برطانوی پارلیمنٹ اگلے ہفتے کشمیر پر ہاؤس آف کامنز میں بحث کرے گی، آئندہ 24 گھنٹے کے اندر اندر برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کو خط لکھے گی ،برطانوی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کی مزمت کے لئے کہاجائے گا،آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اراکین برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کریں گے ،برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ، برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے دستخط کراکے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کومسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ایک یاداشت بھی بھیجی جائے گی

جمعہ 20 جون 2014 08:06

لندن( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)برطانوی پارلیمنٹ اگلے ہفتے کشمیر پر ہاؤس آف کامنز میں بحث کرے گی اور آئندہ 24 گھنٹے کے اندر اندر برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کو خط لکھے گی جس میں برطانوی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کی مزمت کے لئے کہاجائے گاجبکہ بعد ازاں آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اراکین برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کریں گے اسی طرح بھارت کی آٹھ لاکھ افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پربرطانوی حکومت سے کہا جائے گا کہ اس سلسلے میں انکوائری کرائی جائے۔

اس بات کا فیصلہ جمعرات کو برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جس میں 30 سے زائد ممبران برطانوی پارلیمنٹ نے شرکت کی۔اس اجلاس میں آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم وپاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیرکے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کوبطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی۔

اس موقع پربیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیرمین و برطانوی ممبر پارلیمنٹ اینڈریو گرفتھ(Andrew Griffith)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ اینڈی میکڈونلڈ(Andy Macdonald)،لارڈ نذیر احمد،لارڈ قربان حسین،برطانوی ممبر پارلیمنٹ اینڈریو اسٹیفنسن(Anrew Stephenson)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ گورڈن برٹ وسٹل(Gordon Birtwistle)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ سائمن دنکزک(Simon Danczuk)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ گیون شوکر(Gavin Shuker)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ شبانہ محمود،برطانوی ممبر پارلیمنٹ روب ولسن(Rob Wilson)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ(David Ward )،برطانوی ممبر پارلیمنٹ سارہ چیمپئین(Sarah Champion)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ فیونا میکٹیگارٹ(Fiona Mactaggart)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ کرس لیزلے(Chris Leslie)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ ڈیبی ابراہمز(Debbie Abrahams)،برطانوی ممبر پارلیمنٹ لائم برن(Liam Byrne )، برطانوی ممبر پارلیمنٹ لیلئن گرین ووڈ(Lillian Greenwood ) اور دیگر نے بھی برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔

اس اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ سے دستخط کراکے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کومسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ایک یاداشت بھی بھیجی جائے گی ۔اس موقع پر بطور مہمان خصوصی بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اگر اس ریجن میں امن دیکھنا ہے تو سب سے پہلے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا توجنوبی ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکے گا۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ موثر انداز میں کشمیریوں کے موقف کی نمائندگی کریں۔کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام آٹھ لاکھ بھارت افواج کے مظالم کا بے دردی سے نشانہ بنے ہوئے ہیں اور دنیا کی خاموشی مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔ لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی فوری طور پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقدامات کرے۔

اس موقع پربرطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے چئیرمین اینڈریو گرفتھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اوراس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھی جائے گی۔اس موقع پر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے چیئر مین آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کو ایک یاداشت بھی پیش کی جس پر ممبران پارلیمنٹ کے دستخط کراکے یہ یاداشت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو دی جائے گی کہ اقوام متحدہ کشمیر پر موجود اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔

یاد رہے کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یورپی پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ ایک ہزار سے زائد ممبران پارلیمنٹ کی دستخط شدہ یاداشت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو پیش کی جائیگی۔ جب یہ دستخط ہو جائیں گے تو مختلف پارلیمان کے ممبران پر مشتمل ایک وفد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو یہ یاداشت پیش کرے گاجس میں یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ اقوام متحدہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے۔

اسی طرح یہ یاداشت امریکی صدر اوبامہ، چین، روس، فرانس اور یورپی یونین کو بھی بھیجی جائے گی۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ یہ اقدام بالخصوص ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جبکہ امریکی و نیٹو فورسزافغانستان سے انخلاء کررہی ہیں اوربھارت میں ایک انتہاء پسند حکومت وجود میں آئی ہے۔لہذا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا اس خطے کا امن ممکن نہیں۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں اگلے ہفتے مسئلہ کشمیر پر ہونے والی بحث میں تمام ممبران برطانوی پارلیمنٹ ہماری حمایت کا اعلان کریں۔انھوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر کے شہروں سے بھارتی فوج نکل جائے تو اس سے کشمیری نوجوانوں کو یہ امید پیدا ہو گی کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔ کیونکہ کشمیریوں نے نائن الیون کے بعد بندوق نیچے رکھ کر بھارت اوردنیا کو یہ موقع فراہم کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ کیونکہ کشمیر گولیوں کو جواب صرف پتھروں سے دے رہے ہیں ۔ لہذا اب یہ انٹرنیشنل کمیونٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار اد ا کرے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :