونخواہ میٹ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس بجٹ پاس ہونے کی خوشی میں ضرور وزیراعظم میاں نواز شریف آصف زرداری سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کو بلائیں اور ایک ناشتہ اور کھانے کی دعوت دیں جس میں کھانے کے ساتھ ساتھ باہمی گفتگو اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوسکتا ہے جو کہ ا چھی روایات ہوگی ۔

بعد ازاں جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ جس طرح مشکل وقت میں بجٹ پیش کیا گیا اس میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے پر مشکور ہیں انہوں نے کہا کہ سینٹ اسمبلی کے ساتھ سپیشل برانچ اور ڈاکٹرز کوبھی اعزازیہ دیا جاسکتا ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے اس موقع پر کہا کہ مالی سال کا بجٹ منظور ہوگیا اس حوالے سے شیڈو بجٹ بل وزیر خزانہ کو ایم کیو ایم نے پیش کیا تھا انہوں نے کہا کہ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے تاکہ لوکل سطح کے کام بھی ہوسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ کبھی بھی تخلیاں ضرور ہوئی مگر جس طرح سپیکر نے بجٹ اجلاس میں کردار ادا کیا وہ بہت مثبت جو سپیکر کو مبارکباد پیش کیا ہے وہ بہت مثبت ہے سپیکر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں

پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ جس طرح بجٹ اجلاس میں سپیکر نے کردار ادا کیا وہ بہترین ہے جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ سید خورشید شاہ ہر دل عزیز ہیں انہوں نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے البتہ سرکاری خزانہ سے تین ماہ کا اعزازیہ بھی دیا جائے ۔

اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم دونوں ایوانوں کے نمائندوں کو کھانا دینا چاہتے تھے مگر ہماری ایک ساتھی اس دوران شہید ہوگئی تو معاملے پر اب رمضان میں افطاری کا اہتمام کیاجائے گا ۔ جس پر محمود اچکزئی نے وضاحت کی کہ میں کھانوں والا آدمی نہیں ہوں چاہتا ہوں کچھ غیر جمہوری قوتیں متحرک ہوگئی ہیں ان سے تدارک کے لیے تجویز دی کہ جمہوری لیڈر شپ کو ایک پینل پر بیٹھا دیا جائے تاکہ معاملے پر مشاورت کی جائے اور پیغام دیا جائے کہ تمام جمہوری قوتیں ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے مستحکم اور ایک حصہ پر ہیں بعد ازاں سپیکر نے حکومت و اپوزیشن کی جماعت سے ان کے لیے تعریفی کلمات ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا اور بجٹ اجلاس تاریخ کا حصہ بن گیا ۔