لاہور ، ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف قاتلانہ حملے میں شدید زخمی، طاہرہ آصف کو لاہور سے اسلام آباد آتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا،طبی امداد کے لئے شیخ زید ہسپتال منتقل کر دیا گیا،طاہرہ آصف کی کمر میں دو گولیاں لگی ہیں انہیں آپریشن کے لئے آپریشن تھیٹر منتقل کر دیا گیا،۔ترجمان ایم کیو ایم ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت، میاں شہباز شریف کی ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار سے ٹیلی فونک رابطہ ، طاہرہ آصف پر حملہ کی مذمت ، ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی ،قومی اسمبلی کی رکن طاہرہ آصف پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت،معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ،متحدہ اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ،معاملے پر سیاست چمکانے جیسے الفاظ استعمال کرنے پر ایم کیو ایم اراکین اور شیخ رشید کا شدید احتجاج،سپیکر نے متنازعہ الفاظ حذف کرادئیے،حکومتی واپوزیشن اراکین کی متفقہ طور پر واقعہ کی مذمت،غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

جمعرات 19 جون 2014 07:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جون۔2014ء)لاہور میں ایم کیو ایم کے رہنما و رکن قومی اسمبلی طاہر آصف پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے زخمی ہوگئیں۔ طاہرہ آصف کو لاہور سے اسلام آباد آتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف بدھ کو لاہور سے اسلام آباد جارہی تھیں کہ مرید کے قریب موٹرسائیکل سواروں نے روک کر ان سے پرس چھیننے کی کوشش کی ۔

مزاحمت پر موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں طاہرہ آصف زخمی ہوگئیں ۔واقعہ کے بعد طاہرہ آصف کو فوری طور پر طبی امداد کے لئے شیخ زید ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے ۔ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق طاہرہ آصف کی کمر میں دو گولیاں لگی ہیں انہیں آپریشن کے لئے آپریشن تھیٹر منتقل کر دیا گیا ۔

(جاری ہے)

ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ طاہرہ آصف مون مارکیٹ میں اقبال ٹاؤن کے قریب اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس وقت وہ ایک چھوٹے شاپنگ مال سے خریداری کر کے واپس جارہی تھیں کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا ۔

دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔

علاوہ ازیں ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی خالد مقبول صدیقی نے طاہرہ آصف پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق متحدہ کی رکن قومی اسمبلی کو ٹارگٹ کر کے نشانہ بنایا گیا، ان کی حالت تشویشناک ہے اور اسپتال میں ان کا علاج جاری ہے، پوری قوم سے اپیل ہے کہ ان کی صحت یابی کے لئے دعا کی جائے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ طاہرہ آصف پر فائرنگ کے واقعہ کی جلد از جلد تحقیقات کرائی جائے اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔،دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طاہرہ آصف کو ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئیں جب کہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے،طاہرہ آصف حلقہ این اے126 سے مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھی ۔

ادھروزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے طاہرہ آصف پر حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرادی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ نے رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے ۔دوسری جانب قومی اسمبلی کی رکن طاہرہ آصف پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت،معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ،متحدہ اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ،معاملے پر سیاست چمکانے جیسے الفاظ استعمال کرنے پر ایم کیو ایم اراکین اور شیخ رشید کا شدید احتجاج،سپیکر نے متنازعہ الفاظ حذف کرادئیے،محمود اچکزئی کی تجویز منظور،حکومتی واپوزیشن اراکین نے متفقہ طور پر واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سپیکر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسئلے پر خود دلچسپی لیں کیونکہ یہ ایک رکن قومی اسمبلی کا معاملہ ہے۔

بدھ کو لاہور میں ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کی گاڑی پر ہونے والی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات انتہائی شرمناک ہیں،ہم ملک کو کس جانب لے کر جارہے ہیں،واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں۔ایم کیو ایم کے رکن سید آصف حسین نے کہا کہ ایک روز قبل اتنا اندوہناک واقعہ ہوا جس پر زخمیوں کی عیادت کی عرض سے طاہرہ آصف ہسپتال جارہی تھیں کہ راستے میں انہیں فائرنگ کا نشانہ بنا دیاگیا جس سے وہ زخمی ہوگئی ہیں،اس واقعہ کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کرکے حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ سیاسی کیرےئر میں پہلی بار ہوا کہ خواتین کو گولیاں ماری گئیں،لاہور کے ایس پی میڈیکل رپورٹ تبدیل کرنے جارہا ہے جو کہ کل ماڈل ٹاؤن میں ہوا ہے،آج ایم کیو ایم کی رکن طاہرہ آصف پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں،پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہیپ عارف علوی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور اس معاملے پر ایم کیو ایم کے ساتھ واک آؤٹ کریں گے،جماعت اسلامی کے رکن شیراکبر خان نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس معاملے پر واک آؤٹ کرتے ہیں،بعد ازاں ایم کیوا یم،پیپلزپارٹی،عوامی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

پختونخوا میپ عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ بلوے کا ماحول نہ بنایا جائے،اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کچھ علم نہیں کیا ہورہا ہے،انہوں نے کہا کہ احتجاج سب کا حق ہے مگر صرف واک آؤٹ کی جانب نہ دیکھا جائے،اس کے علاج کی جانب سوچا جائے،جمعیت علماء اسلام(ف) کی رکن نعیمہ کشور نے کہا کہ اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس معاملے کی سپیکر قومی اسمبلی خود تحقیقات کرائیں اور اس معاملے کو دیکھیں کیوں کہ وہ کسٹوڈین آف دی ہاؤس ہیں۔

وزیرمملکت خرم دستیگر نے کہا کہ اس واقعے کے فوراً بعد سپیکر نے جس طرح کردار ادا کیا وہ لائق تحسین ہے،انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات پر تحقیقات کے بعد معاملہ اٹھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ معاملے کو بڑھاوا نہ دیں معاملے پر متانت کا ثبوت دیں اور خوامخواہ کشیدگی کا ماحول خراب نہ کیا جائے،واقعہ پر ضرور بات کریں مگر اس کے تانے بانے کہیں اور نہ جوڑیں،حکومت کی خامیوں پر ضرور تنقید کریں البتہ سیاست نہ کریں جس پر ایم کیو ایم کے اراکین مزید بپھر گئے اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہماری رکن قومی اسمبلی فائرنگ سے شدید زخمی ہیں اور آپ تانے بانوں کی باتیں کرکے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں،جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاملے کی حساسیت کو بھانپتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سے استدعا کی کہ ان الفاظ کو حذف کیا جائے،جس پر سپیکر نے سیاست اور تانوں بانوں جیسے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے حذف کردیا۔

اس موقع پر شیخ رشید نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تانے بانے کہنا غلط ہیں،اگر بات اپوزیشن نے شروع کی تو پھر یہاں نہیں رکے گی اور پھر حکومت کو بتانا ہوگا کہ کس طرح طاہر القادری کے بیٹے پر مقدمہ درج کیا اور کس حیثیت کیا گیا،اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ سیاست چمکانے کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں،حکومتی اراکین کو شرم آنی چاہئے۔

بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہماری ایک معزز رکن زخمی حالت میں ہے،ایوان تحمل کا مظاہرہ کرے،سیاست چمکانا،تانا بانا،شرم کے الفاظ غیر پارلیمانی ہیں جنہیں حذف کیا جاتا ہے،اسی معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے تجویز کیا کہ ایک معزز رکن پر حملہ ہوا ہے،پورا ایوان اتفاق رائے سے اس معاملے کی مذمت کرے اور واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے،جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے محمود اچکزئی کی تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورا ایوان طاہرہ آصف پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔

کچھ توقف سے سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل سے بات ہوئی ہے اور ہسپتال میں زخمی رکن قومی اسمبلی کو خصوصی سیکورٹی فراہم کردی گئی ہے۔