خورشید شاہ کا حکومت سے لاہور کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ، پنجاب حکومت کی طرف سے بڑی غلطی کے اعتراف اور عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ،حکومت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں مگر خود حکومت شاید اس فضاء کو خراب کررہی ہے‘ شہباز شریف وضاحت پیش کریں ،اسمبلی میں خطاب، ڈاکٹر عارف علوی‘ جماعت اسلامی کے طارق اللہ کی بھی واقعہ کی شدید مذمت، معاملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جوڈیشل انکوائری کروا کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے،احسن اقبال، پہلے پولیس کی کارروائی میں مزاحمت ، پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی جس کے بعد پولیس نے جوابی کارروائی کی‘ خواتین کو شیلٹر کے طور پر استعمال کیاگیا جس کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، اسمبلی میں وضاحتی بیان

بدھ 18 جون 2014 08:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء) قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے حکومت سے لاہور کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ، پنجاب حکومت کی طرف سے بڑی غلطی کے اعتراف اور عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رکاوٹیں صرف طاہر القادری کی رہائش گاہ پر ہی نہیں بلکہ رائے ونڈ ‘ اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس و دیگر جگہوں پر بھی ہیں ‘ ہم حکومت کی وضاحت سے مطمئن نہیں ۔

حکومت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں مگر خود حکومت شاید اس فضاء کو خراب کررہی ہے‘ شہباز شریف معاملے پر وضاحت پیش کریں یقیناً نواز شریف کو معاملے کا دکھ ہوگا مگر وزیرااعلیٰ پنجاب کس طرح اس معاملے سے لاعلم رہے۔ ڈاکٹر عارف علوی‘ جماعت اسلامی کے طارق اللہ کی بھی واقعہ کی شدید مذمت‘ جبکہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ معاملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جوڈیشل انکوائری کروا کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، پہلے پولیس کی کارروائی میں مزاحمت ، پتھراؤ اور فائرنگ کی گئی جس کے بعد پولیس نے جوابی کارروائی کی‘ خواتین کو شیلٹر کے طور پر عوامی تحریک نے استعمال کیا جس کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، پولیس کے افسران و جوان شدید زخمی ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں لاہو رکے واقعہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وفاقی وزیر اس معاملے پر اپنی پنجاب حکومت کا دفاع کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو بیل آؤٹ کروانا چاہتے ہیں۔کچھ حکومتی اراکین بھی کہہ چکے ہیں کہ طاہر القادری کو جہاز میں گھر میں بھی مار سکتے ہیں،انہیں نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیوں عجیب ماحول بنا رہی ہے کیا رکاوٹیں وزیراعظم ہاؤس ‘ رائیونڈ‘ اسلام آباد اور دیگر جگہوں پر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ گھر میں گھس کر عورتوں کو مارا جاتا ہے وہ کس نے مارا ہے۔

سیاست میں صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔اگر اتنے بڑے سانحہ کا علم وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو نہیں تھا تو پھر بتائیں ان کا مقصد کیا تھا۔ اس معاملے پر پنجاب حکومت لاہور کی عوام سے معافی مانگے‘ حکومت کی اس وضاحت سے اپوزیشن مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں اکثریت بھی طاقت نہیں ہوتی سیاست میں حکمت عملی اصل طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز واک آؤٹ کی بجائے حکومت کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کیلئے پنجاب حکومت سے غلطی ہوئی ہے اور اس پر قوم سے معافی مانگے اور کہے کہ وہ مجرموں کو سزا دے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عارف علوی نے کہا کہ اگر عورتیں شیلٹر بنائی گئی تھیں تو پھر کیوں عورتوں پر گولی چلائی گئی؟ لاٹھی چارج ‘ ہوائی فائرنگ کی جاسکتی تھی۔

مگر کیوں سیدھے فائر کیے گئے ہیں اس وقت پورا ملک آگ میں جل رہا ہے ۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ لاہور میں ہونے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ ایک روز قبل اس ایوان میں اظہار یکجہتی کیا گیا اور آج اس طرح کی صورتحال سامنے آگئی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ماڈل ٹاؤن میں پولیس والوں کیلئے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہتے تھے، پولیس والے وہ جگہ واگزار کرانا چاہتے تھے مگر آگے سے مزاحمت کی گئی۔

پہلے ان لوگوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی اور جوابی فائرنگ پولیس نے کی۔اس معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا انکوائری کا حکم دے دیا ہے، پولیس نے جب ان عناصر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو خواتین کو شیلٹر کے طور پر استعمال کیاگیا اور اسی وجہ سے سامنے آنے والی خواتین اس کا نشانہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی وجہ سے پولیس کے بھی اکثر افسران و ملازمین شدید زخمی ہیں، اظہار یکجہتی کی فضاء کو خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے معاملہ کی وزیراعظم نواز شریف نے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے انہوں نے کہا کہ تحقیقات کرکے ایوان کو آگاہ کیا جائے جس پر قائد حزب اختلاف جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ انجینئر طارق االلہ نے کہا کہ حکومت بتائے کہ کتنے لوگ شہید ہوئے ہیں معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے ،جس پر احسن اقبال نے کہا کہ اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائیگی اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔