پاکستانی پنکھوں کے برآمد کنندگان نے یمن،جنوبی سوڈان، فرانس، جنوبی افریقہ،جیبوتی اور کیمرون سمیت نئی منڈیاں تلاش کر لی ، خرم دستگیر ، گزشتہ مالی سال پاکستان سے پنکھوں کی برآمدات 3کروڑ 80لاکھ ڈالر تھیں جبکہ رواں مالی سال ان برآمدات کے بڑھ کر 5کروڑ ڈالرہونے کی توقع ہے ، ویلیو ایڈیشن اور بہتر خام مال کے استعمال کی بدولت پاکستانی پنکھے اپنے سے کم قیمت چینی اور بھارتی پنکھوں کے مقابلے میں ہاتھوں ہاتھ لیئے جاتے ہیں، وفاقی وزیر کی پنکھا ساز اداروں کے وفد سے بات چیت

ہفتہ 21 جون 2014 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء)وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں صنعتی انقلاب کا خواب انجنئیرنگ سے متعلقہ برآمدات کوبڑھا کرپورا کیا جا سکتا ہے۔انجنئیرنگ کے شعبہ کا فروغ وزیر اعظم نواز شریف کی ترجیحات میں شامل ہے، پاکستانی پنکھوں کے برآمد کنندگان نے متعدد نئی منڈیاں تلاش کی ہیں جن میں یمن،جنوبی سوڈان، فرانس، جنوبی افریقہ،جیبوتی اور کیمرون شامل ہیں، ویلیو ایڈیشن اور بہتر خام مال کے استعمال کی بدولت پاکستانی پنکھے اپنے سے کم قیمت چینی اور بھارتی پنکھوں کے مقابلے میں ہاتھوں ہاتھ لیئے جاتے ہیں،وفاقی وزیر کو بتایا گیاکہ گزشتہ مالی سال پاکستان سے پنکھوں کی برآمدات 3کروڑ 80لاکھ ڈالر تھیں جبکہ رواں مالی سال ان برآمدات کے بڑھ کر 5کروڑ ڈالرہونے کی توقع ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روزان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے پنکھا ساز اداروں کے ایک نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال پاکستان سے پنکھوں کی برآمدات 3کروڑ 80لاکھ ڈالر تھیں جبکہ رواں مالی سال میں توقع ہے کہ یہ برآمدات بڑھ کر 5کروڑ ڈالرہو جائیں گی۔

وفاقی وزیر نے برآمدات کے اس اضافے کوسراہا اور کہا کہ ویلیو ایڈیشن اور بہتر خام مال کے استعمال کی بدولت پاکستانی پنکھے اپنے سے کم قیمت چینی اور بھارتی پنکھوں کے مقابلے میں ہاتھوں ہاتھ لیئے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی برآمدات میں انجئیرنگ مصنوعات کا حصہ بہت زیادہ ہے ، جبکہ پاکستان میں اس سیکٹر کی طرف ماضی میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی ،انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت انجنئیرنگ کے تمام شعبوں کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستانی پنکھوں کی نئی منڈیوں تک رسائی سے مزید مصنوعات کی ان منڈیوں تک راہ ہموار ہو رہی ہے۔وفد نے وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ بجٹ 2014-15میں پنکھوں کے اہم خام مال الیکٹرک سٹیل شیٹ پرعائد کردہ 10فیصد ڈیوٹی واپس لی جائے،جس پر وفاقی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کیلئے وزیر خزانہ سے پر زور سفارش کریں گے کہ اس ڈیوٹی کوملک کی ایک ابھرتی ہوئی صنعت کے مفاد میں واپس لیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں ایکسپورٹ ری فنانس سکیم کی شرح میں 2فیصداور طویل المدتی قرضوں کی شرح میں 2.5فیصد کی کمی کی گئی ہے جس سے پنکھوں کے برآمد کنندگان بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔مزید برآں وزارت تجارت کی کاوشوں سے 9نئے ویلیو ایڈڈ سیکٹر جن میں انجنئیرنگ اور پنکھے بھی شامل ہیں،کو تجارتی مراعات دی گئی ہیں جس کے مطابق ان ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی برآمد ات گزشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد سے زائد ہونے کی صورت میں برآمد کنندگان کو مختلف ٹیکسوں میں چار فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پنکھا ساز صنعت کیلئے موقع ہے کہ وہ ان تجارتی مراعات سے فائدہ اٹھائے اور ملک میں نیا روزگار پیدا کرنے کی حکومتی کوششوں میں مدد گار ثابت ہو۔انھوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کے فین مینوفیکچررز کو مختلف ممالک کے درآمدی معیار پر پورا اترنے کیلئے درکارسرٹیفیکیشن کے حصول میں ہر قسم کا تعاون فراہم کرے گی۔