حکومت کی فکر نہیں ،جمہوریت کو بچانے کے لئے ساتھ دے رہے ہیں،خورشید شاہ ،7 جولائی کو نیا چیف الیکشن کمشنر آنا ہے مگر حکومت نے اب تک کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا،500ارب سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی پر فنانس بل میں ترمیم نہ لائی گئی تو سپریم کورٹ جاسکتے ہیں،رویت ہلال کمیٹی کو کہہ کہ وزیر داخلہ کو تلاش کروایا جائے،شہباز شریف کے بغیرلاہور میں اتنی بڑی کارروائی نہیں ہو سکتی،مشرف کی اللہ نے سن لی،اس کے باوجود جمہوریت کے تحفظ کرنے کے لئے آخری حد تک نواز شریف کو بچانے کی کوشش کریں گے،پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 20 جون 2014 08:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سات جولائی کو نیا چیف الیکشن کمشنر آنا ہے مگر حکومت نے اب تک کوئی صلاح مشورہ نہیں کیا،مسلم لیگ ن کی حکومت کی فکر نہیں ،جمہوریت کو بچانے کے لئے ساتھ دے رہے ہیں۔اگرہم نے جمہوریت میں آمریت کا شوربہ ملا رہا تو پھر آمریت ہی رہے گی ۔ الیکشن ٹریبونل سے کوئی امید نہیں،500ارب سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی پر فنانس بل میں ترمیم نہ لائی گئی تو سپریم کورٹ جاسکتے ہیںِ،رویت ہلال کمیٹی کو کہہ کہ وزیر داخلہ کو تلاش کروایا جائے۔

شہباز شریف کے بغیرلاہور میں اتنی بڑی کارروائی نہیں ہو سکتی،مشرف کی اللہ نے سن لی ہے،اس کے باوجود کہتا ہوں کہ جمہوریت کے تحفظ کرنے کے لئے آخری حد تک نواز شریف کو بچانے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کوپارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشیدشاہ نے کہاکہ غلام رسول کوریجہ ایم این اے رحیم یار خان پر مخالف نے کیس کیا۔180 سے187 پولنگ سٹیشن پر800 سے جیت رہے تھے ۔

ایک بندے کو پکڑا جو جوتوں میں51 ووٹ چھپا کر جارہا تھا۔اس کے خلاف ایف آئی آر کروائی کچھ نہیں ہوا۔بوریوں کے منہ کھلے ہوئے ہیں ۔الیکشن ممبر کو ضلع کا محتسب بنا دیا گیا ہے۔ہمارے ممبر نے بائیکاٹ کیا ۔ہمارے ممبر کی1200 کی لیڈ ،دوسرے مخالف امید وار کی3200 ووٹوں کی لیڈ میں بدل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد فریق نے چار نشستوں کی گنتی کرانے کی بات کی ہے تو حکومت تحریک انصاف کا مطالبہ کیوں نہیں مان رہی ہے ۔

ہمیں مسلم لیگ ن کی حکومت کی فکر نہیں ،جمہوریت کو بچانے کے لئے ساتھ دے رہے ہیں۔اگرہم نے جمہوریت میں آمریت کا شوربہ ملا رہا تو پھر آمریت ہی رہے گی ۔ الیکشن ٹریبونل سے کوئی امید نہیں ہے۔ سات جولائی کو نئے چیف الیکشن کمشنر آئیں گے،حکومت نے ابھی تک چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا ۔حکومت اس لئے ناکام جارہی ہے کہ وقت پر فیصلے نہیں کئے جارہے ۔

حکومت کی جانب سے پیغام ملا تھا کہ وزیر اعظم جمعرات کو مشاورت کریں گے مگر ابھی تک ملاقات کے لئے نہیں بلایا گیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کی رقم کی ادائیگی کے حوالے سے اگر حکومت فنانس بل میں ترمیم لاتی ہے تو پھر ٹھیک ہے ورنہ یہ آڈیٹر جنرل کے اختیارات ہیں انہیں واپس نہیں لیا جا سکتا۔اگر ترمیم نہیں لائی جاتی تو پھر عدالت میں جانے کا سوچ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کو کہہ کہ وزیر داخلہ کو تلاش کروایا جائے۔ ایک سوال پر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت براہ راست پانچ سو ارب روپے آڈٹ کے بغیر کسی کو نہیں دے سکتی۔ اگر آڈٹ کے بغیر رقم دی جاتی ہے تو پھر یہ غلط روایت ہوگی ۔اگر فنانس بل میں حکومت ترمیم نہیں لاتی تو ہم سپریم کورٹ جانے کا سوچ سکتے ہیں۔سپریم کورٹ میں جانا پڑا تو خواجہ آصف سے سوٹ ادھار لے لوں گا۔

انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کی قرار داد کے مسودے میں زیادہ ترامیم نہیں کیں۔ہم نے تین ماہ کا لکھا ہے اور ماضی میں انتخابات کے جائزے پر سفارشات دی جائیں گی ۔یہ کمیٹی آئین اصلاحاتی کمیٹی کی طرح 27 رکنی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت آج کل طاہر القادری کے ساتھ ہیں۔سیاسی بصیرت ہوتی ہے کہ آدمی سیاست میں مذاکرات کرتا ہے لڑائی نہیں کرتا۔

ہم طاہر القادری کو نہیں بھیج رہے۔حکومت سے کہا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کو آنے دیں اور جلسہ جلوسوں سے نہ روکا جائے مگر اس دن واقعہ ہوگیا۔حکومت نے آئی جی کو کیوں تبدیل کیا؟ ۔وزیر نے بریفنگ لی پھر کیسے کہا جا سکتا ہے کہ شہباز شریف لاعلم تھے۔ میاں شہباز شریف کے بغیر اتنی بڑی کارروائی نہیں ہو سکتی ۔خورشید شاہ نے کہا کہ مشرف کی اللہ نے سن لی ہے۔اس کے باوجود کہتا ہوں کہ جمہوریت کے تحفظ کرنے کے لئے آخری حد تک میاں نواز شریف کو بچانے کی کوشش کریں گے۔