سانحہ ماڈل ٹاوٴن ، رانا ثناء اللہ مستعفی ، وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ، میں اللہ تعالیٰ او رعوام کی عدالت میں جوابدہ ہوں،حق اور انصاف کے لئے کڑے فیصلے کرنا پڑے ہیں،خادم پنجاب کی حیثیت سے میرا 6سالہ دور سب کے سامنے ہے،طاہر القادری کے صاحبزادوں پر درج مقدمہ اسی رات ختم کرایا، لاہو رکے واقعہ میں انصاف دلا کر ہی دم لو ں گا ،اگر کوئی عدالتی کمیشن سے مطمئن نہیں تو وہ سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی تبدیلی کے لئے درخواست دے سکتاہے ، اگر سپریم کورٹ اس واقعہ میں سوموٹونوٹس لے تو بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں،وزیراعلیٰ کی پنجاب ہنگامی پریس کانفرنس

ہفتہ 21 جون 2014 08:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جون۔ 2014ء)وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے استعفیٰ دے دیا۔حکومت پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھجوادیا ہے۔ان کی جگہ وزیر تعلیم و کھیل رانا مشہود کو وزیر قانون پنجاب بنائے جانے کا امکان ہے۔ پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ راناثناء اللہ کا استعفیٰ منظور کرلیاگیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیرکو اوایس ڈی بنادیاگیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ لاہو رمیں ہونے والے افسوسناک واقعہ پر ابھی تک میرا دل رنجیدہ ہے- انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا جس سے حقائق عوام کے سامنے آئیں گے-میں الله تعالیٰ او رعوام کی عدالت میں جوابدہ ہوں، اس لئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کچھ دیگر اہم اقدامات بھی اٹھانے کا فیصلہ گیا ہے - طاہر القادری کے صاحبزادوں پر درج مقدمہ اسی رات ختم کرایا -الله تعالیٰ نے مجھے کینسر جیسے موذی مرض سے شفا دی اور میں پاکستان میں آ کر عوام کی خدمت میں جت گیا- خادم پنجاب کی حیثیت سے میرا 6سالہ دور سب کے سامنے ہے -میں وہ شخص ہوں جو سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے دوران پنجاب کے عوام کے لئے دیوانہ وار پھرتا رہا-مظفر گڑھ میں کسی معصوم بچی سے زیادتی ہو یا ساہیوال میں بچیوں پر ظلم میں ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا رہا او رطاقتوروں او رظالموں کے غرور کو آئین اور قانون کے مطابق خاک میں ملانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی- لاشوں کی سیاست کرنے والے مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ خدانخواستہ معصوم زندگیوں کے ضیاع میں میں ملوث ہوں-جب 2007میں کراچی میں 42 لاشیں گریں تو مگر مچھ کے آنسو بہانے والے اور شیخ حرم اسلام آباد میں مکا لہرانے والوں کے ساتھ جشن منا رہے تھے - اس وقت انصاف اور قانون کو باتیں کرنے والے اور استعفوں کا مطالبہ کرنے والے کہاں تھے-میرا ماضی گواہ ہے کہ میں نے انصاف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ،انشاء الله لاہو رکے واقعہ میں انصاف دلا کر ہی دم لو ں گا -انہو ں نے کہاکہ معصوم لوگوں پر فائرنگ کرنے والوں کی فی الفور گرفتاری کا حکم دے دیا گیاہے اور اس واقعہ میں انصاف کے حصول کیلئے تمام ا قدامات اٹھاؤں گا - میں الله کے ساتھ صوبے کے 10کروڑ عوام کو بھی جوابدہ ہوں -کمزور اور طاقتو ر کے درمیان آہنی دیوار بن کر کھڑا رہتا ہوں -انصاف کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرو ں گا او رنہ اس پر کسی صورت سمجھوتہ کروں گا،آج یہاں ایک پر ہجوم ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہاکہ وہ دن میرے لئے بد قسمت تھا جس روز میں نے اپنے داماد کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل بھجوایا -خدا نہ کرے کہ کسی دشمن پر ایسا وقت آئے ،میں خود نمائی نہیں بلکہ عاجزی کے ساتھ اس واقعہ کی مثال دے رہاہوں تاکہ مجھ پر انگلیاں اٹھانے والے اور طعنہ زنی کرنے والے جان لیں کہ میں کس کردار کا مالک ہوں-میں چاہتا ہوں کہ صرف انصاف کا ہونا ہی کافی نہیں بلکہ انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آنا چاہیے-انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں -

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء الله سے استعفیٰ دینے کا کہا گیاہے، اسی طرح سے اپنے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو بھی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیاہے- رانا ثناء الله میرے قریبی ساتھی ہیں او ران کی مسلم لیگ (ن) کے لئے گرانقدر خدمات ہیں جبملک میں ہر طرف گھٹا ٹوپ اندھیرے او رمارشل لاء کا دور تھا توراناثناء الله عقوبت خانو ں میں تھے اسی طرح ڈاکٹر توقیر شاہ میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں اور وہ گزشتہ 15سالوں سے نہایت ایمانداری او رمحنت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں- قانون او ر آئین کی بالا دستی کے لئے مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں کیونکہ میں خود کو ا لله تعالیٰ ،عوام اور تاریخ کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہوں -انہوں نے کہاکہ ا نسانی خون کا معاملہ ہے شفاف اور آزادنہ تحقیقات کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوں -مجھے عدالت عالیہ پر پورا اعتماد ہے ،اگر کوئی عدالتی کمیشن سے مطمئن نہیں تو وہ سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی تبدیلی کے لئے درخواست دے سکتاہے او ر اگر سپریم کورٹ اس واقعہ میں سوموٹونوٹس لے تو بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں -وزیراعلیٰ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے کہاکہ میں قعطاً دفاعی پوزیشن نہیں اختیار کر رہا او رمجھے شیخ حرم کی باتوں سے بھی کوئی غرض نہیں-مجھے مظلوموں کو انصاف دلانا ہے او راس مقصد کے لئے ہر ممکن حد تک جانے کے لئے تیار ہوں- جب ملک طوفانوں میں گھراہوا تھا اور میں مصیبتوں میں پھنسے اپنے لوگوں کی مددکے لئے رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان ، مظفر گڑھ او رپنجاب کے کونے کونے میں جا رہا تھا تو بیرون ممالک سیرو سیاحت کرنے والے اور برفانی فضاؤں کا لطف اٹھانے والے کہہ رہے تھے کہ میں شعبدہ بازی کررہاہوں- الله کا کرم ہے کہ جنوبی پنجاب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا مینڈیٹ دیا جو اس بات کی گواہی دیتاہے کہ الله تعالیٰ کسی کی خدمت او رمحنت کو ضائع نہیں کرتا -

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے منہاج القران میں وزراء پر مشتمل وفد اظہار تعزیت کے لئے بھجوانے کا فیصلہ کیا لیکن انہوں نے ہمارے وفد سے ملنے سے انکار کیا-انہو ں نے کہا کہ میں عوام کا خادم ہوں او رمجھے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ ہوا ہے -اگر منہاج القران والے آج بھی کہیں تو میں فاتحہ خوانی کے لئے سر کے بل جانے کے لئے تیار ہوں - پنجاب کے لوگ میرے اپنے خاندان کی طرح ہیں اور افسوسناک واقعہ میں جاں بحق ہونے والے میرے اپنے لوگ تھے میں لواحقین کے دکھ کو اپنے دل کی گہرائیوں سے محسوس کر رہا ہوں اور وزیراعظم محمد نوازشریف ،وفاقی و پنجاب حکومت سمیت پوری قوم سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے-ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امن وامان کا قیام حکومت فرض ہے اور ہم یہ اپنا فرض پوری طرح نبھائیں گے -انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک برس کے دوران وفاقی حکومت ،پنجاب حکومت اور میرے بارے میں کرپشن کا کوئی ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کوئی وزیراعظم یا ان کے وزراء پر کرپشن کا الزام عائد کر سکا ہے -انہوں نے کہاکہ نندی پور کا منصوبہ ہم نے 7ماہ کی ریکارڈ مد ت میں مکمل کیا جسے چینیوں نے بھی ایک معجزہ قرار دیاہے-انہوں نے کہاکہ یورپ اور دیگر ممالک میں رہنے والے اور برفانی فضاؤں کا مزہ لینے والے کیا جانیں کہ پاکستان کے عام آدمی کو کن مشکلات کا سامناہے ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ ، سندھ اور پنجاب کا غریب آدمی کس طرح زندگی بسر کر رہاہے -

انہو ں نے کہاکہ ہم نے غریب عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے مثالی پروگرام شروع کیاہے ، ترقی کے اس پروگرام میں خلل ڈالنا قومی خدمت نہیں او رنہ ہی یہ کوئی انقلاب ہے اور قوم اس کی ہر گز اجازت نہیں دے گی -اگر چین جیسا دوست ملک پاکستان کو توانائی کے بحران سے نجات دلانے او ردکھوں پر مرہم رکھنے کے لئے آگے بڑھا ہے تو ہمیں اسے دھتکارنا نہیں چاہیے- انہوں نے کہاکہ گزشتہ 5سالوں کی کرپشن پر خاموش رہنے والے آج عوام کی ترقی کے پروگرام میں کیوں روڑے اٹکا رہے ہیں -کیا بجلی کے منصوبوں کو روکنا پاکستانی قوم کی خدمت ہے ؟ انہوں نے کہاکہ میں ایک بار پھر اس امر کا اعادہ کرتاہوں کہ لاہور واقعہ کے مظلوموں کو جب تک انصاف نہ دلا دوں چین سے نہیں بیٹھوں گا اور اس مقصد کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔