قومی اسمبلی نے مالی سال 2014-15 کا 3845 ارب کا مالیاتی بجٹ اور فنانس بل 2014 ء مع ترامیم منظور کرلیا، سینیٹ کی57 سفارشات مکمل یا جزوی شامل، وزیر خزانہ کی 8 ترامیم منظور جبکہ اپوزیشن کی 7 ترامیم مسترد ہوگئیں،زر مبادلہ کے ذخائر 14ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگئے ، ہمارے دور حکومت میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ملک سے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا،اسحاق ڈار، بجٹ امیروں کا نہیں غریبوں کا ہے، ایک سال میں شروع کئے گئے بجلی کے منصوبوں سے 11 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کرینگے، ایک سال میں 1.5فیصد بجلی چوری روک لی مگر ابھی تک 16 فیصد چوری کی شکایات ہیں، ایڈوانس ٹیکس نہ لیں تو ریونیو ہدف پورا کرنا مشکل ہے، وزیر خزانہ کا اپوزیشن اعتراضات پر اعتراف،نوید قمرکافروٹ پراسیسنگ پلانٹ کی درآمد کیلئے بلوچستان، گلگت بلتستان ، مالاکنڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کو بھی ڈیوٹی چھوٹ دینے کا مطالبہ،نندی پور پراجیکٹ بلیک لسٹ کمپنی کو دیاگیاجو کہ چند روز چلنے کے بعد بند ہوچکاہے،شیخ رشید کا انکشاف

اتوار 22 جون 2014 08:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء)قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2014-15 کیلئے 3845 ارب روپے کے مالیاتی بجٹ اور فنانس بل 2014 ء مع ترامیم منظور کرلیا، سینیٹ کی57 سفارشات مکمل یا جزوی طور پر فنانس بل کا حصہ بنالی گئیں، وزیر خزانہ کی 8 ترامیم منظور جبکہ اپوزیشن کی 7 ترامیم مسترد ہوگئیں، 3 ترامیم حزب اختلاف نے واپس لے لیں، وفاقی وزیر خزانہ نے ایوان کو خوشخبری سناتے ہوئے کہاہے کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 14ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگئے ، ہمارے دور حکومت میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور ملک سے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگا، سینیٹر اسحاق ڈار کا دعوی ٰ، بجٹ امیروں کا نہیں غریبوں کا ہے، ایک سال میں شروع کئے گئے بجلی کے منصوبوں سے 11 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کرینگے، میں اور شیخ رشید پرانے آدمی، شائد ہمیں کمپیوٹر اچھا نہ لگتا ہو مگر لیپ ٹاپ مستقبل کے معماروں کی اشدضرورت ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بڑھانے کے ساتھ 58 لاکھ خاندان پروگرام میں شامل کردیئے، میٹرو بس عوامی منصوبہ ایکنک کی منظوری سے شروع کیاگیا، ایک سال میں 1.5فیصد بجلی چوری روک لی مگر ابھی تک 16 فیصد چوری کی شکایات ہیں، ایڈوانس ٹیکس نہ لیں تو ریونیو ہدف پورا کرنا مشکل ہے، وزیر خزانہ کا اپوزیشن اعتراضات پر اعتراف، پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر کی بجٹ میں گیس انفراسٹرکچر سیس کی وصولی کے اختیارات ایف بی آر کو دینے ، ایڈوانس ٹیکس ، ود ہولڈنگ ٹیکس کی بھرمار اور ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام پر شدید تنقید ،فروٹ پراسیسنگ پلانٹ کی درآمد کیلئے بلوچستان، گلگت بلتستان ، مالاکنڈ کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کو بھی ڈیوٹی چھوٹ دینے کا مطالبہ جبکہ شیخ رشید نے انکشاف کیاہے کہ نندی پور پراجیکٹ بلیک لسٹ کمپنی کو دیاگیاجو کہ چند روز چلنے کے بعد بند ہوچکاہے، بجلی چوری کے آلات چین سے آرہے ہیں، برطانیہ مینڈکوں کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے افسوس ہمارے یہاں ہسپتالوں میں آکسیجن تک مہیا نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بجٹ 2014-15کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ایک جانب حکومت کہتی ہے کہ اپوزیشن نے جو بھی اختلاف کرنا ہے سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں پیش کرے لیکن جب کوئی پارلیمنٹ میں بات کرتاہے تو حکومت کے کچھ وزراء ایسے لہجے میں بات کرتے ہیں کہ مجھے یقین ہے ک وہ لڑائی کرکے چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ کشکول توڑینگے لیکن جتنا بڑا کشکول موجودہ وزیر خزانہ نے اٹھا رکھا ہے ایسا ملکی تاریخ میں کہیں نہیں دیکھاگیا۔ نندی پور منصوبہ جس کمپنی کو دیاگیاہے وہ بلیک لسٹ ہے حکومت لیپ ٹاپ تو بانٹ رہی ہے لیکن لیپ ٹاپ مارکیٹ میں فروخت ہورہے ہیں بجٹ 2014-15ء میں اشرافیہ کو سہولت دینے کی کوشش کی گئی ہے دوسری جانب حکومت کا یہ حال ہے کہ کچھ وزراء نے کہا کہ 12 مئی 2007ء کراچی میں لاہور کے حالیہ واقعہ سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے مگر اس وقت کوئی نہیں بولا تھا حالانکہ اس وقت یہ بھی موجود تھے اور بول سکتے تھے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے اپنے بجٹ میں مینڈکوں کیلئے اربوں پاؤنڈ رکھے ہیں تاکہ وہ سڑک پار کرتے ہوئے گاڑیوں کے نیچے نہ آئیں دوسری جانب ہماری حکومت ہسپتالوں میں آکسیجن سلنڈر اور ماسک تک نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے میٹرو بس کیلئے تو 48 ارب روپے رکھ دیئے ہیں مگر اس کیلئے جو سڑکیں توڑ جارہی ہیں ان کو دوبارہ بنانے کیلئے اربوں روپے مزید لگیں گے۔

ایل این جی انتہائی مہنگے داموں پر لائی جارہی ہے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر اور قومی بچتوں میں موجودہ حکومت کے آنے پر اضافہ ضرور ہوا تھا مگر اب ایک بار پھر ان میں کمی کا رجحان ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ساری بیورو کریسی ایک صوبے سے لائی جارہی ہے جتنی بجلی و گیس چوری آج کے دور میں ہورہی ہے اتنی کبھی نہیں ہوئی چوری کے آلات چین سے آرہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہاکہ بجٹ 2014-15 میں ایڈوانس ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی بھرمار کی گئی ہے کارپوریٹ ٹیکس کافی پیچدہ ہے بل 2014 میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں ٹیکس گوشارے جمع کرانے اور جمع نہ کرانے والوں میں تخصیص کی گئی ہے اس میں مسئلہ یہ ہوگا کہ بینکوں کو ایف بی آر ڈیٹا دستیاب نہیں ہوگا جس سے مسئلہ پیدا ہوگا بلکہ حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ترغیب دے۔

اس طرح غیر رجسٹرڈ سپلائرپر ایک فیصد ٹیکس بھی قابل اعتراض ہے انہوں نے کہاکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس میں اضافہ تو وزیر خزانہ نے اضافہ کافی حد تک واپس لے لیا ہے مگر یہ وفاقی نہیں صوبائی ٹیکس ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے مذکورہ بالا اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ میرٹ سے ہٹ کراہم عہدوں پر اپنے لوگوں کو لگائیں اس حوالے سے ایک فرم فرگوسن ہائر کی گئی ہے

انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ ہمارے دور میں ختم ہوگی مختلف منصوبے لگ رہے ہیں تقریباً 11 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرینگے انہوں نے کہاکہ نندی پور پراجیکٹ کا پہلا فیز (100 میگاواٹ) کام کررہاہے کشکول بڑا نہیں ہوا جو پیسے آرہے ہیں اس میں اندرونی قرضہ اتارہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں نوجوانوں پر شک کی بجائے اعتماد کرنا چاہیے میں اور شیخ رشید پرانے آدمی ہیں ہمیں کمپیوٹر اچھے نہیں لگتے تو اور بات لیکن طلباء و طالبات کی لیپ ٹاپ اشد ضرورت ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے نہ صرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والا وظیفہ بڑھایا بلکہ اس سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد چالی لاکھ سے بڑھا کر 58 لاکھ کردی ہے۔ میٹرو بس منصوبہ ایکنک کی منظوری سے شروع ہوا صوابدیدی اختیارات استعمال نہیں کئے۔ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے دوران 12 سے 39 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ بجلی کی چوری میں1.5 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ ابھی بھی 16فیصد چوری جاری ہے انہوں نے کہاکہ اگر ایڈوانس ٹیکس نہ لیں تو ریونیو کا ہدف پورا کرنا مشکل ہے اگر ٹیکس نہیں لیں گے تو پھر صوبوں کے پیسے کیسے ملیں گے اس سال بھی صوبوں کو 200 ارب سے زیادہ ملے ہیں کیپٹل گین ٹیکس بتدریج بڑھارہے ہیں جبکہ ملکوں میں متبادل کارپوریٹ ٹیکس کا رواج ہے بونس شیئر پر پانچ فیصد ٹیکس ضروری ہے پچھلے سال 1500 ارب روپے کے بونس شیر جاری ہوئے جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی فہرست ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

کسٹم ڈیوٹی پرتعیش اشیاء پر کم نہیں کی گئی بلکہ اس پر پانچ فیصد بڑھا دی گئی ہے کیونکہ یہ یہ بجٹ امیروں کا نہیں غریبوں کا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس وفاقی ٹیکس ہے بلکہ پیپلزپارٹی کے دور میں اس کو وفاقی ٹیکس بنایاگیا تھا اس کے بعد سپیکر سردار ایاز صادق نے فنانس بل 2014ء ایوان میں منظوری کیلئے شق وار پیش کیا تو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فنانس بل کی شقیں نمبر 1,3,6,7.8 کے ساتھ ساتھ فرسٹ شیڈول و سیکنڈ شیڈول میں آٹھ ترامیم پیش کیں جنہیں ایوان نے منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن ممبران سید نوید قمر، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، شازیہ مری، شگفتہ جمانی، صاحبزادہ طارق اللہ، شیر اکبر خان اور صاحبزادہ یعقوب کی جانب سے پیش کی گئیں 7 ترامیم مسترد کرتے ہوئے فنانس بل 2014ء کی منظوری دیدی۔

البتہ اپوزیشن نے تین ترامیم واپس لے لیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ترامیم پر بحث کرتے ہوئے کہاکہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی وصولی کیلئے ایف بی آر کو پارلیمنٹ کے اختیارات تفویض نہیں کئے جبکہ اپوزیشن کی تجاویز کی روشنی اس کی شرح کی ہے اگر آئندہ اس کی شرح بڑھانا مقصود ہوئی تو حکومت کو پارلیمنٹ میں آناپڑے گا جبکہ جی آئی ڈی سی کو گزشتہ حکومت نے نان ٹیکس ریونیو ڈیکلیئر کیا تھا اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ۔

قومی اسمبلی میں فنانس بل 2014ء منظور وہنے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حکومت و اپوزیشن میں شامل تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ وزیراعظم میاں نوازشریف کے کہنے پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش ہونے پر قوم کو اس بات کی مبارک دیتا ہوں کہ آج پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔