عدلیہ مخالف مہم ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے بنچ سے علیحد گی اختیا ر کر لی ،مذکورہ درخواست کو خصوصی بنچ کے روبرو لگایا جائے ،عدلیہ مخالف مہم صرف اسلام آباد تک محدود نہیں یہ تمام بڑی بڑی شاہراہوں‘ جی ٹی روڈ اور صدر کے علاقے میں اور ضلع کچہریوں میں بھی کی گئی ،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریما رکس

ہفتہ 21 جون 2014 08:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء) سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف مہم کے حوالے سے ڈی جی آئی بی‘ سیکرٹری داخلہ‘ پیمرا‘ نجی ٹی وی چینل کے اینکر مبشر لقمان کیخلاف دائر توفیق آصف ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت 23 جون تک ملتوی کردی ہے اور جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم دیا ہے کہ مذکورہ درخواست کو خصوصی بنچ کے روبرو لگایا جائے جس کا وہ حصہ نہیں ہیں‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرا ایمان اور توکل اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے‘ اس طرح سے حق کی بے توقیری نہیں کی جاسکتی‘ لوگ مقدمات کی وجہ سے ججوں پر غیرقانونی طور پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں‘ بینرز کے مقدمے میں پہلے ہی حکم دے چکے ہیں ملزم کی نشاندہی ہونے کے باوجود اس کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی‘ بینرز پر لکھے گئے الفاظ بے ضرر ہیں مگر ہماری تشویش یہ کہ اسلام آباد دارالخلافہ سب سے محفوظ ترین شہر‘ ریڈ زون اور بھی محفوظ اس میں کیسے عدلیہ کیخلاف چیزیں لگادی گئیں‘ ایک کالم میرے نام لکھا گیا جسے پڑھ کر خاصا تعجب ہوا‘ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ ملک کی اعلی ترین عدلیہ کیخلاف جو کچھ کیا جارہا ہے وہ تشویشناک ضرور ہے مگر آئین و قانون موجود ہے جو اپنا راستہ لے گا‘ عاشقی صبر طلب کام ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دئیے جبکہ درخواست گزار توفیق آصف نے عدالت کو بتایا کہ جن مزدوروں کیخلاف حکومت نے مقدمہ درج کیا ہے اور انہیں گرفتار کیا ہے ان کے رشتہ دار ان کے پاس آئے تھے اور کہتے تھے کہ ان کے بچوں کو رہاء کرائیں جو اصل ملزم ہے وہ تو ”گلو بٹ“ بنا ہوا ہے۔ گھر آتا جاتا ہے اسے کوئی گرفتار نہیں کرتا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل دو رکنی بنچ کو توفیق آصف اور احسن الدین شیخ نے مزید بتایا کہ یہ عدلیہ مخالف مہم صرف اسلام آباد تک محدود نہیں یہ تمام بڑی بڑی شاہراہوں‘ جی ٹی روڈ اور صدر کے علاقے میں اور ضلع کچہریوں میں بھی کی گئی ہے۔

یہ خاص طور پر مہم ہے جو عدلیہ کیخلاف چلائی جارہی ہے۔ رات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کو دیکھ کر ساری رات نیند نہیں آتی اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس مہم سے انہوں نے ایک رات بھی دو منٹ کی شب بیداری نہیں کی اصل معاملہ تو اعلی عدلیہ کا ہے۔ بہر حال ہم یہ کیس نہیں سن رہے۔ اسے ہم چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوارہے ہیں کہ وہ اس مقدمے کو اس بنچ میں لگادیں جس میں وہ خود (جسٹس جواد ایس خواجہ) موجود نہ ہوں۔

کیس کی مزید سماعت 23 جون تک ملتوی کردی گئی۔ واضح رہے کہ نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن کیخلاف کیس کی سماعت کیلئے سپریم کورٹ پہلے ہی جسٹس اعجاز افضل خان‘ جسٹس اعجاز چوہدری اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل خصوصی بنچ قائم کرچکی ہے جس نے پہلے ہی 23 جون کو عدالت سے متعلقہ مقدمے کی سماعت کرنی ہے۔

متعلقہ عنوان :