فوجی آپریشن کسی کے کہنے پر نہیں کررہے ، سرد جنگ کا حصہ نہ بنتے تو آج حالات اس نہج پر نہ ہوتے ، غلطیوں کو درست کرنا ہوگا، خواجہ آصف،خواہش تھی امن قائم ہو مگر اسے ریاست کی کمزوری سمجھا گیا ۔ میڈیا بھی دہشت گردوں کو ہیرو مت بنائیں ، مذہبی ، سیاسی اور قبائلی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے ،اسمبلی میں خطاب،جب تک داخلہ اور خارجہ پالیسیاں ایوان میں نہیں بنتیں دہشت گردی ختم نہ ہوگی،امریکہ کو بتائیں وہ نہیں کرینگے جو ماضی میں کرتے تھے،محمود خان اچکزئی، دیکھنا ہے کہ جس طرح مصر ، لیبیا میں کیا گیا ایسے ہمیں پھنسا کر پابندیاں نہ لگا دی جائیں،قرآن پر لکھ کر دیتا ہوں کہ باجوڑ ایجنسی سے سوات تک کے لوگوں کو بلا کراعتماد میں لیں تو وہ ان خارجی لوگوں کو نکال باہر کردینگے، جن لوگوں پر کروڑوں کا انعام ہے وہ یہاں سیاسی جلسے کررہے ہیں ، وزیراعظم کے خطاب پر اظہار خیال

منگل 17 جون 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جون۔2014ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوجی آپریشن کسی کے کہنے پر نہیں کررہے ہیں،تین دہائیوں سے جنگجو فاٹا میں موجود ہیں ،اگر ہم سرد جنگ کا حصہ نہ بنتے تو آج حالات اس نہج پر نہ ہوتے ۔ ہمیں ان غلطیوں کو درست کرنا ہوگا،غیر ملکی تمام روایات کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سالمیت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

یہ فیصلہ حکومت اور فوج کا متفقہ ہے۔ خواہش تھی کہ امن قائم ہو مگر اس کو ریاست کی کمزوری سمجھا گیا ۔ میڈیا بھی دہشتگردوں کو ہیرو مت بنائیں اور ان کو آدھا آدھا گھنٹہ مت دکھایا جائے۔ ملک اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے،دوسرے مرحلے میں مذہبی رہنما ، سیاسی رہنماؤں اور قبائلی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔خوشی نہیں مجبوری سے آپریشن کی راہ اپنائی ہے ۔

(جاری ہے)

ہم نام نہاد جہاد کا حصہ بنے اور مہرہ کا کام سرانجام دیا،اس کی بھاری قیمت ہماری دوسری نسل ادا کررہی ہے جبکہ پختونخواہ میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک داخلہ اور خارجہ پالیسیاں ایوان میں نہیں بنتیں ملک سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی ۔امریکہ کو بتائیں کہ ہم وہ نہیں کرینگے جو ماضی میں کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں اس معاملے پر بتائیں فاٹا کے لوگوں کو کچھ معلوم نہیں ہے ازبکستان کہاں ہیں اور چین کدھر ہیں ۔

ہمیں دیکھنا ہے کہ جس طرح مصر ، لیبیا میں کیا گیا ایسے ہمیں نہ پھنسا کر بعد میں پابندیاں لگا دی جائیں اور ایسا نہ ہو کہ ہمارے جہازوں اور ٹینکوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر عالمی ادارے پابندی نہ لگادیں ۔قرآن پر لکھ کر دیتا ہوں کہ باجوڑ ایجنسی سے سوات تک کے لوگوں کو بلا کراعتماد میں لیں تو وہ ان خارجی لوگوں کو نکال باہر کردینگے مگر ہمارا فیصلہ صاف ہونا چاہیے ۔

جن لوگوں پر کروڑوں کا انعام ہے وہ یہاں سیاسی جلسے کررہے ہیں ۔پیر کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خطاب پر اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فوجی آپریشن کا اعلان کردیا گیا مگر افسوس اس پر اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ دہشت گردی کہاں سے شروع ہوئی چین سمیت پوری دنیا کا الزام ہے کہ دہشت گرد پالنے والے لوگ ہم ہیں، اس ملک میں مسجد و امام بارگاہ ، بازار، جنازہ سمیت کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے ۔

فاٹا کے حوالے سے یہاں کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کتنی ایجنسیاں ہیں، یہ نہ ہو کہ ہم اپنی افواج کو ہی کہیں نہ پھنسا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک داخلہ اور خارجہ پالیسیاں ایوان میں نہیں بنتیں ملک سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بارہ سو ایسے لوگوں کو فاٹا میں مار دیا گیا جن میں دو ارکان قومی اسمبلی بھی شامل تھے معلوم ہے ان کو کس نے مارا ۔

انہوں نے کہا کہ تورا بورا سے چیچن ، ازبک یہاں لا کر کس نے بسائے؟ ۔ ایک خطرناک شخص ایبٹ آباد سے گرفتار ہوا اسے کون لایا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ اب امریکہ کو بتائیں کہ ہم وہ نہیں کرینگے جو ماضی میں کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں اس معاملے پر بتائیں فاٹا کے لوگوں کو کچھ معلوم نہیں ہے ازبکستان کہاں ہیں اور چین کدھر ہیں ۔ ان لوگوں کو سپانسرز کس نے کیا، فاٹا کے لوگوں کو اختیار دیں وہ خارجی لوگوں کو ایک ماہ میں نکال باہر کردیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ جس طرح مصر ، لیبیا میں کیا گیا ایسے ہمیں نہ پھنسا کر بعد میں پابندیاں لگا دی جائیں اور ایسا نہ ہو کہ ہمارے جہازوں اور ٹینکوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا کر عالمی ادارے پابندی نہ لگادیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن شروع کردیا گیا اس وقت گرمی کی وجہ سے دوزخ بنا ہوا ہے، ہمیں اپنے لوگوں پر رحم کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ چار مختلف جماعتوں نے خدشات ظاہر کئے ہیں کہ اس ملک پر مارشل لاء لگایا جائے گا گر اب ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ ملک اب اس کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے کے ساتھ دوا کی ضرورت ہے میں قرآن پر لکھ کر دیتا ہوں کہ باجوڑ ایجنسی سے سوات تک کے لوگوں کو بلا کراعتماد میں لیں تو وہ ان خارجی لوگوں کو نکال باہر کردینگے مگر ہمارا فیصلہ صاف ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر کروڑوں کا انعام ہے وہ یہاں سیاسی جلسے کررہے ہیں ان کو کس نے اختیار دیا ہے اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ تمام بلیو کارڈز کو ختم کرنا ہوگا اور پرائیویٹ آرمی کا خاتمہ کرنا ہوگا اور شیعہ سنی مسائل کو حل کرنا ہوگا اور ان لشکر طیبہ اور تمام لشکروں کو ختم کرنا ہوگا ۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان بالا کا اجلاس آج غیر معینہ مدت تک ملتوی ہورہا تھا اور وزیراعظم اس احترام میں ایوان بالا گئے انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی سینیر پارلیمنٹرین ہیں ان؟ کی باتیں اس ایوان و قوم کیلئے مفید ہیں،میں واضح کردوں کہ یہ آپریشن کسی کے کہنے پر نہیں کررہے ہیں،جنگجو جو فاٹا میں موجود ہیں وہ تین دہائیوں سے ہے،سرد جنگ کا اگر ہم حصہ نہ بنتے تو آج حالات اس نہج پر نہ ہوتے ۔

ہمیں ان غلطیوں کو درست کرنا ہوگا،غیر ملکی تمام روایات کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سالمیت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔افسوس کی بات ہے کہ پڑوسی ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی کڑیاں اس علاقے سے ملتی ہیں جن کا خاتمہ ضروری تھا،یہ فیصلہ حکومت اور فوج کا متفقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بات کی گئی تھی کہ مذاکرات اگر ناکام ہوئے تو ملٹری آپریشن ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی ہولناک خلاف ورزیاں ہوئیں اور جو خواہش تھی کہ امن قائم ہو مگر اس کو ریاست کی کمزوری سمجھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی دہشتگردوں کو ہیرو مت بنائیں اور ان کو آدھا آدھا گھنٹہ مت دکھایا جائے۔افغان انتخابات کے دوران افغان میڈیا نے طالبان کا بلیک آؤٹ کردیا تاکہ جمہوریت پروان چڑھے اور خوف کی فضا ختم ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ ائرپورٹ حملے کے بعد میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا اس وقت ملک اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے،دوسرے مرحلے میں مذہبی رہنما ، سیاسی رہنماؤں اور قبائلی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر واضح کررہا ہوں کہ کوئی غیر ملکی دباؤ نہیں ہے،ہم نے خوشی نہیں مجبوری سے آپریشن کی راہ اپنائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر اعلانیہ جنگ 35سالوں سے لڑ رہے ہیں اور اب پوری قوت کے ساتھ اس کیخلاف اٹھ کھڑے ہوگئے ہیں۔

سرد جنگ میں ہم نام نہاد جہاد کا حصہ بنے اور مہرہ کا کام سرانجام دیا،اس میں پیسہ بھی پاکستان کے دوست ملکوں کا خرچ ہوا افسوس پاکستان اور افغانستان اس عذاب کو آج تک بھگت رہے ہیں،اس کی بھاری قیمت ہماری دوسری نسل ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فوجی حکمت عملی کے اپنے لوازمات ہیں،دہشتگردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تھے کہ مذاکرات میں بازاروں ، تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں شیعہ سنی کوئی تفریق نہیں تھی مگر جو کچھ تفتان کے زائرین کے ساتھ کیا گیا اچھا نہیں ہوا اب مزید برداشت نہیں کرسکتے تھے اس لامتناہی سلسلے کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یکجہتی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی ۔ کے پی کے اس وقت فرنٹ لائن پر ہے جبکہ فاٹا میں بھی براہ راست اس سے متاثر ہے،سب سے زیادہ نقصان فاٹا کے عوام کا ہونے کا امکان ہے ان کا خطہ اس بارود نے تباہ کردیا ہے،یہ اقدم درست سمت میں اٹھایا گیا ہے۔

گزشتہ 35سالوں سے جو غلطیاں ہوئیں اور گرینڈ گیم کا جو حصہ نہ بنے ہوئے ہوتے تو اچھا ہوتا،آمریتوں نے ملک کو جس طرح گروی رکھا اور اپنے اقتدار کی حفاظت کے لیے قوم کو اس آگ میں جھونک دیا گیا۔آٹھ سال میں بڑی رکاوٹیں جھیلیں اب آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری حکومت کواقتدار منتقل کیا ہے انہوں نے کہا کہ 2008ء کے بعد جس طرح افواج پاکستان نے کردار ادا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے انہوں نے کہا کہ اب جو کردار ادا ہورہا ہے اس میں سیاسی قیادت کو فوج کا بھرپورساتھ دینا چاہیے۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سربراہ انجینئر طارق اللہ نے کہا کہ معلوم نہیں اس کے نتائج کیا ہونگے؟وزیراعظم کو اپوزیشن کی تقاریر سننا چاہئیں تھیں مگر افسوس وزیراعظم نے ایوان کا مذاق اڑایا،ہم مذاکرات کے حامی تھے مذاکرات کے ذریعے ہی امن کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا کہ آپریشن کے نتائج مشرقی پاکستان اور بلوچستان کے حالات کی شکل میں ہمارے سامنے ہیں،آپریشن کرنا تھا تو آج سے چھ ماہ پہلے کرنا چاہیے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ائرپورٹ پر جو ازبک دہشتگردوں کو اسلحہ ملا وہ کس ملک کا ہے انہوں نے کہا کہ ایک جانب ہمارے ملک سے اسلحہ بیرونی ملک کا مل رہا ہے مگر دوسری جانب ہم ان کو تحفے دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں چار دن سے لوگ محصور ہیں انہیں بحفاظت باہر نکالا جائے ۔ وزیراعظم نے پالیسی پر یوٹرن لے لیا ہے اس سے اختلاف کرتے ہیں اورمذاکرات کے ذریعے امن کے خواہاں ہیں۔

جتنی مرضی جنگ لڑیں اس کا آخر انجام مذاکرات ہوگا ۔وہاں لوکل جرگہ بن چکا ہے مگر اس پر قبائلی عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا،ہماری دعا ہے کہ اس آپریشن کا نتیجہ اچھا نکلے مگر افسوس عوامی نمائندوں کو ا عتماد میں نہیں لیا گیا۔ شہاب الدین نے اس معاملے پر کہا کہ 38سال سے آج تک فاٹا پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اس علاقے کو علاقہ غیر قرار دیا گیا پختونوں نے بھی اس علاقے کو علاقہ غیر قرار دیا، یہاں کے لوگ پرامن تھے راکٹ لانچر تک چلانا نہیں جانتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں میں فاٹا کو تعلیم کے فروغ سے اس چیز کو ختم کیاجاسکتا تھا،آج تک فاٹا کا درجہ ہی نہیں بتایا گیا،یہاں کی 67فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔بیورو کریٹس ،وزارت سیفران فاٹا کی صورتحال کے ذمہ دارہیں انہوں نے اس علاقہ کی تعمیر وترقی کی جانب توجہ نہیں دی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن امیر زمان نے آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سچ بولنا چاہیے اور اس کو گناہ نہیں سمجھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ حکومت واضح کرے کے جمعیت علمائے اسلام ف حکومت کا حصہ ہے یا نہیں اتنے بڑے اور اہم فیصلے کئے جاتے ہیں اور بتایا تک نہیں جاتا کہ حکومت کیا فیصلہ کرنا چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل لایا گیا اعتماد میں نہیں لیا گیا اب آپریشن کیا گیا مگر بتایا نہیں گیا انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کس طرح اور کیوں مذاکرات ناکام ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش کی غلطی نہ دوہرائی جائے اور دوہری غلطی نہ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پچاس ہزار لوگ اس وقت افغانستان ہجرت کر گئے ہیں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو معلوم تک نہیں کہ فاٹا کہاں ہیں ان سے رائے لی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ” را “ ” موساد “ سعودی عرب ، ایران بھی شامل ہیں اور ان کے بڑے مسئلے کے حل کیلئے صرف ایک بااختیار کمیٹی کے سپرد معاملہ کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ کل تک کیوں ہم غیروں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرتے رہے انہوں نے کہا کہ اب خدشہ ہے کہ جس طرح ہمارے ساتھ کارگل کا واقعہ ہوا کہیں ویسا ہی معاملہ دوبارہ پیش نہ آ جائے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کے حل کو فوجی آپریشن نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس کا حصہ بنیں گے ۔

فاٹا کے اپوزیشن رکن غازی گل جمال نے آپریشن کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور طالبان کی جانب سے طالبان کی جانب سے مسئلہ ہے جرگہ بنایا گیا اور اس کی تائید اس سے قبل آل پارٹیز کانفرنس نے دی تھی انہوں نے کہا کہ اب آپریشن شروع کردیا ہے اب اس معاملے پر حکومت اعتماد میں لیتی تو صورتحال مختلف ہوتی انہوں نے کہا کہ اس وقت آپریشن شروع ہوچکا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ آئی ڈی پیز کا ہے اس کے لیے اب تک ہزاروں سکول تباہ ہوچکے ہیں ایجنسی سے میرا تعلق ہے وہاں سو سے زائد سکول تباہ ہوئے اور صرف پانچ مکانو کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے ۔