کوئی شخصیت یا ادارہ قانون سے بالاتر نہیں، جس ادارہ اور شخصیت کے خلاف کرپشن کیس سامنے آئے گا بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی،چیئرمین نیب، چیئرمین نیب بننے کے بعد سے اب تک 260ارب روپے کی لوٹی ہوئی قومی دولت ریکور کرکے واپس قومی خزانے میں جمع کروائی جا چکی ہے، کئی میگا کرپشن کیسز کیخلاف ریفرنسز زیر سماعت ہیں، ہر چھوٹے اور بڑے کیس پر مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، انسداد بدعنوانی کے موضوع پر منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب

جمعہ 20 جون 2014 08:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)قومی احتساب بیورو( نیب )کے چیئرمین چوہدری قمر زمان نے کہا ہے کہ کوئی شخصیت یا ادارہ قانون سے بالاتر نہیں، جس ادارہ اور شخصیت کے خلاف کرپشن کیس سامنے آئے گا بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی،نیب ملک میں کرپشن کے خاتمے کیلئے برسر پیکار ہے اور انسداد بدعنوانی کیلئے بلاامتیاز کارروائی کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کے چیئرمین نیب بننے کے بعد سے اب تک 260ارب روپے کی لوٹی ہوئی قومی دولت ریکور کرکے واپس قومی خزانے میں جمع کروائی جا چکی ہے جبکہ کئی میگا کرپشن کیسز کیخلاف ریفرنسز نیب کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور کرپشن کے ہر چھوٹے اور بڑے کیس کے خلاف مکمل تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہیں ۔

جمعرات کے روز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد میں انسداد بدعنوانی کے موضوع پر منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلی بارگین کو قانونی تحفظ حاصل ہے جب سے وہ چیئرمین نیب بنے ہیں اس وقت سے اب تک 260ارب روپے سے زائد لوٹی ہوئی قومی دولت ریکور کروا کر قومی خزانے میں جمع کروائی جا چکی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ یہاں جس کو بھی کرپشن کا موقع ملا اس نے بھرپور کرپشن کی ہے اور کرپشن ہر سطح پر ہوئی ہے تاہم نیب بدعنوانی کے انسداد کیلئے شب وروز محنت کررہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ بعض اداروں کو چھوڑ دیا جائے گا مگر ایسا کچھ بھی نہیں جہاں کہیں جس ادارے میں اور جس شخصیت کیخلاف کرپشن کا کوئی کیس سامنے آئے گا تو اس پر بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور شفاف تحقیقات کے ذریعے لوٹی ہوئی قومی دولت کو ریکور کیا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں کرپشن کیخلاف کسی انکوائری سے وہ آگاہ نہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ جہاں بھی کرپشن ہوگی اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور شخصیات کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی کرپشن کو بھی کنٹرول کیاجائے گا۔

اس موقع پر سابق ڈی جی نیب پشاور ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے قومی اہداف ٹھیک نہیں ہونگے اس وقت تک انسداد بدعنوانی کیخلاف خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوپائے گی اگر ملک سے کرپشن کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا ہے تو اس کیلئے اوپر سے نیچے تک بلاامتیاز کارروائی کرنا ہوگی اور پوری قوم کو انسداد بدعنوانی کیخلاف جنگ کیلئے تیار کرنا ہوگا تب ہی ملک سے کرپشن کا خاتمہ یقینی ہوسکے گا

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ ڈی جی نیب پشاور تھے تو ان کو ایک ٹیکسٹائل گروپ کیخلاف 99کروڑ روپے کی ثابت شدہ کرپشن کا معاملہ بند کرنے کی ہدایات ملی اور بعد میں پتہ چلا کہ اس معاملے کے پیچھے ایک سابق جج کا ہاتھ تھا جن کے کہنے پر نیب ہیڈکوارٹر سے انہیں کال کرکے ریفرنس دائر کرنے سے منع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ ڈی جی نیب پشاور تھے تو وہ روزانہ کی بنیاد پر ایک نیا ریفرنس دائر کرنے جاتے مگر اسی شام انہیں نیب ہیڈکوارٹرز سے فون کرکے ریفرنس واپس لینے کی ہدایات دی جاتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح کا ماحول ہو تو کرپشن کو کبھی بھی کنٹرول نہیں کیا جاسکتا کرپشن کے خاتمہ کے لئے بلاامتیاز کارروائی کے ساتھ ساتھ نیب کو مکمل آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :