یہ سرمایہ داروں،صنعت کاروں یا کاروباری بجٹ نہیں کسانوں ، کاشتکاروں اور مزدوروں کا بجٹ ہے،اسحاق ڈارکادعویٰ،پیپلزپارٹی نے معیشت کے ساتھ سیاست کھیلی ہے اور15 مارچ تک نیپرا کے ٹیرف کو اوپر نہیں کیا،آج بھی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں کی جارہی،ٹوٹی پھوٹی معیشت کو ٹھیک کر رہے ہیں،شاباش نہیں دے سکتے تو دعا ہی دیدو،آپریشن ضرب عضب میں مسلح افواج کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے،اسمبلی میں خطاب، اسحاق ڈار کا بہت بڑا پرستار ہوں،یہ قتل بھی کرتے ہیں لیکن ہم مسکراتے رہتے ہیں، وزیرخزانہ کا رحم ہلاکو خان والا ہے جو کم ہونے کی بجائے زیادہ ہی ہوتا ہے،خورشید شاہ

بدھ 18 جون 2014 08:13

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء)وفاقی وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ یہ سرمایہ داروں،صنعت کاروں یا کاروباری بجٹ ہے بلکہ یہ کسانوں ،کاشتکاروں اور مزدوروں کا بجٹ ہے،بجلی کی پیداوار راتوں رات نہیں بڑھ سکتی،پیپلزپارٹی نے معیشت کے ساتھ سیاست کھیلی ہے اور15 مارچ تک نیپرا کے ٹیرف کو اوپر نہیں کیا،آج بھی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں کی جارہی،ٹوٹی پھوٹی معیشت کو ٹھیک کر رہے ہیں،شاباش نہیں دے سکتے تو دعا ہی دے دو،آپریشن ضرب عضب کے آئی ڈی پیز کے لئے ہر ممکن ضروری اقدامات اٹھائیں گے،آپریشن کے حوالے سے مسلح افواج کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے جبکہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کا بہت بڑا پرستار ہوں،یہ قتل بھی کرتے ہیں لیکن ہم مسکراتے رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ کا رحم ہلاکو خان والا ہے جو کم ہونے کی بجائے زیادہ ہی ہوتا ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں بجٹ بحث پر اختتامی تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ کے صرف حکومت پر نہیں بلکہ پوری قوم پر اثرات مرتب ہوتے ہیں،ہماری کوشش ہے کہ سینیٹ کی مثبت تجاویز کو بجٹ میں شامل کریں،133سفارشات بھیجی ہیں57کو تسلیم کرلیا جبکہ49 سفارشات غور طلب ہیں،وہ صوبائی حکومتوں سے متعلق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کہا گیا کہ یہ سرمایہ داروں کا بجٹ ہے حالانکہ ایسا ہرگز نہیں،انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو40ارب سے بڑھا کر118ارب روپے کیا،ماہانہ وظیفہ میں اضافہ کیا،کسانوں کی انشورنس 12ایکڑ سے25ایکڑ کردی گئی ،کسانوں کے336 ارب روپے سے بڑھا کر500ارب کر دیئے ،انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ کسانوں،کاشتکاروں،مزدوروں کا بجٹ ہے،اسے صنعتکاروں کااور کاروباری بجٹ نہیں کہا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کو منتقل کئے جانے والے وسائل صوبوں کی ملکیت ہیں،وفاق واپس نہیں لے رہا،ریونیو کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ کراناصوبوں کی ذمہ داری ہے۔اس دفعہ صوبوں کا حصہ1200 ارب سے بڑھا کر1400ارب روپے کردیاگیا ہے،پہلی سہ ماہی میں صوبوں کو400ارب روپے منافع ادا کیا ہے،تعلیم اور صحت کے شعبے صوبوں کو چلے گئے ہیں جبکہ ورٹیکل پروگرام وفاقی حکومت کرے گی،پیپلزپارٹی کے برے معاہدوں کی پاسداری کی،ان میں کام کرنے کی اہلیت نہیں تھی ہم نے وہ کام کئے ہیں جو اس سے پہلے نہیں کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات اور فرٹیلائزر پر دی جانے والی چھوٹ جاری رہے گی،بجلی کی پیداوار راتوں رات نہیں بڑھ سکتی،پیپلزپارٹی نے معیشت کے ساتھ سیاست کھیلی ہے اور15 مارچ تک نیپرا کے ٹیرف کو اوپر نہیں کیا،آج بھی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں کی جارہی،حکومت نے وزارت خزانہ سے کہا کہ ڈالر کو 98روپے پر رکھنا ہے ورنہ ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہوگی،انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو گزشتہ حکومت نے مسلسل اندھیرے نہیں رکھا۔

ٹوٹی پھوٹی معیشت کو ٹھیک کر رہے ہیں،شاباش نہیں دے سکتے تو دعا ہی دے دو،اس سال 13ارب 20کروڑ ڈالر واپس کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ گڈانی،تھرکول،گوادر سے کاشغر اور لاہور کراچی موٹروے 700 ارب روپے کا منصوبہ ہے اس سے پورے ملک کا فائدہ ہے ،ملک بھر میں لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ، مستقبل میں فرنس آئل کا کوئی منصوبہ نہیں لگائیں گے،امپورٹ بل کو کم کیا ہے اور سرمایہ کاروں کو سہولیات دینا ہونگی نہ دی گئیں تو سرمایہ کار پاکستان کا رخ نہیں کریں گے،ملازمین کی تنخواہیں10فیصد بڑھائی ہیں،وفاقی حکومت ارکان اسمبلی کے فنڈز جاری نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق110 ارب صوبوں کو دے رہے ہیں، زرعی ترقی اور کسان کی سہولت کیلئے 400روپے فی بوری قیمت کم کردی ہے،اس پر 14ارب کی سبسڈی ہوگی جن میں سے صوبے اوروفاق آدھا آدھا برداشت کریں گے۔سیمنٹ پر جی اے ڈی سی ختم کردی ہے اور یہ سستی کردی گئی ہے،ہر قسم کے ایئر ٹکٹس پر5فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل کے بیجوں کی درآمدی ڈیوٹی کو17سے کم کرکے16فیصد کیا جارہا ہے،ان کمنگ کالز پر حکومتی لیوی ختم کردی گئی ہے اور اس طرح اوورسیز پاکستانیوں کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں اور اس کا اعلان یکم اگست2014ء سے ہوگااور گرے ٹریفک پر کنٹرول حاصل کرلیں گے،اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے آئی ڈی پیز کے لئے ہر ممکن ضروری اقدامات اٹھائیں گے،آپریشن کے حوالے سے مسلح افواج کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جتنے وسائل درکار ہوں گے ان کو بروئے کار لایا جائے گا،انہوں نے کہا کہ ضمنی گرانٹ500 ملین کی آئی تھی جس کو منظور کر دیا گیا ہے،برآمدات میں30فیصد اضافہ ہوا اور درآمدات میں 0.6فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کا بہت بڑا پرستار ہوں،یہ قتل بھی کرتے ہیں لیکن ہم مسکراتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کا رحم ہلاکو خان والا ہے جو کم ہونے کی بجائے زیادہ ہی ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ فضائی ٹکٹس پر ٹیکس3فیصد کی بجائے4فیصد کردیا ہے،انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ دن کو رات اور رات کو دن کہہ سکتے ہیں اور(ن) لیگ والے خوش نصیب ہیں کہ ان جیسا وزیرخزانہ حکومت کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ خود وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کہتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے مگر آج وہ کہاں ہیں،حالانکہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ کرسکوں تومیرا نام تبدیل کردیں ،آج وہ دعوے کدھر گئے جو وزیردفاع وپانی وبجلی خواجہ آصف کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم از کم 20فیصد بڑھائی جاتیں،جس پر وزیرخزانہ نے جمعہ کو کہا کہ سندھ میں بھی 10فیصد تنخواہ بڑھی ہے جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ بھی آپ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور ظالم حکمران ہیں اور وہ آپ کے بھی نقش قدم پر چلیں گے۔