پنجاب پولیس نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر ہونے والے واقعہ کی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ کے قائم کردہ خصوصی کمیشن کو پیش کردی ،کمیشن نے واقعہ کی ایف آئی آر اور تفتیش کے مکمل ریکارڈ سمیت وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کی تمام تر تفصیلات طلب کرلیں ،خونی ایکشن پر مقدمہ کی درخواست، نوازشریف، شہباز شریف اور حمزہ سمیت 21 ملزم نامزد ،منہاج القرآن کے رہنماؤں کے ہمراہ درخواست تھانہ فیصل ٹاؤن دینے والوں میں پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور حامد رضا قادری بھی شامل تھے ،مقدمہ درج ہوتا نظر نہیں آتا، قانونی طور پر درخواست جمع کرا دی اب وزیراعلیٰ اپنے اعلان پر عمل کریں: کامل علی آغا، ڈاکٹر خالد رانجھا

جمعہ 20 جون 2014 07:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جون۔2014ء)پنجاب پولیس نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر ہونے والے واقعہ کی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ کے قائم کردہ خصوصی کمیشن کو پیش کردی ہے جبکہ کمیشن نے واقعہ کی ایف آئی آر اور تفتیش کے مکمل ریکارڈ سمیت وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کی تمام تر تفصیلات طلب کرلی ہیں ۔ جسٹس علی باقر نجفی پر مبنی کمیشن نے جمعرات کو باقاعدہ کارروائی شروع کی ۔

آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا ، ڈی سی او لاہور محمد عثمان اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کمیشن کے روبرو پیش ہوئے ۔ آئی جی نے کمیشن کو ابتدائی رپورٹ پیش کردی جبکہ کمیشن نے اس واقعہ کی ایف آئی آر اور تفتیش کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ۔ کمیشن نے ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی رپورٹ آج ہی کمیشن میں پیش کردیں ۔

(جاری ہے)

عدالتی کمیشن نے سیکرٹریٹ کے اردگرد تعینات پولیس اہلکاروں کے بارے میں تفصیلات بھی طلب کی ہیں ۔ عدالتی ذرائع کے مطابق کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کارروائی جاری رکھے گا تاکہ جلد از جلد حتمی رپورٹ تیار کی جاسکے ۔دوسری جانب ادارہ منہاج القرآن میں خونی ایکشن کر کے خواتین اور بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد کو شہید اور ایک سو سے زائد افراد کو زخمی کرنے کے مقدمہ کے اندراج کیلئے تھانہ فیصل ٹاؤن میں ڈائریکٹر ایڈمن منہاج القرآن جواد حامد نے درخواست جمع کروا دی ہے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر کامل علی آغا، ڈاکٹر خالد رانجھا، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ درخواست میں جن ملزموں کو نامزد کیا گیا ہے ان میں وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز شریف، وفاقی وزراء خواجہ آصف، چودھری نثار، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی، وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، سابق سی سی پی او لاہور شفیق گجر، ڈی آئی جی آپریشن رانا عبد الجبار، ایس پی طارق عزیز اور دیگر پولیس افسر بھی شامل ہیں۔

سینیٹر کامل علی آغا اور ڈاکٹر خالد رانجھا نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصر امین نامی نائب محرر نے درخواست نمبر 657/5B/FB لے کر رسید دے دی ہے مگر ایس ایچ او چند منٹ میں آنے کا کہہ کر ایک گھنٹہ تک نہیں آئے اور ہمارا وفد انتظار کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا قانونی کام کر دیا ہے اب قانون اور میڈیا کا کام ہے وہ اپنا فرض ادا کریں، ہمیں نظر آ رہا ہے کہ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرے گی جبکہ ایس ایچ او کی غیر موجودگی میں محرر بھی مقدمہ کا اندراج کر سکتا ہے،

خادم اعلیٰ نے کہا تھا کہ قانون کے مطابق جو چلے گا ہم اس کا پورا ساتھ دیں گے وہ اپنے اعلان پر عمل کریں، اب ہم قانونی طریقے سے درخواست جمع کرانے آئے ہیں مگر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی، اگر آئین کے مطابق کارروائی نہ کی گئی تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ کے وفد نے سینیٹر کامل علی آغا اور ڈاکٹر خالد رانجھا کی قیادت میں منہاج القرآن کے سانحہ میں زخمی ہونے کے بعد جاں بحق ہونیوالے طالب علم کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ وفد میں ارکان اسمبلی وقاص حسن موکل اور محمد شاہ کھگہ کے علاوہ مسلم لیگی قائدین کی بڑی تعداد شامل تھی۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین کے صاحبزادے سالک حسین نے ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے حسن محی الدین سے اس سانحہ پر افسوس اور یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔