قومی اسمبلی،حکومت کی جانب سے وزارت پانی وبجلی سے متعلقہ 2ارب96کروڑ60لاکھ روپے کے 2مطالبات زرکی منظوری، حزب اختلاف کی کٹوتی کی 75تحاریک مستردہوگئیں ،مختلف جلسوں میں حکومت نے دعوے کئے کہ چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی،وزیراعظم بھی اس مسئلے کوجڑسے ختم کرنے میں ناکام رہے،ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کاکوئی پرسان حال نہیں،سلیمان مجاہدبلوچ،بجلی کی پیداوارکا جائزہ لیاجائے توصرف یادداشت مفاہمت اورمعاہدوں پرہی دستخط ہورہے ہیں، نویدقمر، فرنس آئل پرکم سے کم توجہ دی جائے ،نفیسہ عنایت اللہ خٹک، رواں برس دیامربھاشاڈیم پرزمینوں کے حصول کیلئے خاصی رقم مختص کی گئی ہے، ڈیم کی تعمیرسے تربیلاڈیم کی زندگی میں 35برس کااضافہ ہوجائیگا، آئندہ کچھ وقت میں لوڈشیڈنگ کم ہوجائے گی ،خواجہ آصف

جمعہ 20 جون 2014 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے وزارت پانی وبجلی سے متعلقہ 42ارب96کروڑ60لاکھ روپے کے 2مطالبات زرکی منظوری دیدی گئی ،جبکہ ان مطالبات زرپرحزب اختلاف نے کٹوتی کی 75تحاریک جمع کروائیں جوکہ تمام مستردہوگئیں اورایوان نے ان کی منظوری نہیں دی۔بدھ کے روز بجٹ اجلاس میں کٹوتی کی تحاریک پربحث میں حصہ لیتے ہوئے سلیمان مجاہدبلوچ کاکہناتھاکہ مختلف جلسوں میں حکومت نے دعوے کئے کہ چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی ،اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی کے دورمیں بھی اس کی ساری ذمہ داری سابق مشرف حکومت پرڈالی گئی جبکہ اس وقت کے وزیرپانی وبجلی بعدازاں وزیراعظم بھی اس مسئلے کوجڑسے ختم کرنے میں ناکام رہے ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ ،بلوچستان اورخیبرپختونخواہ میں لوڈشیڈنگ کاکوئی پرسان حال نہیں ہے ،کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے عوام کوریلیف پہنچانے کے بجائے اپناہی نام بدل کرکے الیکٹرک رکھ دیاہے اوروہ عوام کی مشکلات کودوگناکرکے خودریلیف کے مزے لے رہی ہے ۔

(جاری ہے)

متحدہ قومی موومنٹ کے سلیمان مجاہدکامزیدکہناتھاکہ کراچی میں کے الیکٹرک نے میٹرریڈنگ کاتوکام ختم ہی کردیاہے ،پاکستان پیپلزپارٹی کے سیدنویدقمرکاکہناتھاکہ لوڈشیڈنگ تمام شہروں اوردیہات میں جاری ہے تاہم جتناحکومت کواس پرتوجہ دیناچاہئے تھی ویسے نہیں دی گئی حتیٰ کہ عوام بھی یہی کہتے ہیں کہ اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداوارکااگرجائزہ لیاجائے توصرف یادداشت مفاہمت اورمعاہدوں پرہی دستخط ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت تھرکول کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے حتیٰ کہ ٹرانسمیشن لائن بھی نہیں بچھائی گئی ،سیدنویدقمرکاکہناتھاکہ اگرحکومت نے اپنی ڈائریکٹریشن اورلائن لاسزکوٹھیک نہ کیاتووہ جتنی مرضی پیداواربڑھالے بجلی کی کمی پرقابونہیں پاسکتی ،کسی کوگالی دینے یاموردالزام ٹھہرانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ،ملک میں جہاں جہاں وسائل موجودہں وہاں مراعات فراہم کرکے ان منصوبوں کوآگے بڑھایاجاناچاہئے ،سابق دورحکومت میں ایل این جی ٹرمینل پرکافی پیشرفت ہوئی تھی تاہم معاملہ عدالت میں جانے سے التواء کاشکارہوگیاتھا،اس وقت اس ایل این جی ٹرمینل کاقیام خوش آئندہے ،سیدنویدقمرکاکہناتھاکہ حکومت کوچاہئے کہ پانی کے منصوبوں کواپنی ترجیح میں شامل کرے ،نفیسہ عنایت اللہ خٹک کاکہناتھاکہ ناقص تاریں بجلی کے لائن لاسزمیں بنیادی کرداراداکرتی ہیں لہذاان کے معیارکوبہتربنایاجائے ،فرنس آئل پرکم سے کم توجہ دی جائے ۔

عبدالرحیم مندوخیل نے چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی کاشکوہ کیا۔رکن قومی اسمبلی جمشیددستی کاکہناتھاکہ ملک کے پاس پانی جیسی نعمت ہے جس کوضائع کرکے فرنس اوردیگرمہنگے بجلی بنانے کے ذرائع پرغورکررہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ تین صوبوں اورفاٹامیں چندزمینداروں کوچھوڑکرغریبوں کی مدمیں فالتویونٹ ڈال کرسارابوجھ ان پرڈالاجارہاہے ۔بھارت نے پہلے ہمارے تین دریابندکئے اوراب بھی آبی دہشتگردی سے پاکستان کوویران کرناچاہتاہے ۔

انہوں نے واضح کیاکہ اگرماضی میں چندکرپٹ افرادکوپھانسی دیدی جاتی توآج ملک کی یہ حالت نہ ہوتی ،جمشیددستی نے زوردیاکہ ملک کوزیادہ سے زیادہ ڈیم بنانے چاہئیں اوربجائے فضول ترین منصوبوں پراربوں روپے ضائع کرنے کیے ڈیموں پرزیادہ پیسہ مختص کرناچاہئے ،اس موقع پروزارت پانی وبجلی سے متعلق مطالبات زراورکٹوتی کی تحریکوں پربحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیربرائے پانی وبجلی خواجہ محمدآصف کاکہناتھاکہ رواں برس دیامربھاشاڈیم پرزمینوں کے حصول کیلئے خاصی رقم مختص کی گئی ہے جس کے ساتھ ساتھ پانی کاایک ذخیرہ بھی تعمیرکیاجائیگا۔

اس ڈیم کی تعمیرسے تربیلاڈیم کی زندگی میں 35برس کااضافہ ہوجائیگاجبکہ داسو،تھاکوٹ اوربونجی ڈیم کوپانی فراہم ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت وزارت ٹرانسمیشن لائنزکی پالیسی کوآئی پی پی بورڈمیں بنواناچاہتی ہے ۔خواجہ آصف کاکہناتھاکہ وزارت نے اس مقصدکیلئے بولی کے عمل کی اجازت دیدی ہے کہ پاکستان کے ایک حصے سے دوسرے حصے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے حکومت کے الیکٹرک میں 25فیصدشیئررکھتی ہے ۔

خواجہ آصف کاکہناتھاکہ کراچی کے مسئلے پر کے الیکٹرک سے بات چیت جاری ہے ،تھرکول پرانہوں نے مطلع کیاکہ کوشش ہے کہ آئندہ 3-4برس میں تھرکول میں کان کنی کاعمل شروع ہوجائے ،نوے کی دہائی میں سارے کے سارے آئی پی پیزتیل پرلگائے گئے اس وقت تیل سستاہونے کے باعث یہ مناسب اقدام تھاتاہم وقت کے ساتھ ساتھ تیل مہنگاہونے کے باعث اب ہمیں پانی ،کوئلہ ،ہوااورشمسی توانائی پرمرکوزکرناہوگا۔

نشینل گرڈمیں تربیلاچاراورتربیلاپانچ سے 2018ء کے اوائل میں 2800میگاواٹ بجلی کااضافہ ہوگا،3300میگاواٹ کاایک پلانٹ آئی پی پیزکی مددسے لگایاجارہاہے ۔

انہوں نے بتایاکہ 31جولائی تک ڈی جی خان ،لورالائی ٹرانسمیشن لائن کومیشن کردیاجائیگا،9ڈسکوزکی طلب کوپوراکرنے کیلئے تین ہزارمیگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوگی ۔ وزیر مملکت عابدشیرعلی نے کبھی لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کیلئے کوئی تاریخ یاڈیڈلائن نہیں دی کیونکہ اس عمل میں وقت لگے گا،تاہم خواہش ہے کہ جلدازجلداس موقع پرپہنچاجائے کہ جہاں ہم یہ دعویٰ کرسکیں کہ آئندہ کچھ وقت میں لوڈشیڈنگ کم ہوجائے گی ۔

خواجہ آصف نے بتایاکہ سندھ حکومت نے 54.55بلوچستان نے 5.55ارب روپے اورخیبرپختونخواہ نے 1.94ارب روپے بشمول زراعت کی مدمیں 2ارب روپے وفاق کواداکرنے ہیں جبکہ صوبوں کی جانب سے وفاق کوکل 75.9ارب روپے فراہم کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ سرکلرڈیٹ کامسئلہ ایک جینون مسئلہ ہے تاہم یہ دوبارہ 265ارب روپے کی صورت میں ظاہرہوگیاہے ،285ارب روپے کی سبسڈی کے باوجودگردشی قرضے کافرق204ارب روپے ہے خواجہ آصف نے کہاکہ نجکاری جتنامسلم لیگ ن کے منشورکارحصہ ہے وہ اتناہی دوسری سیاسی جماعتوں کے منشورکابھی حصہ ہے اوراس عمل کی نگرانی کیلئے ریگولیٹرزبھی موجودہیں ،نجکاری کی فہرست پیپلزپارٹی کی حکومت کی مرتب کردہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ لوڈشیڈنگ کامسئلہ ایک یادوسال میں حل نہیں ہوسکتا،تاہم صنعتوں کوبجلی کی بلاتعطل فراہمی کی کوششیں کی گئی ہیں