غداری کیس،سانحہ ماڈل ٹاوٴن،شمالی وزیرستان آپریشن و ملکی مجموعی سیکورٹی صورتحا ل، حکومت کو بڑے بحران کا سامنا

ہفتہ 21 جون 2014 08:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء)سنگین غداری کیس،سانحہ ماڈل ٹاوٴن،شمالی وزیرستان آپریشن و ملکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال، ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف قتل اور طاہرالقادری کی 23جون کو متوقع آمد کی طرح پاکستان تحریک انصاف کا 27جون میں بہاولپور میں جلسہ بھی حکومت کے لئے سب سے بڑا بحران پیدا کرسکتا ہے جہاں توقع کی جارہی ہے کہ تحریک انصاف قومی اسمبلی، خیبر پختونخوہ حکومت ، پنجاب اسمبلی اور سندھ اسمبلی کی 106نشستوں مستعفی ہونے کا اعلان کرسکتی ہے،مئی 2013کے عام انتخابات میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات نہ کروانے پر تحریک انصاف جلسے میں انتہائی فیصلہ لینے کی پوزیشن میں آچکی ہے اور زیادہ تر راہنماوٴں نے بھی عمران خان کو یہ فیصلہ کرنے کا مشورہ دیدیا ہے ۔

(جاری ہے)

باخبر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کا 27جون کو بہاولپور میں مبینہ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف طے شدہ جلسہ حکومت پر ایٹم بم بن کر گر سکتا ہے جہاں متوقع طور پر تحریک انصاف کے چیئرمین قومی و صوبائی اسمبلی کے استعفوں اور خیبرپختونخواہ حکومت چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے تحریک انصاف کئی راہنماوٴں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں یہ فیصلہ حکومت کے لئے سب سے بڑی مشکل پیدا کر دے گا اور حکومت اسمبلیوں کے اندر و باہر اپنا دفاع کرنے میں ناکام ہو جائے گی تاہم پارٹی کی سنئیر قیادت کے بعض راہنما وٴں نے اس رائے کو رد کرتے ہوئے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ اس سے ملک میں مکمل طور پر سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے اور تحریک انصاف پر جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا الزام آ سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رائے کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ پیر کے روز عمران خان کی قیادت میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کر لیا جائے گا کہ آیا تحریک انصاف قومی و صوبائی اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کرے یا نہ کرے۔واضح رہے اس وقت تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں صوبائی حکومت قائم ہے جہاں اس کے ممبران صوبائی اسمبلی کی تعداد 43ہے،قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ممبران کی تعداد34ہے،پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 26ممبران ہیں، سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے پاس تین ایم پی ایز کی پاور ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف کوئی رکن صوبائی اسمبلی موجود نہیں۔

یوں ت تحریک انصاف کے قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران کی کل تعداد 106بنتی ہے اور اگر تحریک انصاف مذکورہ نشستوں سے مستعفی ہو جاتی ہے تو حکومت کے لئے یہ سب سے بڑا بحران ثابت ہو گا جس سے نمٹنا شاید مشکل ہو جائے

متعلقہ عنوان :