منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ کے باہر پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم ، 8 افراد جاں بحق ، 97 کے قریب زخمی ، ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، طاہر القادری ، جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے فی کس 30لاکھ روپے امداد کا اعلان ،واقعہ کیخلاف ایکشن ، سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپر یشنز راکواوایس ڈی بنادیا ،لاہور ہائیکورٹ نے تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا

بدھ 18 جون 2014 08:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جون۔2014ء) منہاج القرآن کے سیکرٹریٹ کے باہر پولیس اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 97 کے قریب زخمی ہوگئے۔جناح ہسپتال کے ذرائع نے دو خواتین سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ 15 سے زائد پولیس اہل کاروں سمیت 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ہسپتال ذرائع کے مطابق 50 سے زائد افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے قیام کا حکم دیتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انھیں ’عوامی تحریک کے کارکنوں کی ہلاکت پر افسوس ہے‘میں طاہر القادری سے کارکنان کی ہلاکتوں پر افسوس کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

انھوں نے اس واقعے میں آٹھ افراد ہلاک اور 97 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن نے انھیں اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا تو فوری استعفیٰ دیدیں گے۔ شہباز شریف نے لاہور میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر پیش آنے والے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا اعلان کر دیا ہے۔شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ان کے دورمیں کوئی سزاسے بچ جائے یہ ممکن نہیں،انھوں نے کہا کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ واقعے میں ہلاکتوں پر ان کا دل رو رہا ہے،انھوں نے مرنے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کیا۔

شہباز شریف نے عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ وہ یومیہ بنیادوں پر تحقیقات کرے۔انھوں نے کہا کہ وہ اس واقعے پر ڈاکٹر طاہر القادری سے بھی اظہار افسوس کرتے ہیں۔پنجاب کے عوام سے اپیل کرتاہوں کہ تحمل اوربرداشت سے کام لیں،انھوں نے کہا کہ وہ6 برس سے پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں اور اس سے پہلے بھی ڈھائی سال وزیراعلیٰ رہے، مگر انھوں نے کبھی لاٹھی اورگولی کی سیاست نہیں کی،ایک موقع پر قریبی عزیز کو بھی جیل بھجوانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں جو بھی تجویز کیا جائے گا اسے من وعن قبول کریں گے۔جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔انھوں نے کہا ہے سیکرٹریٹ کے اطراف میں حفاظتی رکاوٹیں چار سال پہلے ہائی کورٹ کے حکم پر لگائی گئی تھیں اور حکومت اگر چاہتی تو بات چیت کر کے معاملہ حل کر سکتی تھی۔

انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں حکومت نے فوج کی حمایت کرنے کی پاداش میں سزا دی ہے۔ طاہر القادری نے کہا کہ پولیس ان کے اہل خانہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ طاہر القادری کے مطابق وہ وزیراعلیٰ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرائیں گے‘انہوں نے کہاکہ جوانقلاب دیر سے آنا تھا ، اب جلدی آئے گا،کارکنوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور نواز شریف اور شہبازشریف کے خلاف قتل کے مقدمات درج کرائیں ‘انہوں نے کہاکہ ریاستی دہشت گردی کے پیچھے 3 مقاصد تھے، 4 سال سے بیریئرز لگے ہوئے تھے، بتایا جائے کہ بیریئرز کی وجہ سے لوگوں کو کیا مشکلات تھیں، ریاستی دہشت گردی کا مقصد بیرِیئرز ہٹانا نہیں تھا بلکہ اس کے اغراض و مقاصد کچھ اور تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ پرامن کارکنوں پرسیدھی فائرنگ کی گئی،رات کو سوئے ہوئے کارکنوں پرحملہ کیا گیا،لیکن میرا کارکنوں کو یہ ہی ہدایت کے کہ تم پر گولی بھی چلے توجوابی فائرنگ نہ کرنا ورنہ کارکن بھی فائرنگ کر سکتے تھے اورکئی پولیس اہلکاراور افسران بھی مارے جاتے لیکن کارکنوں کی بہادری پرانہیں سلام پیش کرتا ہوں لیکن کا خون رائیگاں نہیں جائے گااور جوانقلاب دیر سے آنا تھا ، اب جلدی آئے گا۔

جوزخمی تشویشناک حالت میں ہیں ان کیلئے دعا کرتا ہوں، لیکن زخمیوں کاہسپتالوں میں علاج بھی نہیں کیا جارہا،واقعے کی ایف آئی آر وزیراعظم نوازشریف اور شہباز شریف کے خلاف درج ہوگی۔طاہرالقادری ایک مرتبہ پھر اعلان کیا کہ پاکستان کی جنگ لڑوں گا ،غریبوں کے حقوق کی جنگ لڑوں گا ،حکمرانوں نے ریاستی دہشت گردی کی انتہا کردی ہے۔دوسری جانب سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن کے 53 کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ منہاج القرآن کے کارکنوں نے پہلے پولیس پر فائرنگ کی اور پتھراوٴ کیا۔سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات کے خلاف کیا جس میں پولیس بھی شامل تھی۔سٹی کیپٹل پولیس چیف چودھری شفیق گجر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس پولیس آپریشن کے ختم کیے جانے کی تصدیق کی ہے جو پیر کی رات دو بجے شروع ہوا تھا۔

سی سی پی او لاہور چودھری شفیق گجر نے کہا کہ ماڈل ٹاوٴن میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے پہلے پولیس پر فائرنگ اور پتھراوٴ کیا گیا۔ گرفتار ہونے والے 53 ملزمان سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاوٴن میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ضلعی انتظامیہ کی اینٹی اینکروچمنٹ ٹیم نے کیا ، لاہور پو لیس کی ٹیم ضلعی انتظامیہ ٹیم کی مدد کیلئے ہمراہ رہی۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن عوام کی شکایات پر رکاوٹیں ہٹانے کیلئے کیا گیا۔ اس دوران پہلے مظاہرین کی جانب سے پولیس پر فائرنگ اور پتھراوٴ کیا گیا جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس پر فائرنگ اور پتھراوٴ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ چودھری شفیق گجر نے کہا کہ ہمیں 5 افراد کے ہلاک اور 27 کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے جبکہ پولیس نے 53 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے جن سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ان رکاوٹوں پر پہلے پولیس تعینات تھی لیکن بعد میں جب عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس کو ہٹا کر وہاں مسلح ملیشیا تعینات کر دی تو پھر قانون کی بالادستی کے لیے انھیں ہٹانا ضروری تھا۔پولیس اور منہاج القرآن کے کارکنوں کے درمیان یہ تصادم پیر اور منگل کی درمیانی شب دو بجے اس وقت شروع ہوا جب پولیس نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور طاہر القادری کے گھر کے ارد گرد لگی حفاظتی رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 20 سے 22 مقامی لوگ اور راہگیر اس ہنگامہ آرائی کے بعد سے لاپتہ ہیں اور گھروں کو نہیں پہنچے۔منہاج القرآن یونیورسٹی کے طلبہ اور عوامی تحریک کے کارکنوں نے مزاحمت کی اور پتھراوٴ کر کے پولیس کو بھگا دیا۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے پھینکے جبکہ بکتر بند گاڑیوں کا استعمال بھی کیا گیا، لیکن اس کے باوجود پولیس صبح تک بیریئر ہٹانے میں ناکام رہی۔

منگل کی صبح پولیس نے مزید نفری بلائی۔ پولیس کے مطابق اس دوران کارکنوں نے فائرنگ کی اور پولیس پر پٹرول بم پھینکے۔دوسری طرف مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس سے خواتین سمیت کارکن ہلاک ہو گئے۔ادھرپنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے حکومت پنجاب کی طرف سے ماڈل ٹاؤن کے افسوسناک واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے 30 لاکھ روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے افسوس ناک واقعہ میں زخمی ہونے والوں کے لئے بہترین مفت طبی سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت بھی کی ہے-وزیر اعلی پنجاب میاں شہبا زشر یف نے سانحہ منہاج القرآن پر سخت کاروائی کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپر یشنز راکواوایس ڈی بنادیا ۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب سی سی پی او چوہدری شفیق گجر اور ڈی آئی جی آپر یشنز رانا عبد الجبارایس پی ماڈل ٹاؤن طارق عزیز کو او ایس ڈی بنادیا ہے اور آج (بدھ ) دونوں عہدوں کیلئے نئے افسران کو نامزد کیا جا ئیگا ۔

ادھرلاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن واقعہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کی درخواست پر کمیشن تشکیل دیا ہے،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن ماڈل ٹاؤن واقعہ کی انکوائری کرے گا اور ذمہ داران کا تعین کرے گا۔