پنجاب کا مالی سال2014-15کے لیے بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا،پنجاب کو ایک محفوظ، خوشحال، تعلیم یافتہ، معاشی طور پر مستحکم اور صنعتی اور زرعی طور پر ترقی یافتہ صوبہ بنانے کے لےء ایک جامع مربوط اور موثر پروگرام تشکیل دیا ہے‘ آئندہ چار برسوں کے دوران صوبے کی موجودہ 4.8 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو کو سالانہ 8فیصد تک لے جائیں گے، آئندہ برس کے لئے شرح نمو کا یہ ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے‘چار برسوں کے دوران صوبے کے 70لاکھ افراد کو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کی صف سے باہر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے، وزیرخزانہ میاں مجتبی شجاع رحمان کی بجٹ تقریرکا متن

ہفتہ 14 جون 2014 07:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جون۔2014ء)پنجاب کا آئندہ مالی سال2014-15کے لیے بجٹ جمعہ کے روزپنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے ‘بجٹ تقریرمیں وزیرخزانہ میاں مجتبی شجاع رحمان نے کہا کہ مالی سال2014-15کے بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے، یہ بجٹ صرف اپنے حجم ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ کئی دوسرے حوالوں سے بھی ماضی کی نسبت ایک مختلف بجٹ ہے، ہماری حکومت نے اپنے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق پنجاب کو ایک محفوظ، خوشحال، تعلیم یافتہ، معاشی طور پر مستحکم اور صنعتی اور زرعی طور پر ترقی یافتہ صوبہ بنانے کے لےء ایک جامع مربوط اور موثر پروگرام تشکیل دیا ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ماضی کی کامیابیوں اور تجربوں پر مبنی عوام کی ترقی کا یہ پروگرام اگلے چار برسوں پر محیط ہے، 2014-15 کا یہ بجٹ اسی فلاحی اور انقلابی پروگرام کی کلیدی اور بنیادی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے، ہماری ماضی کی کارکردگی مستقبل کے لئے ہمارے ارادوں کی پختگی اور جذبوں کی صداقت کی سب سے بڑی گواہی ہے، ہمارای ماضی شاہد ہے کہ ہم نے زندگی کے ہر شعبے میں معاشرے کے محروم طبقوں کو اولین ترجیحات میں شامل رکھا ہے، ہسپتالوں میں ادویات کی مفت فراہمی ہو یا پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی مالی اعانات سے چلنے والے ہزاروں سکول، پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے دیئے جانے والے وظائف ہوں یا عام آدمی کیلئے سفر سہولتیں، آشیانہ ہاؤسنگ سکیم ہو یا دانش سکولوں کا قیام، یہ ہماری غریب دوست پالیسیاں ہی تھیں جن کی بناء پر عوام نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو منتخب کرنے اور پنجاب کے عوام کی خدمت کرنے کا ایک بار پھر فیصلہ دیا، بجٹ 2014-15 ان ترجیحات اور اہداف کی عکاسی کرتا ہے جو ہم نے پنجاب کو ایک خوشحال اور حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ صوبہ بنانے کیلئے متعین کئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ترقیاتی منصوبوں کو اقتصادی ترقی کے عامل کے طور پر استعمال کرتے ہوئے انشاء اللہ سال بہ سال بتدریج اضافے کے ذریعے آئندہ چار برسوں کے دوران صوبے کی موجودہ 4.8 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو کو سالانہ 8فیصد تک لے جائیں گے، آئندہ برس کے لئے شرح نمو کا یہ ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے، اعدادوشمار کے مطابق اس وقت صوبے کی 70 فیصد آبادی تیس برس سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے، ہم نے صورتحال کے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے نوجوانوں کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے اور انہیں ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کا اہل بنانے کے لئے تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی، حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور معیشت دوست اقدامات کے نتیجے میں آئندہ چار برسوں کے دوران روزگار کے چالیس لاکھ مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے، چنانچہ ہم نے آئندہ چار برسوں کے دوران 20 لاکھ افراد جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں کو فنی تعلیم دینے کا پروگرام تشکیل دیا ہے، اس تربیتی پروگرام کے لئے آئندہ برس کے بجٹ میں 6 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، ہمیں یقین ہے کہ اقتصادی عمل میں تیزی، نوجوانوں کی فنی تربیت اور مستقبل میں پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع کے نتیجے میں ہم انشاء اللہ آئندہ چار برسوں کے دوران صوبے کے 70لاکھ افراد کو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کی صف سے باہر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے،

انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب میں ترقی اور خوشحالی کا ایک ایسا سورج طلوع ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں جس کی کرنوں سے ہمارے معاشرے کے تمام طبقے، صوبے کے تمام علاقے اور اس میں بسنے والے تمام افراد عقیدے، نسل اور جنس کی تفریق کے بغیر مستقید ہو سکیں، صوبے کے نسببتاً پسماندہ علاقوں خصوصاً جنوبی پنجاب کے لئے حکومت پنجاب کی حکمت عملی اور بے مثال اقدامات ہماری اسی خواہش اور عزم کے آئینہ دار ہیں، ہم نے ماضی میں بھی جنوبی پنجاب کے لئے آبادی کی نسبت زیادہ ترقیاتی رقوم فراہم کی تھیں اور میں نہایت مسرت کے ساتھ یہ اعلان کر رہا ہوں کہ ہماری حکومت نے آئندہ بجٹ میں صوبے کے کل ترقیاتی فنڈ کا 36فیصد حصہ جنوبی پنجاب کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ رقم جنوبی پنجاب کو وسائل کی فراہمی کی تاریخ میں ریکارڈ کی حیثیت رکھتی ہے، جنوبی پنجاب کے عوام نے گزشتہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ساتھ مبحت اور وابستگی کا جو مظاہرہ کیا اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور جنوبی پنجاب کے عوام کے درمیان محبت کا یہ رشتہ دو طرفہ بنیادوں پر استوار ہے، مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت میں جنوبی پنجاب کے عوام کے لئے کئے جانے والے ترقیاتی اقدامات ان علاقوں میں ماضی کی حکومتوں کے مجموعی اقدامات سے کہیں زیادہ ہیں، میں یہاں کسی سیاسی بحث میں پڑے بغیر اس حقیقت کا ذکر کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ جنوبی پنجاب کے نام پر پاکستانی سیاست کے اہم ترین عہدوں پر رسائی حاصل کرنے والوں نے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کر زندگی کی محرومیوں کا شکار عوام کو یکسر فراموش کردیا، مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جنوبی پنجاب کے عوام کے لئے تیار کیے گئے فلاحی منصوبوں اور ترقیاتی اقدامات کی تفصیل بیان کرنے کے لئے ایسی کئی نشستیں درکار ہیں، چنانچہ میں اپنی تقریر کو رواں مالی سال اور آئندہ بجٹ میں جنوبی پنجاب میں کئے جانے والے اہم ترین اقدامات تک محدود رکھوں گا، میں نہایت مسرت کے ساتھ یہ اعلان کررہا ہوں کہ جنوبی پنجاب میں 263 ارب روپے مالیت کے منصوبے شروع کئے گئے ہیں یا کئے جا رہے ہیں آئندہ برس کے دوران ان منصوبوں پر اخراجات کے لئے اگلے بجٹ میں 119 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، یہ رقم کل ترقیاتی بجٹ کا 36فیصد ہے، حکومت پنجاب نے پچھلے برس بھی جنوبی پنجاب کے لئے وہاں کی آبادی کے تناسب سے زیادہ یعنی 32فیصد رقوم مختص کی تھیں، مذکورہ بالا منصوبوں میں رحیم یار خان میں خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، رحیم یار خان میں شیخ زید میڈیکل کمپلیکس کی تکمیل، بہاولنگر میں میڈیکل کالج کا قیام، بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں Thalassemia Unit & Bone Marrow Transplant Centre اور امراض قلب اور ہارٹ سرجری کے شعبوں کا قیام، ملتان، وہاڑی، ڈی جی خان اور مظفر گڑھ میں ضلعی ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن، بہاولپور میں ویٹرنری یونیورسٹی کا قیام، ملتان میں صوبے کی طویل ترین میٹرو بس، ملتان میں چلڈرن ہسپتال کا قیام، بہاولپور میں پاکستان کے پہلے سولر پارک کا قیام، آبپاشی کے نظام کی بہتری کیلئے سلیمانکی بیراج اور پاکپتن کینال کی بحالی اور تعمیر نو ، بہاولپور تا حاصل پور دورویہ سڑک کی تعمیر، فورٹ منرو میں سیاحت کے فروغ کے لئے چیئر لفٹ اور واٹر سپلائی سکیم، بورے والا میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ذیلی کیمپس کا قیام، فورٹ منرو اور تونسہ میں دانش سکولوں کا قیام، جام پور اور چولستان کے لئے خصوصی پیکج، میں یہاں جنوبی پنجاب کے ان دو منصوبوں کا خصوصی طور پر ذکر کرنا چاہوں گا جو میرے نزدیک پاکستان کے لئے ترکی کی حکومت اور عوام کی محبت کی علامت کی حیثثیت رکھتے ہیں، میری مراد مظفر گڑھ میں ترکی کی حکومت کے تعاون سے قائم ہونے والے دانش سکول اور طیب اردگان ٹرسٹ ہسپتال سے ہے، سٹیٹ آف آرف عمارت، جدید ترین آلاٹ اور سامان کی بدولت اس ہسپتال کو بلا خوف تردید پاکستان کے چند بہترین ہسپتالوں میں شمار کیا جا سکتا ہے

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اپنے مظفر گڑھ کے گزشتہ دورے میں اس ہسپتال کو 500 بستروں پر مشتمل ایک جدید ترین ٹیچنگ ہسپتال کی شکل دینے کا اعلان کر چکے ہیں، طیب اردگان ٹرسٹ ہسپتال کے معیار اور اس میں کام کرنے والے ماہرین طب کے اعلیٰ ترین معیار کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ بات باآسانی کہی جا سکتی ہے کہ وہ وقت قریب ہے کہ جب کراچی اور لاہور سے جہاں مظفر گڑھ کے عوام اس وقت علاج کے لئے جاتے ہیں، مریض اپنے علاج معالجے کے لئے مظفر گڑھ آیا کریں گے، میں یہاں جنوبی پنجاب کے عوام کو ان کی معیشت کے لئے غیر معمولی اہمیت کے حامل دو منصوبوں یعنی نشتر گھاٹ کے مقام پر پل اور مظفر گڑھ سے ڈی جی خان تک دور رویہ سڑک کی تعمیر کی خوشخبری بھی دینا چاہتا ہوں، یہ دونوں منصوبے اگرچہ وفاقی حکومت سے تعلق رکھتے ہیں لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ ان کی منظوری وزیراعلیٰ پنجاب کی ذاتی کاوشوں کی مرہون منت ہے، ہماری حکومت دیانتدار سے یہ سمجھتی ہے کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے علاقوں کی پسماندگی کا مداوا کرنے کے لئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کے عوام کو ملازمتوں میں مناسب نمائندگی دینا بھی ضروری ہے، حکومت نے اس مقصد کے لئے ضروری قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، اس سمت میں ابتدائی قدم کے طور پر جنوبی پنجاب کے امیدواروں کی سہولت کے لئے بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفاتر اور امتحانی مراکز قائم کئے جا رہے ہیں، مزید براں ملتان اور بہاولپور میں بورڈ آف ریونیو کے دو اراکین کی مستقل تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دوسرے حصے کی طرح اس وقت پنجاب کو بھی توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ماضی کے حکمرانوں نے ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قلت سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کے حوالے سے جس مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا میں اس وقت اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، آپ جانتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اقتدار میں آنے کے بعد ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب مسلم لیگ ن کی حکومت نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں بجلی کے نئے منصوبوں کی تیاری، پرانے کارخانوں کی بحالی یا بجلی کی تقسیم کی بہتری کے لئے کوئی نہ کوئی عملی اقدام نہ کیا ہو، گزشتہ بارہ مہینے کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت بجلی کی پیداوار کے 19منصوبوں پر کام کا آغاز کر چکی ہے، میں ابھی بجلی کی پیداوار میں اضافہ کے حوالے سے سابقہ وفاقی حکومت کی مجرمانہ غفلت کا ذکر کررہا تھا، نندی پور کا منصوبہ میری اس بات کی وضاحت کے لئے بہترین مثال ہے، 2008ء میں شروع ہونے والے اس منصوبے کو 2011ء میں مکمل ہونا تھا لیکن بدقسمتی سے یہ منصوبہ حکمرانوں کی غفلت، نااہلی اور بدعنوانی کا شکار ہو کر رہ گیا، منصوبے کے لئے برآمد کی گئی اربوں روپے کی مشینری کراچی کی بندرگاہ پر تین سال تک پڑی رہی، سینکڑوں چینی انجینئر واپس چلے گئے اور منصوبے پر کام رک گیا، موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد اس منصوبے کی بحالی کا بیڑہ اٹھایا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ذاتی کاوشوں اور انتھک محنت کے نتیجے میں صرف 7ماہ کی ریکارڈ مدت میں اس منصوبے سے بجلی کی پیداوار کا آغاز ہو چکا ہے، قومی زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح بجلی کی پیداوار کے میدان میں بھی پنجاب نے بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، پنجاب حکومت ہائیڈل، تھرمل، ونڈ، سولر، بائیو ماس، بائیو گیس الغرض توانائی تمام ممکنہ ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے،

میں یہاں بہاولپور میں 1000 میگا واٹ کے ایشیاء کے سب سے بڑے قائداعظم سولر پارک کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہوں گا، جس کے پہلے مرحلے میں دسمبر 2014ء تک ہم انشاء اللہ 100 میگا واٹ بجلی حاصل کرنا شروع کردیں گے، آئندہ سال اس مقصد کے لئے 17ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اسی طرح صوبے میں ساہیوال اور فیصل آباد میں چینی سرمایہ کاروں کے تعاون سے کوئلہ سے چلنے والے پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں جن سے مجموعی طور پر 1620 میگا واٹ بجلی حاصل ہو سکے گی، آنے والے برسوں میں شیخوپورہ، مظفر گڑھ، رحیم یار خان، جھنگ اور قصور میں بھی ایسے ہی پاور پلانٹ لگائے جائیں گے حکومت نے آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے کے لئے 31 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے، کون نہیں جانتا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے بجلی کی بچت بجلی کی پیداوار سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے، بجلی کی بچٹ کے ذریعے فوری اور مفید نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں، بجلی کا ایک واٹ بچانے کا مطلب یہ ہے کہ گویا ہم ایک واٹ اضافی بجلی پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے صوبے میں بجلی کی بچت کے لئے ایک وسیع تر پروگرام تشکیل دیا ہے جس کے تحت عام افراد، تجارتی اداروں، زرعی فارمز اور صنعتوں کو ضابطہ سازی اور مختلف ترغیات کے ذریعے کم بجلی خرچ کرنے والے آلات اور سازوسامان استعمال کرنے پر آمادہ کیا جائے گا، اس مقصد کے لئے آئندہ بجٹ میں اڑھائی اروب روپے رکھ گئے ہیں،صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ قدرت نے پنجاب کو مختلف طرح کی معدنیات کی دولت سے نوازا ہے، مقام افسوس ہے کہ ماضی میں ان معدنیات کی طرف کسی نے کوئی توجہ نہیں دی، ہماری حکومت نے ایک معروف عالمی فرم کے ذریعے ان ذخائر کی ایک قابل اعتماد فریبلٹی رپورٹ تیار کروائی، چنانچہ اب کئی بین الاقوامی کمپیناں ان ذخائر کے تجارتی مقاصد کے لئے استعمال میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں، ہمارے پاس ضلع چنیوٹ میں اعلیٰ کوالٹی کے لوہے کے 600 ملین ٹن ذخائر بھی موجود ہیں، ایک محتاط اندازے کے مطابق ان لاگت کا کل تخمینہ70 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے، یہ ذخائر فولاد سازی کے کے لئے انتہائی مناسب ہیں، گزشتہ 65 برس کے دوران ان ذخائر کی قدروقیمت کے تعین کے لئے ضروری اقدامات بھی نہیں کئے جا سکے، شو مئی قسمت کہ ماضی کی ایک حکومت نے پنجاب کے اس بیش قیمت خزانے پر دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالتے ہوئے اس کو ایک جعلی کمپنی کے حوالے کردیا، انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس معدنی دولت کی بازیابی کے لئے تقریباً تین سال تک عدالتی اور قانونی جنگ لڑی، اس کے بعد ہماری حکومت نے انتہائی شفاف طریقہ سے اس خزانے کی پیمائش و تشخیص کا کام دنیا بھر کی صف اول کی تین کمپنیوں کے سپرد کیا، اس منصوبے پر ایک ارب 47 کروڑ روپے خرچ ہوں گے اور اس کو 18ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، کالاباغ کے مقام پر خام لوہے کے ذخائر موجود ہیں، حکومت پنجاب نے اس ذخیرے سے فائدہ اٹھانے کے لئے ابتدائی نوعیت کے ایک منصوبے کا آغاز کردیا ہے، جس پر 13کروڑ80 لاکھ روپے خرچ ہوں گے، اور یہ منصوبہ جولائی 2014ء تک مکمل کرلیا جائے گا، ہم نے ایک بین الاقوامی کمپنی کے ذریعے پنجاب کے کوئلے کے وسائل کی بھی فزیبلٹی سٹڈی مکمل کی ہے، جس کے بعد مختلف بین الاقوامی کمپنیاں پنجاب میں کوئلے کی یافت کے منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

اس امر میں دو رائے ممکن نہیں کہ معاشرے میں امن عامہ اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر ترقی کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، اس وقت پاکستان کو دہشت گردی کے ایک چیلنج کا سامنا ہے، جس سے عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیں مختلف محاذوں پر تیاری کرنے کی ضرورت ہے، 2014-15 کے دوران پولیس کے بجٹ میں 16 فیصد اضافہ کر کے اسے 70 ارب 51 کروڑ روپے سے 81 ارب 68 کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی جارہی ہے، حکومت اس رقم سے بہتر تربیت، جدید سازوسامان کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس کی استعداد کار کو بہتر بنانا چاہتی ہے،

دریں اثناء حکومت دہشت گردی کے سدباب اور جرائم کی بیخ کنی کے لئے ایک مربوط سسٹم متعارف کروا رہی ہے، اس سسٹم کو معاشرے میں مشکوک اور مجرمانہ سرگرمیوں کی نگرانی کرنے اور انہیں قانون کی گرفت میں لانے کے لئے جدید ترین کیمروں اور دوسرے آلات سے آراستہ کیا جائے گا، دہشت گردی سے نمٹنے اور امن عامہ کی اضافی ضروریات کے لئے 5 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، صوبہ میں شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اور دہشت گردی کے سدباب کے لئے 1500 مستعد اور جدید اسلحہ سے مزین افراد پر مشتمل ایک جدید فورس تشکیل دی گئی، دریں اثناء ایلیٹ فورس کے جوانوں اور افسروں کو ایک خصوصی پروگرام کے تحت جدید ترین تربیت دی جا رہی ہے، بدلتے ہوئے حالات کی نزاکت کے پیش نظر حکومت نے ایلیٹ فورس کی افرادی قوت میں بھی خاطر خواہ اضافہ کا فیصلہ کیا ہے، حکومت دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار اپنے مختلف اداروں کی تربیت کے لئے دوست ممالک کا تعاون بھی حاصل کررہی ہے، حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت پانے والے اہلکاروں اور افسروں کے اہل خانہ کی اعانت کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے، پنجاب حکومت نے 2011-12 میں صوبے میں ایک جدید فورنزک لیبارٹری قائم کی تھی، یہ لیبارٹری پیچیدہ جرائم کی تفتیش میں بے حد مدد گار ثابت ہوئی ہے حکومت 15کروڑ 9لاکھ روپے کی لاگت سے صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹروں میں اس لیبارٹری کے دفاتر قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ یہ کام دسمبر 2014ء تک مکمل ہو جائے، حکومت نے اسلحہ کے لائسنس حاصل کرنے والوں کے مکمل کوائف سے آگاہ رہنے اور متعلقہ بدعنوانوں کے خاتمے کے لئے ایک مربوط لائسنس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے، اسی طرح قیدیوں پر موثر کنٹرول اور جیل خانہ جات کی بہتر مینجمنٹ کے لئے ایک جیل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم تشکیل دیا گیا ہے، ہماری حکومت ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تمام اضلاع تک بڑھا چکی ہے، رواں مالی سال کے دوران 12 تحصیلوں کو اس سکیم میں شامل کیا گیا ہے، حکومت نے مالی سال 2014-15ء کے دوران اس سکیم کو 36تحصیلوں تک مزید وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسی بھی قوم کی ترقی اور خوشحالی میں تعلیم کے کلیدی کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا،

حکومت پنجاب تعلیم کے شعبہ میں وسائل کی فراہمی کو قوم کے خوش آئندہ مستقبل کے لئے بہترین سرمایہ کاری تصور کرتی ہے بجٹ 2014-15 میں تعلیم کے شعبہ کے لئے تجویز کی گئی خطیر رقوم ہمارے اسی نقطہ نظر کی عکاس ہیں، حکومت نے آئندہ بجٹ میں تعلیم کے شعبہ میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر 273 ارب روپے مختص کئے ہیں، واضح رہے کہ اس رقم میں سے صوبائی حکومت کا حصہ 65 ارب 20 کروڑ روپے سے بڑھ کر92 ارب 65 کروڑ روپے ہو گیا ہے جو کہ 42فیصد اضافہ ہے۔

وزیرخزانہ پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عوام کو سستی اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ لاہور کی میٹرو بس نے ٹرانسپورٹ کلچر میں انقلاب پیدا کر دیا ہے آج روزانہ ایک لاکھ 70 ہزار مسافر میٹروبس سے سفر کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کے نقاد، اس کی کامیابی پر بجائے خود حیرت زدہ ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے ہم راولپنڈی سے آسلام آباد میٹروبس کا دوسرا منصوبہ شروع کر چکے ہیں جس پر 41 ارب 40کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

یہ منصوبہ مالی سال 2014-15 کے دوران مکمل ہو جائے گا۔ اور روزانہ ڈیڑھ لاکھ مسافر اس سے مستفید ہوں گے۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے کہ ملتان کیلئے بھی میٹرو بس کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ اس پر تقریباً 30 ارب روپے لاگت آئے گی اور اب میٹروبس کا اگلا پڑاؤ فیصل آبادہو گا۔ صوبائی دارالحکومت کے لئے 27.1 کلومیٹر طویل میٹروٹرین (اورنج لائن) کا منصوبہ لایا جا رہا ہے جس سے روزانہ اڑھائی لاکھ لوگ سفر کریں گے۔

یہ منصوبہ برادر ملک چین کی سرمایہ کاری سے 27 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہو گا‘ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے اور اپنے بچوں کے لئے چھت کا حصول ہر شہری کا خواب ہے۔

ہماری حکومت نجی شعبے کے تعاون سے سستے گھروں کی فراہمی کیلئے ایک جامع پروگرام کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ہماری حکومت ان سستی ہاؤسنگ سکیموں میں نجی شعبہ کو خصوصی ترغیبات دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کم آمدنی والے طبقات کو گھروںً کی فراہمی کے لئے دوسرے اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ہماری حکومت آئندہ مالی سال کے دوران مزدوروں کے لئے 20 ہزار گھروں کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ علاوہ ازیں تین آشیانہ سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ مالی سال 2014-15 کے دوران چار نئی سکیمیں شروع کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبے میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کی اہمیت سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے آئندہ بجٹ میں کئی اہم منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ ہم آئندہ برس صوبے میں Environmental Profile Management System کو متعاف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آئندہ سال ہماری حکومت پنجاب گرین فنڈ قائم کر رہی ہے جس کے ذریعے ماحول میں بہتری پیدا کرنے کے لئے شجر کاری اور باغبانی کو فروغ دیا جائے گا۔ اس فنڈ کے لئے 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

آئندہ سال جنگلات، ماہی پروری اور وائلڈ لائف کے فروغ کے لئے 2 ارب 56 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیروزگار نوجوانوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن مساعی کر رہے ہیں۔ 2012-13 ء میں شروع کی جانے والی خود روزگار سکیم کے تحت نوجوانوں میں اب تک 3 ارب روپے کے بلا سود قرضے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ آئندہ بجٹ میں اس مقصد کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت صوبے میں معاشی استحکام، روزگار اور برآمدات میں اضافے کیلئے صنعتی ترقی میں خاطر خواہ اضافے کو یقینی بنانے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ جی ایس پی پلس کے حصول کی بدولت اب ہم اپنی مصنوعات یورپی منڈیوں میں کوئی ڈیوٹی ادا کئے بغیر بھیج سکیں گے۔ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے ہمارے صنعتی شعبے میں بین الاقوامی طلب کو پورا کرنے کی اہلیت ہونا ضروری ہے۔

ہم اس سلسلے میں ٹیکسٹائل اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی پیداوار کی طرف خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ شیخوپورہ میں موٹروے کے قریب قائداعظم گارمنٹس زون کے قیام کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے زمین کے حصول کا کام مکمل کیا جا چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتھک محنت کے نتیجے میں چین کی ایک ممتاز کمپنی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

جس کے نتیجے میں صوبے میں ملازمت کے 35 ہزار نئے مواقع پیدا ہونگے۔ سرمایہ کاری کے فروغ اور بیرون ملک پاکستانیوں کی سہولت کیلئے پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن کا قیام عمل لایا گیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل کا حل ڈھونڈا جائے گا بلکہ انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہتر مواقع بھی میسر آ سکیں گے۔