مسلم لیگ (ق) کے وفد کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات،حکومت مخا لف اتحاد میں شمولیت کی دعوت،مولانا نے مہلت مانگ لی،چوہدری شجاعت نے مولانا فضل الرحمن کو طاہر القادری کا دس نکاتی ایجنڈا بھی پیش کر دیا،لاہور آپریشن کے نام پر تخریب کاری کی گئی ، ملک مزید ہنگامہ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔مولانا فضل الرحمن، وزیراعلیٰ شہباز شریف پہلے عہدے سے مستعفی ہوں پھر کمیشن کے سامنے پیش ہوں،چوہدری شجاعت

جمعرات 19 جون 2014 08:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جون۔2014ء) مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کو حکومت مخا لف اتحاد میں شمولیت کی دعوت دیدی ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز مسلم لیگ (ق) کے وفد نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں چوہدری شجاعت حسین ، مشاہد حسین سید ، اجمل وزیر سمیت دیگر رہنما شامل تھے ۔

ملاقات میں سانحہ لاہور پر طویل تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کو طاہر القادری کا دس نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا گیا اور انہیں حکومت کیخلاف اتحاد میں شمولیت کی دعوت بھی دی جس پر مولانا فضل الرحمن نے مہلت مانگ لی بعد ازاں چوہدری شجاعت حسین اور مولانا فضل الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ لاہور کے سانحہ سے بڑھ کر کوئی واقع نہیں ہوسکتا اور لاہور آپریشن کے نام پر تخریب کاری کی گئی

چوہدری شجاعت نے مطالبہ کردیا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف پہلے عہدے سے مستعفی ہوں پھر کمیشن کے سامنے پیش ہوں جبکہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر کوئی جماعت خلوص نیت سے اصلاحات کی بات کرے تو اس پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہیے اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے جو اصلاحات پیش کی گئیں ان پر بغور مطالعہ کرینگے اور ان اصلاحات پر مزید اصلاحاتی پہلوؤں کی ضرورت پڑی تو وہ پیش کرینگے اور حکمران جماعت کے سامنے بہتری کی جانب لانے والے اقدامات کو رکھیں گے انہوں نے کہا کہ مثبت چیزوں کو کسی جماعت کو بھی رد نہیں کرنا چاہیے لیکن اس وقت فوج کا آپریشن گھروں کو برباد ہونا ، چھوٹے چھوٹے بچوں کی لاتشں تو ان تمام پہلوؤں کے پیش نظر ملک مزید ہنگامہ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔

(جاری ہے)

فضل الرحمن نے کہا کہ سسٹم میں بہت کمزوریاں ہیں اور ملک میں ہر الیکشن کے بعد دھاندلی کی آواز بلند ہوئی لیکن دوسری طرف بھارت میں الیکشن کے نتائج کے بعد دس سالہ بڑی طاقت کانگریس ہار جاتی ہے اور چھوٹی سی جماعت اقتدار میں آجاتی ہے تو بڑے حوصلے سے نتائج کو تسلیم کرلیتے ہیں اور خوش اسلوبی کے ساتھ پارلیمنٹ اپنے ترقیاتی کاموں پر رواں دواں ہے لیکن ہمارے ملک میں کوئی بھی نتائج کو تسلیم نہیں کرتا تو ہمیں اصلاحات میں ایسے تمام پہلوؤں پر مثبت ردعمل دینا چاہیے ۔

فضل الرحمن نے لاہور واقع کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کے ساتھ مکمل دلی ہمدردی ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اس وقت لاہور سانحہ پر کوئی خاص ایکشن نہیں لے رہی اور کوئی سخت اقدام بھی نہیں لیا جارہا ہے غلطی کا اعتراف بھی کیا جائے اور جس کی غلطی ہو اس کیخلاف غیر جابندارانہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داران کو سزا دی جائے اور صورتحال کو کنٹرول کرنا قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور شعلہ بھڑکے ہوئے تو مزید ٹھنڈا کیا جائے تاکہ مزید افراتفری ملک میں نہ پھیلے ۔

مولانا فضل الرحمن نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ قوم کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کردیتی کہ آخر مذاکرات کامیاب ہوئے یا پھر ناکام ہوگئے انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے بعد شیر خان کی قیادت میں جرگہ پشاور کور کمانڈر سے ملا تھا تو اس ملاقات کو پندرہ روز کا جرگہ کو وقت دیا گیا تھا لیکن پانچ دن میں نہیں گزرے تھے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کردیا گیا ۔